سفارتکاروں پر پابندیاں، امریکہ کی پاکستان سے شکایت
2 اگست 2011پیر کے روز امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی سفارت کاروں کو اسلام آباد سے پشاور کی طرف سفر کے سلسلے میں پاکستانی حکام کی طرف سے پیدا کردہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا،’پچھلے ہفتے ایک واقعہ سامنے آیا تھا، جب امریکی سفارتی عملے کو اسلام آباد اور پشاور کے درمیان سفر سے روکا گیا۔‘
ٹونر نے مزید کہا، ’ظاہر ہے، ہم نے اس پر اسلام آباد حکومت کو اپنی تشویش سے مطلع کیا۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں پیش رفت ہو رہی ہے۔‘
ٹونر نے بتایا کہ بعد میں امریکی سفارت کاروں کو اسلام آباد اور پشاور کے درمیان سفر کی اجازت دے دی گئی مگر یہ اجازت ایک سرٹیفیکیٹ سے مشروط ہے۔ ٹونر نے کہا کہ ویانا کنونشن کی رو سے سفارت کاروں کو کسی بھی ملک میں آزادانہ سفر کی مکمل اجازت ہونی چاہیے۔ ’’ہم اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔‘‘
ٹونر نے بتایا کہ پاکستان میں متعین امریکی سفیر کیمرون منٹر سے بھی کہا گیا کہ وہ کراچی کے سفر کے لیے جہاز میں سوار ہونے سے قبل حکومت پاکستان سے اجازت نامہ حاصل کریں۔ ’’ان کے پاس حکومتی اجازت نامہ نہیں تھا، تاہم انہیں بعد میں کراچی جانے کی اجازت دے دی گئی۔‘‘
ٹونر نے جواب میں امریکہ میں پاکستانی سفارت کاروں کے آزادنہ سفر پر پابندیاں عائد کر دیے جانے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔
ٹونر نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے امریکی سفارتی عملے پر پابندیوں سے متعلق واشنگٹن حکومت کو کس طرح مطلع کیا گیا، تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق اتوار کے روز اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے کو ایک خط میں حکومت پاکستان نے بتایا ہے کہ آئندہ امریکی سفارت کار کس طرح اور کن شرائط پر اندرون ملک سفر کے اہل ہوں گے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی