سفاردی یہودی پانچ صدیوں بعد برطانیہ چھوڑنے لگے، وجہ حیران کن
1 جنوری 2017برطانوی دارالحکومت لندن سے اتوار یکم جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یہودیوں کی اس خاص نسل میں برطانیہ سے ترک وطن کی خواہش کی واحد وجہ بظاہر گزشتہ برس جون میں کیا جانے والا ملکی رائے دہندگان کا یہ اکثریتی فیصلہ ہے کہ برطانیہ مستقبل میں یورپی یونین سے نکل جائے گا۔
برطانوی جریدے ’دا گارڈیئن‘ نے ہفتے کے روز گزشتہ برس کے اپنے آخری شمارے میں لکھا کہ بریگزٹ نامی ریفرنڈم کے بعد برطانوی سفاردی یہودیوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد خاص طور پر پرتگال کی شہریت کے حصول کے لیے درخواستیں دینے لگی ہے۔
اس جریدے کے مطابق سفاردی یہودیوں کی طرف سے برطانیہ سے ترک وطن کر کے پرتگال کی شہریت کے حصول کی کوششوں میں بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے خاص طور پر تیزی آئی ہے۔ اس دوران ترک وطن کے بعد پرتگال کے شہر پورٹو کی یہودی برادری میں شمولیت کے لیے چار سو برطانوی سفاردی باقاعدہ درخواستیں دے چکے ہیں، حالانکہ بریگزٹ ریفرنڈم سے قبل ایسی درخواستوں کی تعداد صرف پانچ تھی۔
سفاردی یہودیوں کی برادری کے ایک ترجمان نے ’دا گارڈیئن‘ کو بتایا، ’’میرے خیال میں لوگ کسی حد تک بے یقینی کا شکار ہیں اور اس بات میں اپنے لیے فائدہ دیکھتے ہیں کہ (برطانیہ کے یونین سے نکل جانے کے بعد) مستقبل میں بھی ان کے پاس یورپی یونین کی کسی رکن ریاست کی شہریت ہونی چاہیے۔‘‘
ترجمان کے مطابق اس پیش رفت کا مطلب شاید ہر واقعے میں یہ نہیں ہو گا کہ یہ سفاردی آئندہ نقل مکانی کر کے پرتگال میں آباد بھی ہو جائیں گے۔ ’لیکن ان میں سے کئی واضح طور پر اپنے لیے پرتگالی شہریت چاہتے ہیں۔‘‘
برطانیہ میں سفاردی یہودی برادری کے لوگ اب اسپین اور پرتگال ہی میں کیوں آباد ہونا چاہتے ہیں؟ اس کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کے این اے نے لکھا ہے کہ جزیرہ نما آئبیریا کے دونوں ملکوں اسپین اور پرتگال کی حکومتوں نے گزشتہ برس کئی ایسے نئے ضابطے متعارف کرائے تھے، جن کے تحت سفاردیوں کو قدرے آسان شرائط پر ان دونوں یورپی ملکوں میں سے کسی ایک کی شہریت دی جا سکتی ہے۔
تاریخی طور پر اس کی وجہ یہ ہے کہ سفاردی ان یہودیوں کی بعد میں پیدا ہونے والی نسلوں کے افراد کو کہا جاتا ہے، جنہیں 15 ویں اور 16 ویں صدی عیسوی کے یورپ میں جزیرہ نما آئبیریا سے جبراﹰ بےدخل کر دیا گیا تھا۔
اس وقت پوری دنیا میں سفاردی یہودیوں کی مجموعی آبادی کا اندازہ تین ملین سے زائد لگایا جاتا ہے اور یہودیوں کی مجموعی عالمی آبادی میں ان کا تناسب 18 سے 20 فیصد کے درمیان بنتا ہے۔ اسرائیل میں سفاردی یہودیوں کی کل تعداد 1.5 ملین کے قریب ہے، جس کے بعد ان کی سب سے زیادہ تعداد (تین سے چار لاکھ تک) فرانس میں رہتی ہے۔
برطانیہ میں سفاردی یہودی پانچ چھ سو برس پہلے آ کر آباد ہوئے تھے۔ وہاں اس وقت سفاردیوں کی مجموعی آبادی آٹھ اور نو ہزار کے درمیان بنتی ہے۔