1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سفّاکی کی المناک داستان کے چالیس سال

عدنان اسحاق17 اپریل 2015

خمیر روژ (ریڈ خمیر) نے سترہ اپریل 1975ء کو کمبوڈیا کے دارالحکومت پنوم پنہ پر قبضہ کیا تھا۔ خمیر روژ نے اپنے دورمیں کمبوڈیا کے ایک چوتھائی شہریوں کو قتل کرتے ہوئے دارالحکومت کو ایک ویرانے میں تبدیل کر دیا تھا۔

تصویر: Reuters/S. Pring

ریڈ خمیر کی جانب سے کمبوڈیا کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے چالیس برس پورا ہونے پر آج دارالحکومت پنوم پنہ میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اِس دوران خمیر روژ کی بربریت کا شکار ہونے سے محفوظ رہ جانے والے افراد نے ایک ریلی بھی نکالی۔ بدھ راہبوں اور عمر رسیدہ شہریوں سمیت کئی سو افراد جمعے کو علی الصبح ’چوینگ اِک‘ نامی علاقے میں جمع ہوئے۔ پنوم پنہ سے سترہ کلومیٹر جنوب میں واقع یہ علاقہ ایک باغ ہوا کرتا تھا تاہم خمیر روژ نے اِسے مخالفین کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ اِسی لیے’چوینگ اِک‘ خمیر روژ کے ’کلنگ فیلڈ‘ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ ’چوینگ اِک‘ میں اُس دور میں ہلاک کیے جانے والوں کے لیے ایک یادگار بھی قائم کی گئی ہے۔ اِن افراد نے اِس یادگار کے پاس جمع ہوکر قتل کیے جانے والے افراد کو یاد کیا اور اُن کے لیے دعائیں کیں۔

اُس دور میں پول پوٹ خمیر روژ کے رہمنا تھےتصویر: picture alliance/United Archives/WHA

کمیونسٹ خمیر روژ نے پنوم پنہ پر قبضہ ٹھیک چالیس سال پہلے سترہ اپریل 1975ء کو کیا تھا۔ کمیونسٹ نظریات کی حامل خمیر روژ حکومت بیسویں صدی کی سفّاک ترین حکومتوں میں سے ایک تھی۔ تب آٹھ سالہ خانہ جنگی کے شکار عوام نے ابتدا میں اِس تبدیلی کا خیر مقدم کیا تھا تاہم بعد ازاں خمیر روژ نے ظلم و ستم کی ایک نئی داستان رقم کر دی۔ اُس دور میں کمبوڈیا میں شاید ہی کوئی خاندان ایسا ہو گا، جس کا کوئی نہ کوئی فرد ریڈ خمیر حکومت کے ہاتھوں مارا نہ گیا ہو۔ خمیر روژ کے چار سالہ اقتدار کے دوران ایک اعشاریہ سات ملین افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا تھا۔

اُس دور کی ریڈ خمیر حکومت نے دو ملین کی آبادی والے شہر پنوم پنہ سے بندوق کے زور پر لوگوں کی بے دخلی بھی شروع کی تھی، جسے جدید تاریخ کی سب سے بڑی جبری بے دخلی بھی کہا جاتا ہے۔

اُس دور میں پول پوٹ خمیر روژ کے رہمنا تھے۔ پوٹ کمیونسٹ نظریات کے حامی سیاستدان تھے۔ اُنہیں’برادر نمبر ون‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ 67 سالہ ہواُٹ ہوؤرن نامی ایک خاتون نے اپنی پُر نَم آنکھوں کے ساتھ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا:’’پوٹ نے چار سال تک کمبوڈیا کو دوزخ میں تبدیل کیے رکھا اور اِسے ایک ویران سرزمین بنا دیا تھا‘‘۔ ہوؤرن کے چھتیس رشتے داروں کو خمیر روژ یا ریڈ آرمی نے قتل کیا تھا:’’میں ابھی بھی خمیر روژ کی حکومت سے نفرت کرتی ہوں۔ اُن کے کیے ہوئے گناہ آج بھی میری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں:’’اُنہوں نے ہمیں بھوکا رکھا۔ لوگوں کو قید کیا اور بھوکا پیاسا مرنے دیا۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ خمیر روژ نے کس طرح بچوں کے سروں کو درختوں کے تنوں سے ٹکرایا‘‘۔

تصویر: AP

ظلم و زیادتی کی زیادہ تر داستانیں اُس وقت منظر عام پر آئیں، جب چار برس بعد یعنی 1979ء میں ویت نامی فوج نے بربریت سے بھر پور اِس حکومت کو اقتدار چھوڑنے اور جنگلوں میں روپوش ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ اِس کے بعد ملک بھر سے اجتماعی قبریں اور اذیت خانے دریافت ہونا شروع ہوئے۔

2010ء میں اقوام متحدہ کی حمایت سے کام کرنے والی کمبوڈیا کی ایک عدالت نے خمیر روژ حکمرانوں کی خفیہ ٹول سلینگ نامی جیل کے کمانڈر کانگ گیک ایو پر جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، تشدد اور قتل کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔ اسے شروع میں 35 برس کی سزائے قید سنائی گئی تھی، جو بعد میں کم کر کے اُنیس بر س کر دی گئی تھی۔

کانگ پہلا شخص تھا، جسے ریڈ خمیر کے جرائم میں شریک ہونے پر سزا ہوئی۔ کانگ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے بدنام زمانہ ’کلنگ فیلڈز‘ یا ہلاکت خیز میدانوں میں تقریباً پندرہ ہزار قیدیوں پر تشدد اور ان کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کے عمل کی نگرانی کی تھی۔

پھر ابھی گزشتہ سال اگست میں خمیر روژ کے دو چوٹی کے رہنماؤں، ’برادر نمبر ٹُو‘ کہلانے والے اٹھاسی سالہ نون چیا اور تریاسی سالہ سابق سربراہِ مملکت خیر سمفان کو انسانیت کے خلاف جرائم کی پاداش میں عمر قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ اُن کے خلاف مقدمات کی سماعت دو سال تک جاری رہی تھی۔ ابھی اس سال مارچ میں تین مزید انتہائی سینیئر خمیر روژ رہنماؤں کے خلاف فردِ جرم عائد کی گئی اور اُن پر انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں