1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سلامتی کونسل میں امریکہ نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

جاوید اختر اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹر‍ز کے ساتھ
5 جون 2025

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بدھ کی شب غزہ سے متعلق ایک اہم قرارداد ناکام ہو گئی۔ امریکہ نے یہ کہتے ہوئے اسے ویٹو کردیا کہ جنگ بندی سے عسکریت پسند تنظیم حماس کو مضبوطی ملے گی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔تصویر: Selcuk Acar/Anadolu/picture allianzce

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ لیکن امریکہ نے ویٹو کا اپنا حق استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کی امداد اور جنگ بندی سے متعلق اہم قرارداد مسترد کر دی۔

مذکورہ قرارداد میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار لاکھوں فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے پر زور دیا گیا تھا۔ یہ قرارداد دس غیر مستقل اراکین نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔

سلامتی کونسل: غزہ میں مستقل فائر بندی قرارداد پرامریکی ویٹو کا امکان

قرارداد میں غزہ کے انسانی بحران کو "تباہ کن" قرار دیا گیا تھا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تقریباﹰ 22 لاکھ فلسطینیوں پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے تاکہ امداد کی آزادانہ ترسیل ممکن ہو سکے۔

قرارداد کے مسودے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ "تمام فریقین غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا احترام کریں"۔

قرارداد میں اسرائیل میں 7 اکتوبر 2023ء کے دہشت گردانہ حملے کے بعد حماس اور دیگر گروپوں کے قبضے میں موجود تمام مغویوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

غزہ فائر بندی کوششیں: امریکی قرارداد سلامتی کونسل میں منظور

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 ووٹ اور مستقل ارکان امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے ویٹو نہ کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا، امریکہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گاتصویر: Mehmet Eser/Zuma/Imago

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکہ نے قرارداد کے خلاف ویٹو استعمال کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس میں سات اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت شامل نہیں، اور نہ ہی اس میں حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ سے اس کے انخلا کی شق شامل کی گئی، جو واشنگٹن کے بنیادی مطالبات ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے کہا کہ یہ قرارداد اسرائیل کی سلامتی اور جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی اور حماس کو تقویت دے گی۔

اقوام متحدہ کی فائر بندی قرارداد کے باوجود غزہ میں جنگ جاری

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ "امریکہ نے اسرائیل کو نشانہ بنانے والی غزہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر کے ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کسی ایسے متن کی حمایت نہیں کرے گا جو "اسرائیل اور حماس کے درمیان غلط مساوات پیدا کرتا ہو، یا اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو نظرانداز کرتا ہو۔"

امریکی وزیر خارجہ نے کہا، "امریکہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سفارتی ذرائع نے قرارداد پر ووٹنگ سے قبل ہی امکان ظاہر کیا تھا کہ واشنگٹن ویٹو کا استعمال کرے گا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے قرارداد کی ناکامی کو اس باوقار ادارے کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب قرار دیاتصویر: Bianca Otero/ZUMA Press Wire/picture alliance

پاکستان کا ردعمل

پاکستان نے قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کونسل کے ضمیر پر 'اخلاقی داغ‘ اور ’مجرمانہ خاموشی‘ قرار دیا۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اسے 'اس باوقار ادارے کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب‘ قرار دیا، جس پر اقوام متحدہ کے منشور کے تحت بین الاقوامی امن و سلامتی کی بنیادی ذمہ داری عائد ہے۔

فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت، اقوام متحدہ اتفاق رائے میں ناکام

یہ ووٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی جب غزہ میں امدادی مراکز کو اسرائیلی فوجی علاقوں میں منتقل کر کے ان کی نگرانی کی جا رہی ہے، جسے امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ ان دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حماس کی مداخلت سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے اس نئے نظام کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ بھوک کے بڑھتے ہوئے بحران کا حل نہیں بلکہ اسرائیل کو امداد کو ہتھیار بنانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ اقدام انسانی اصولوں، جیسے غیر جانب داری، آزادی اور خود مختاری کے بھی منافی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین، مریم احمد

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں