’سلام دعا‘ کا طریقہ بدل گیا: ہاتھ نہیں، کہنی یا پاؤں ملائیے
12 مارچ 2020
دنیا بھر میں صدیوں سے انسان آپس کی ملاقات میں سلام دعا کے لیے زیادہ تر گلے ملتے یا ہاتھ ملاتے تھے۔ کورونا وائرس کی وبا کے باعث یہ طریقہ بدل گیا ہے۔ اب لوگ گلے ملنے یا ہاتھ ملانے کے بجائے کہنیاں اور پاؤں ملانے لگے ہیں۔
اشتہار
دوستوں، اقرباء یا اہل خانہ سے ملاقات پر گلے ملنا اس لیے ایک عام سے بات ہے کہ یوں آپس کی قربت اور ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح شناسا افراد سے ملاقات یا اجنبیوں سے تعارف کے وقت ہاتھ ملانا بھی عمومی سماجی رویوں کا حصہ ہے، جو دوطرفہ احترام کو ظاہر کرتا ہے۔
لیکن مسئلہ کورونا وائرس سے لگنے والی بیماری کووِڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہوا، جو چین کے شہر ووہان سے شروع ہو کر اب تک دنیا کے تقریباﹰ 115 ممالک تک پہنچ چکی ہے اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ایک عالمگیر وبا بھی قرار دی جا چکی ہے۔
اس وائرس کے باعث اب تک متاثرہ ممالک میں چار ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد بھی تقریباﹰ سوا لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
یہ وائرس چونکہ ہوا کے علاوہ ایک انسان سے دوسرے تک جسمانی قربت اور ہاتھ ملانے سے بھی منتقل ہو سکتا ہے، اس لیے دنیا میں جہاں جہاں بھی یہ وائرس موجود ہے، وہاں گھر سے باہر کسی سے بھی گلے ملنا یا ہاتھ ملانا اب خطرناک ہو چکا ہے۔
وائرس سے تحفظ بھی، خوش اخلاقی بھی
انسان چونکہ اپنے طور پر کسی بھی مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکال ہی لیتا ہے، اس لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کی خواہش اور سماجی سطح پر خوش اخلاقی کے مظاہرے کی ضرورت کے تحت حل یہ نکالا گیا کہ بہت سے متاثرہ ممالک میں عام شہری اب گلے ملنے اور ہاتھ ملانے کے بجائے کہنیاں یا پھر پاؤں ملا کر ایک دوسرے سے ملنے لگے ہیں۔
اس کا فائدہ یہ ہے کہ تہذیب اور خوش اخلاقی کا تقاضا اگر جسمانی حرکات کے ساتھ دوطرفہ احترام کا اظہار ہی ہے، تو ہاتھوں کی طرح کہنیاں اور پاؤں بھی تو جسم ہی کا حصہ ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ یورپ میں ابھی تک لوگ سردیوں کے گرم کپڑے ہی پہن رہے ہیں اور جوتے تو ہر کسی نے پہنے ہی ہوتے ہیں، لہٰذا اس طرح کہنیاں یا پاؤں ملانے سے کورونا وائرس کے کسی ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہونے، یا فوری طور پر دوسرے فرد کے جسم تک پہنچ جانے کا امکان بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔
اس صورت حال کا ویسے ایک اور حل بھی ہے: یہ کہ ہاتھ، کہنیاں یا پاؤں، کچھ بھی نہ ملایا جائے اور عوامی مقامات پر لوگوں سے جسمانی قربت سے احتراز کرتے ہوئے فاصلہ رکھا جائے۔ رہا سلام دعا کا سوال اور آپس میں حال احوال پوچھنا، تو یہ کام تو زبانی بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے کہ دنیا کا ہر ڈاکٹر یہی کہتا ہے کہ 'پرہیز علاج سے بہتر ہے‘۔
مقبول ملک (ش ح)
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔