سلفی اور جرمنی ميں مفت تقسيم قرآن
13 اپریل 2012جرمنی کے آئينی تحفظ کے محکمے کو اس ميں خطرہ نظر آ رہا ہے۔ ليکن مہم جو اپنے پروگرام پر ڈٹے ہوئے ہيں۔
آئينی تحفظ کے وفاقی محکمے نے اس پر خبردار کيا ہے۔ محکمے کے ايک ترجمان نے کولون شہر کے اخبار Kölner Stadt-Anzeiger کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا کہ اس مہم کو قرآن تقسيم کرنے کا نام دينا صحيح نہيں ہو گا کيونکہ يہ سلفی پروپيگنڈہ اور اپنے حاميوں کو بھرتی کرنے کی مہم ہے جس ميں قرآن کو استعمال کيا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سلفی جمہوريت کے بنيادی اصولوں کے مخالف ہيں۔ طاقت کے استعمال سے متعلق بھی اُن کے نظريات مبہم ہيں۔ آئینی تحفظ کے وفاقی محکمے کے صدر ہائنس فروم نے پچھلے سال کہا تھا: ’ہر سلفی دہشت گرد نہيں ليکن ہر وہ دہشت گرد جس کا ہميں علم ہے کسی نہ کسی طور پر کبھی نہ کبھی سلفيوں سے ربط ضبط ميں رہا تھا۔‘
قرآن مفت تقسيم کرنے کی اِس مہم کو ہدفِ تنقید بنانے والے اخباری رپورٹروں کے خلاف دھمکی آميز ويڈيو جاری کيے گئے ہيں جس پر جرمنی ميں احتجاج کيا جا رہا ہے۔ وفاقی جرمن وزارت داخلہ نے بھی سلفيوں کی طرف سے مفت قرآن تقسيم کرنے کی مہم پر تنقيد کی ہے۔ سیکرٹری مملکت کلاؤس ڈيٹر فرچے نے کہا کہ جرمنی ميں صحافيوں کو دھمکياں دينے اور پريس کی آزادی پر قدغن لگانے کی اجازت نہيں دی جا سکتی اور بعض افراد کے خلاف تفتيشی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔
اخبار Die Welt کے مطابق يو ٹيوب پر چار منٹ کے ايک ويڈيو ميں دو جرمن اخباروں کے صحافيوں کے نام لے کر اُنہيں دھمکياں دی گئی ہيں۔ اُنہوں نے سلفيوں اور قرآن کی مفت تقسيم کی وسيع مہم پر تنقيدی اندازميں رپورٹنگ کی تھی۔
جرمنی کے مختلف سياستدانوں کو خوف ہے کہ سلفی، تقسيم قرآن کی مہم کو انتہا پسندانہ مقاصد کے ليے استعمال کر رہے ہيں۔ اطلاعات کے مطابق تقسيم قرآن کے منصوبے کے کارکنوں نے اس سنيچر کوجرمنی کے طول و عرض ميں اپنے 38 اطلاعاتی اسٹينڈ لگانے کے ليے حکام کے پاس درخواست داخل کرا دی ہے۔
Die Welt کے مطابق دھمکی آميز ويڈيوز کا سلسلہ ’قرآن مہم‘ کے محرک کولون کے مسلم خطيب ابو ابراہیم ناجی کے ذاتی دائرے تک پہنچتا ہے۔ انٹرنيٹ پر ناجی کا انداز جارحانہ ہے۔
sas,aa/DPA