سلم ڈوگ ملینئر کی بھارت میں نمائش جاری
25 جنوری 2009تاہم فلم بینوں کی جانب سےکچھ ملےجلےردعمل کا اظہار کیاجارہا ہے۔ بھارتی شائقین اس فلم کی نمائش کا انتظار کافی عرصے سے کر رہی تھی۔ بھارت میں اس فلم کو ہندی اور انگریزی میں پیش کیا گیا۔
اس فلم کو گولڈن گلوب ایوارڈز ملنے کے بعد اب فلمی دنیا کے سب سے بڑے اعزاز آسکر کے لیے دس زمروں میں نامزد کیا گیا ہے۔یہ فلم ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے جو بمبئی کی جھوپڑ پٹی میں پلا بڑھا ہے لیکن ’ کون بنے گا کروڑ پتی‘ نامی ٹی وی شو میں دو کروڑ جیت لیتا ہے۔ یہ کہانی ہے غریبی سے امیری تک کے سفر کی۔
انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اس فلم کو تکنیکی شاہکار قرار دیتے ہوئے اسے پانچ ستارے دئیے ہیں۔ جبکہ ڈیلی نیوز اینڈ انیلیسز کی جانب سے اسے سراہتے ہوئے چار اعشاریہ پانچ ستارے دئیے گیے۔ ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا کہ اس فلم کہانی میں کہانی سے لے کر ایکٹنگ تک بہترین ہے۔
ٹائمز آف انڈیا نے فلم کی کہانی پر چند سوالات اٹھائے ہیں، جیسے کہ کیا یہ حقیقت پر مبنی ہے وغیرہ وغیرہ مگر ساتھ ہی اسے چار اعشاریہ پانچ ستارے دیتے ہوئے ضرور دیکھنے کا سجھاؤ بھی دیا ہے۔ یہ بھی لکھا گیا ہے کہ صحیح سینیما کا مزہ لینے کے لیے یہ فلم ضرور دیکھی جانی چاہیے۔
تاہم چند ناقدین نے فلم دیکھنے کے بعد مایوسی کا اظہار بھی کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وکاس سوارپ کا ناول ’Q and A‘ کو صحیح طرح سے فلمایا نہیں گیا۔ مزید یہ کہ اس فلم میں بھارت کی غربت کو ایک غیر ملکی کی نگاہ سے فلمایا گیا ہے۔