انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کھیل کے دوران کھلاڑیوں کے سمارٹ واچز پہننے کو ممنوع قرار دے دیا ہے۔ لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دن کم از کم دو پاکستانی کھلاڑی فیلڈنگ کے دوران یہ سمارٹ گھڑیاں پہنے ہوئے تھے۔
اشتہار
کرکٹ کے بین الاقوامی منتظم ادارے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے جمعے کے دن کھلاڑیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کھیل کے دوران سمارٹ گھڑیاں نہ پہنیں تاکہ میچ فکسنگ کے کسی الزام سے بچا جا سکے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دن بروز جمعرات کم ازکم دو پاکستانی کھلاڑیوں نے فیلڈ کے دوران سمارٹ گھڑیاں پہنی ہوئی تھیں، جس پر آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی کے ایک اہلکار نے ردعمل بھی ظاہر کیا تھا۔
اس پیشرفت پر آئی سی سی نے جمعے کے دن مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’میچ آفیشل ایریا اور کھلاڑیوں کا ایسے آلات استعمال کرنا ممنوع ہیں، جن سے کمیونیکیشن ممکن ہو سکتی ہے۔ کسی کھلاڑی کو بھی کھیل کے دوران ایسے آلات استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، جو انٹر نیٹ سے جڑے ہوئے ہوں یا ان سے کمیونیکشن ممکن ہو سکے۔‘‘
آئی سی سی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کھلاڑیوں کو گراؤنڈ میں آتے ہی سمارٹ واچز اور انٹر نیٹ سے منسلک دیگر ایسے آلات کو اپنے ساتھ نہیں رکھنا چاہیے، جن سے کمیونکیشن ممکن ہو سکتی ہے۔
پاکستانی فاسٹ بولر حسن علی نے تصدیق کی ہے کہ آئی سی سی کے ایک اہلکار نے انہیں مطلع کر دیا ہے کہ وہ کھیل کے دوران ان آلات کا استعمال نہ کریں تاہم وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ کن پاکستانی کھلاڑیوں نے فیلڈنگ کے دوران سمارٹ گھڑیاں پہن رکھی تھیں۔
کھیل کے دوران ایسی آلات صرف میچ آفیشل ہی استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے آپس میں رابطہ کاری کرنا ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے کرکٹ میں میچ فکسنک کے متعدد اسکنڈلز کی وجہ سے آئی سی سی کے اہلکار چوکنا ہیں۔
دوسری طرف لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دن پاکستانی بولروں کی شاندار کارکردگی کی وجہ انگلش ٹیم مشکلات میں گھر گئی ہے۔ حسن علی اور محمد عباس نے چار چار وکٹیں لر کے انگلش بلے بازوں کو 184 کے مجموعی اسکور پر ہی ڈھیر کر دیا تھا۔
اب دوسرے دن کے پہلے سیشن تک پاکستانی بلے بازوں نے چھیاسی اسکور بنا لیے ہیں جبکہ اس کے دو کھلاڑی آؤٹ ہوا ہے۔ دوسرے دن کے پہلے گھنٹے کے اختتام تک اظہر علی اور اسد شفیق بالترتیب بیالیس اور دو رنز پر کھیل رہے تھے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔