سمندر برد ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ
15 جون 2016خبر رساں ادارے اے پی نے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن 2016 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران دستیاب معلومات کے مطابق مجموعی طور پر چونتیس سو مہاجرین اور تارکین وطن یا تو ہلاک ہو گئے یا پھر لاپتہ۔
گزشتہ برس کے پہلے پانچ ماہ کے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ رواں برس اس عرصے کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں بارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس ایسے مہاجرین کی تعداد دو ہزار سات سو اسی ریکارڈ کی گئی تھی۔
آئی او ایم کی طرف سے بدھ کے دن جاری کردہ ان معلومات کے مطابق گزشتہ برس کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے ایسے افراد کی مجموعی تعداد 54 سو رہی تھی۔
آئی او ایم کی طرف سے عالمی سطح پر مہاجرت سے متعلق اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والے شعبے کے ڈائریکٹر فرانک لاچکو Frank Laczko کا کہنا ہے کہ شمالی افریقہ سے اٹلی کا سمندری راستہ سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
برلن میں تعینات لاچکو نے کہا کہ اسی روٹ پر سفر کے دوران سب سے زیادہ مہاجرین ہلاک یا لاپتہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری کو اس تناظر میں فوری اقدامات کرنے چاہییں۔
لاچکو نے بحیرہ روم کے سمندری راستے کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف اپریل کے آخری ہفتے کے دوران ہی نو مختلف حادثات کے نتیجے میں کم از کم گیارہ سو مہاجرین ہلاک ہوئے تھے۔ شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچنے کے لیے مہاجرین اور تارکین وطن غیر محفوظ کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں، جنہیں آئے روز ہی حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لاچکو کے مطابق اگرچہ ان کی ٹیم مختلف اداروں سے مل کر ان اعداد و شمار کو انتہائی محنت کے ساتھ جمع کر رہی ہے لیکن ان کے مصدقہ ہونے سے متعلق شکوک بہرحال موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے واقعات میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والے افراد کی درست تعداد کا علم ہو ہی نہیں سکتا۔
آئی او ایم نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی کوششوں میں بہتری لائی جائے کیونکہ ایسے افراد کے رشتہ داروں کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے، جو یہ تک نہیں جانتے کہ ان کے پیارے کہاں گم ہو گئے ہیں۔
آئی ایم او کے ترجمان لیونارڈ ڈوئل کے بقول ایک مہاجر جب موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، تو اس سے وابستہ تقریباﹰ بیس انسان بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر واقعات میں مرنے والے تارکین وطن کی لاشیں بھی برآمد نہیں کی جا سکتیں۔
عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق گزشتہ بیس برسوں کے دوران تقریباﹰ ساٹھ ہزار افراد مہاجرت کے خطرناک سفر کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔