1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر میں تارکین وطن کو بچانا 'مدد ہے، مداخلت نہیں،‘ جرمنی

30 ستمبر 2023

ايلون مسک نے جرمن امدادی تنظيموں کی بحيرہ روم ميں سرگرميوں کو 'مداخلت‘ سے تعبير کر کے ايک تنازعہ کھڑا کر ديا ہے۔ برلن اور روم حکومتيں پہلے ہی اس بارے میں متضاد آراء رکھتی ہيں اور يہ ابھی تک جاری ایک سفارتی تنازعہ ہے۔

اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب تارکین وطن کو سمندر سے بچائے جانے کے دوران لی گئی ایک تصویر
اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب تارکین وطن کو سمندر سے بچائے جانے کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: ROPI/picture alliance

ماضی میں ٹوئٹر کے نام سے مشہور مائیکرو بلاگنگ پليٹ فارم اور موجودہ 'ايکس‘ کے مالک ايلون مسک کی ايک متنازعہ پوسٹ نے انہيں برلن حکومت کے مد مقابل کھڑا کر ديا ہے۔ جمعے کی شب مسک نے 'ايکس‘ پر ايک پوسٹ ميں مہاجرين اور تارکین وطن کو کھلے سمندروں ميں بچانے والی امدادی تنظيموں کے کام کو 'مداخلت‘ سے تعبير کيا۔

دراصل مسک نے اس پليٹ فارم کے ايک اور صارف کی پوسٹ کو ری پوسٹ کيا تھا، جس ميں لکھا تھا، ''جرمن حکومت کی سبسڈی سے چلنے والی کشتياں غير قانونی تارکین وطن کو جمع کر کے اٹلی پہنچا رہی ہيں۔‘‘ ايلون مسک نے اس پوسٹ کو آگے بڑھاتے ہوئے سوال اٹھايا تھا کہ آيا جرمن عوام کو بھی اس بات کا علم ہے؟

'ايکس‘ کے مالک ايلون مسکتصویر: Gonzalo Fuentes/REUTERS

اس پر رد عمل ميں جرمن دفتر خارجہ نے فوراً جواب لکھا، ''جی ہاں، اسے جانیں بچانا کہتے ہيں۔‘‘ مگر يہ معاملہ يہیں پر ختم نہ ہوا اور مسک نے اپنے رد عمل ميں ایک نیا سوال کر دیا، ''جرمنی کو اس پر فخر ہے؟‘‘ اس تحرير ميں 'ايکس‘ کے مالک نے وضاحت کی کہ ان کے خيال ميں امکاناً جرمن عوام کی اکثريت اس عمل کی حمايت نہيں کرتی۔ ان کی نگاہ ميں يہ اٹلی کی علاقائی سالميت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہے کہ جرمنی غير قانونی طور پر سفر کرنے والے تارکین وطن اور مہاجرين کی ايک بڑی تعداد کو اطالوی سرزمين تک پہنچائے۔ اپنی اسی پوسٹ ميں مسک نے کھلے سمندروں سے بچائے جانے والے پناہ کے متلاشی انسانوں کو اٹلی پہنچانے کے عمل کو 'مداخلت‘ سے تعبير کيا۔

اٹلی ميں مہاجر مخالف جماعت کی انتخابی کاميابی، مہاجرين کا مستقبل کيا ہو گا؟

مہاجرين کے بحران سے يورپ نے کيا سيکھا؟

ایلون مسک نے يہ معاملہ ایک ایسے وقت پر اٹھايا ہے، جب برلن اور روم حکومتوں کے مابين يہ تنازعہ پہلے ہی سے کافی شدت اختيار کر چکا ہے۔ اطالوی وزير اعظم جارجيا ميلونی نے اسی ہفتے جرمن حکومت کے ريکسيو بحری جہازوں کے ليے مالی امداد کے فيصلے پر حيرت کا اظہار کيا تھا۔ غير سرکاری تنظيموں کی طرف سے بحيرہ روم سے ريسکيو کيے جانے والے تارکین وطن کے اٹلی پہنچائے جانے کے عمل کو روم حکومت اپنے داخلی معاملات ميں دخل اندازی کے طور پر ديکھتی ہے۔

اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر گنجائش سے زائد تارکین وطن کی آمد، ایمرجنسی نافذ

02:38

This browser does not support the video element.

دوسری جانب برلن حکومت کا کہنا ہے کہ ايسی تنظيموں کی مالی مدد پارليمان سے منظور شدہ ايک منصوبے پر عمل درآمد کے تحت کی جا رہی ہے۔ چار تا آٹھ لاکھ یورو کے درميان مالی مدد کی پہلی قسط تارکین وطن کے سمندر سے ريسکيو اور خشکی پر ان کی ديکھ بھال کے ليے عنقريب دی جانا ہے۔ 'ايس او ايس ہيومينيٹی‘ نامی غير سرکاری تنظيم کو بھی اس قسط ميں سے کچھ رقوم ملنا ہيں۔ يہ تنظيم بحيرہ روم ميں مہاجرين کو بچانے کے ليے عملاﹰ بڑی سرگرم ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ يورپ ميں ان دنوں پھر سے تارکین وطن اور مہاجرين کی آمد کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ رواں ماہ کے وسط ميں لامپے ڈوسا نامی ايک چھوٹے سے اطالوی جزيرے پر ايک ہی دن ميں پانچ ہزار سے زائد تارکین وطن پہنچے تھے۔

ع س / م م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں