1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر میں پھنسے ہزاروں تارکین وطن کو عارضی پناہ مل گئی

افسر اعوان20 مئی 2015

ملائیشیا اور انڈونیشیا نے کشتیوں پر سوار ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو عارضی طور پر اپنے ہاں پناہ دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔ کئی دنوں سے خلیج بنگال میں پھنسے ان ہزاروں مہاجرین کو کوئی ملک قبول کرنے پر تیار نہیں تھا۔

تصویر: picture-alliance/dpa/F. Ismail

ملائیشیا کے وزیر خارجہ انیفا امان نے انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ممالک ملائیشیا اور انڈونیشیا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سمندر میں پھنسے ہوئے قریب 7000 تارکین وطن کو اپنے ہاں عارضی طور پر پناہ دے دی جائے۔ تاہم شرط یہ ہو گی کہ عالمی برادری ایک سال کے اندر اندر ان غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی اور بحالی کا کام مکل کرے۔

ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی مہاجرین کے سمندر میں پھنسے ہونے کے باعث پیدا شدہ بحران کے حل کی طرف یہ پہلی پیشرفت ہے۔ ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کی طرف سے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کو اپنے ساحلوں تک پہنچنے نہیں دیا جا رہا تھا۔ یہ ممالک صرف انہی کشتیوں میں سوار افراد کو بچانے کے لیے اقدامات کر رہے تھے جن کی کشتیاں ڈوب جانے کا خطرہ تھا جبکہ ایسے دیگر مہاجرین کی کشتیوں کو کھانے پینے کا سامان اور ایندھن فراہم کر کے انہیں دوبارہ کھلے سمندر میں بھیجا جا رہا تھا۔

عالمی برادری کی جانب سے ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے علاوہ خطے کے دیگر ملکوں پر دباؤ بڑھ رہا تھا کہ وہ ان مہاجرین کے مسئلے کو حل کرنے اور ان کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور مہاجرین کے معاملات کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے منگل 19 مئی کو انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ پر زور دیا تھا کہ وہ خلیج بنگال میں کشتیوں پر سوار ایسے ہزار ہا تارکین وطن کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔ اس حوالے سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں ممالک اور 10 علاقائی ریاستوں کی تنظیم آسیان کو’زندگیاں بچانے کو پہلی ترجیح‘ بنانا چاہیے اور سمندر میں پھنسے لوگوں کو تلاش کر کے ان کو بحفاظت ساحلوں تک لانے کے لیے آپریشن میں تیزی لانی چاہیے۔

اندازوں کے مطابق قریب 7000 افراد اس وقت سمندر میں پھنسے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Bakkara

ملائشیا کے وزیر خارجہ انیفا امان نے اپنے انڈونیشی اور تھائی ہم منصب وزراء کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’کشتیوں کو سمندر میں واپس دھکیلنے کا عمل اب نہیں ہو گا۔‘‘ تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ تناسک پتی ماپراگورن اس مشترکہ پریس کانفرنس میں موجود نہیں تھے۔

انیفا امان کے مطابق تھائی لینڈ نے فی الحال اس پیشکش میں شمولیت سے احتراز کیا ہے کیونکہ بنکاک میں حکومت پہلے یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ ملکی قوانین اسے اس بات کی اجازت بھی دیتے ہیں یا نہیں۔ انیفا نے اس موقع پر مزید کہا، ’’ملائیشیا اور انڈونیشیا علاقے کے دیگر ممالک کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی اس کوشش میں شامل ہوں۔‘‘

ملائشیا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کے انٹیلیجنس اداروں کے اندازوں کے مطابق قریب 7000 افراد اس وقت سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران قریب 3000 مہاجرین تیر کر ساحلوں تک پہنچے تھے یا انہیں بچا کر ساحلوں تک بچایا گیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں