سمندر میں پھیلنے والا تیل کولمبو کے ساحل تک پہنچ گیا
25 اگست 2012![](https://static.dw.com/image/15980343_800.webp)
کولمبو سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے حکومتی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس مال بردار بحری جہاز کو اس کی غرقابی سے قبل بری طرح زنگ لگنا شروع ہو گیا تھا اور اس سے خارج ہونے والے تیل سے پانی میں جو آلودگی پھیلی ہے، وہ اب ساحلی علاقے تک پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔
تاہم حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ سمندری اور ساحلی آلودگی بہت زیادہ نہیں ہے اور اسے آسانی سے صاف کیا جا سکتا ہے۔ ساحلی علاقوں میں تحفظ فطرت کے ملکی محکمے نے بتایا ہے کہ کارگو شپ سے خارج ہونے والے تیل کی ایک کافی بڑی تہہ ویلاوٹے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ جگہ کولمبو کے ساحلی علاقے کا وہ حصہ ہے، جو سمندر میں پیراکی کرنے والے افراد میں بہت مقبول ہے۔
سری لنکا میں قدرتی آفات اور ان کے اثرات کے مقابلے کے قومی مرکز DMC نے آج بتایا کہ پانی کی سطح پر تیرنے والی تیل کی یہ تہہ کافی چوڑی اور قریب 10 کلو میٹر یا چھ میل لمبی ہے، جس کی وجہ سے ان ساحلی علاقوں کو خطرہ ہو سکتا ہے، جو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔
ڈی ایم سی کے ذرائع کے بقول سمندری اور ساحلی آلودگی کا سبب بننے والی تیل کی یہ تہہ اتنی بڑی نہیں کہ اس پر قابو نہ پایا جا سکے۔ اے ایف پی نے ساحلی علاقوں میں تحفط فطرت کے محکمے کے ملکی سربراہ انیل پریما رتنے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سمندر کی تہہ میں موجود غرق شدہ مال بردار بحری جہاز سے تیل کا اخراج جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بند ہو گیا تھا۔
غرق شدہ 15 ہزار ٹن وزنی مال بردار بحری جہاز کا نام Thmothrmopolyseara ہے۔ یہ کارگو شپ قبرص کی ایک شپنگ کمپنی کی ملکیت تھا۔ اس جہاز پر فولاد لدا ہوا تھا اور مقامی حکام کے مطابق اس کارگو کے بارے میں پائے جانے والے تنازعے کے سبب یہ جہاز سن 2009 سے دارالحکومت کولمبو کی بندرگاہ کے باہر کھلے سمندر میں لنگر انداز تھا۔
گزشتہ جمعرات کی رات یہ جہاز، جس کا ڈھانچہ بری طرح زنگ آلود ہو چکا تھا، خراب موسم کی وجہ سے ڈوب گیا تھا اور بعد میں اس سے تیل بھی خارج ہونا شروع ہو گیا تھا۔
ڈی ایم سی کے مطابق ساحلی علاقے میں پھیلنے والی آلودگی کو صاف کرنے کے لیے بہت سے کوسٹ گارڈز، سکیورٹی اہلکاروں اور سینکڑوں رضاکاروں پر مشتمل کل 500 سے زائد افراد کو حرکت میں لایا جا چکا ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جہاز کے ٹینک میں موجود 600 ٹن تیل میں سے زیادہ تر اس کی غرقانی سے پہلے نکالا جا چکا تھا، جس کے بعد باقی ماندہ تیل کی مقدار بہت تھوڑی رہ گئی تھی۔
mm/ab (AFP)