'سمندر کے راستے یورپ آنے والوں کی تعداد اٹھانوے ہزار ہو گئی‘
انفومائگرینٹس
1 نومبر 2018
عالمی ادارہ مہاجرت کا کہنا ہے کہ سن 2018 میں اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد ستانوے ہزار آٹھ سو ستاون تک پہنچ گئی ہے۔ ادارے کے مطابق اس برس قریب دو ہزار تارک وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔
اشتہار
مہاجرین کے حوالے سے با خبر رکھنے والے یورپی ادارے انفو مائیگرنٹس کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ مہاجرت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال اٹھائیس اکتوبر تک بحیرہ روم کے راستے اٹھانوے ہزار کے قریب مہاجرین یورپ پہنچے۔ یہ تعداد گزشتہ سال اسی مدت کے دوران سمندر عبور کر کے یورپ آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کے مقابلے میں کم رہی جو سال 2017 میں ایک لاکھ سینتالیس ہزار ایک سو سترہ اور سن 2016 میں تین لاکھ چونتیس ہزار نو سو چودہ ریکارڈ کی گئی تھی۔ آئی او ایم یعنی عالمی ادارہ مہاجرت نے رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ سمندر کا سفر کرنے والے افراد کی کم تعداد کے باوجود بحیرہ روم مہاجرین کے لیے خطرناک ہی رہا اور دو ہزار کے قریب پناہ گزین بہتر مستقبل کی تلاش میں اسے عبور کرتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو یٹھے۔
سمندر میں لاپتہ ہونے والے مہاجرین کے حوالے سے عالمی ادارہ مہاجرت کے پراجیکٹ کے تحت تیار کی گئی ایک دستاویز کے مطابق اس سال کے پہلے دس ماہ میں ایک ہزار نو سو ستاسی مہاجرین سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے جن میں سے دو تہائی اٹلی کے جزیرے سسلی اور شمالی افریقہ کے درمیان پانیوں میں ڈوب گئے تھے۔ گزشتہ برس انہی مہینوں میں دو ہزار آٹھ سو چوالیس اور سن 2016 میں چار ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔
اسپین میں عالمی ادارہ مہاجرت کی نمائندہ اینا ڈوڈویسکا نے بتایا ہے کہ رواں برس اب تک بحیرہ روم میں سینتالیس ہزار چار سو تینتیس تارکین وطن مردوں، خواتین اور بچوں کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ امسال سب سے زیادہ مہاجرین اسپین پہنچے جو کہ یورپ آنے والے اس سال کی کُل تعداد کا اڑتالیس فیصد ہیں۔
اکتوبر کے ماہ میں اسپین پہنچنے والوں کی یومیہ اوسطاﹰ تعداد 360، ستمبر میں 270 جبہ مئی میں 115 رہی۔ علاوہ ازیں سن دو ہزار اٹھارہ میں شناختی دستاویزات کے بغیر اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد گزشتہ تین سالوں میں ایسے مہاجرین کی کُل تعداد کی نسبت زیادہ ریکارڈ کی گئی۔
ص ح / ع ا
کون سا سمندر کب کتنے مہاجرین نگل گیا
پناہ کی تلاش ميں سب کچھ داؤ پر لگا دينے والے اکثر منزل پر پہنچنے سے قبل ہی اس دنيا کو خيرباد کہہ ديتے ہيں۔ پچھلے چند برسوں کے دوران کتنے مہاجرين ہلاک ہوئے، کہاں ہلاک ہوئے اور ان کا تعلق کہاں سے تھا، جانيے اس گيلری ميں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بحيرہ روم ’مہاجرين کا قبرستان‘
سال رواں ميں دنيا کے مختلف حصوں ميں لاپتہ يا ہلاک ہو جانے والے مہاجرين کی تعداد 1,319 ہے۔ سب سے زيادہ ہلاکتيں بحيرہ روم ميں ہوئيں، جہاں وسط اپريل تک 798 افراد يا تو ہلاک ہو چکے ہيں يا تاحال لاپتہ ہيں۔ پناہ کی تلاش ميں افريقہ يا ديگر خطوں سے براستہ بحيرہ روم يورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران جنوری ميں 257، فروری ميں 231، مارچ ميں 304 اور اپريل ميں اب تک چھ افراد ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
سينکڑوں نامعلوم شناخت والے لاپتہ يا ہلاک
سال رواں ميں جنوری سے لے کر اپريل تک دنيا بھر ميں 496 ايسے افراد ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں جن کی شناخت واضح نہيں۔ اسی عرصے کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہونے والے 191 افراد کا تعلق ايک سے زيادہ ملک يا خطے سے تھا۔ زیریں صحارا افريقہ کے 149، قرن افريقی خطے کے ملکوں کے 241، لاطينی امريکی خطے کے 172، جنوب مشرقی ايشيا کے 44، مشرق وسطیٰ و جنوبی ايشيا کے پچيس افراد اس سال گمشدہ يا ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/E. Morenatti
سن 2016 ميں تقریبا آٹھ ہزار مہاجرين ہلاک يا لاپتہ
سن 2016 ميں عالمی سطح پر لاپتہ يا ہلاک ہونے والے مہاجرين کی مجموعی تعداد 7,872 رہی۔ پچھلے سال بھی سب سے زيادہ ہلاکتيں يا گمشدگياں بحيرہ روم ميں ہوئيں اور متاثرين کی مجموعی تعداد 5,098 رہی۔ سن 2016 کے دوران شمالی افريقہ کے سمندروں ميں 1,380 افراد، امريکا اور ميکسيکو کی سرحد پر 402 افراد، جنوب مشرقی ايشيا ميں 181 جب کہ يورپ ميں 61 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہوئے۔
پچھلے سال بھی افريقی خطہ سب سے زيادہ متاثر
پچھلے سال افريقہ کے 2,815 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہوئے۔ اسی عرصے کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہونے والے ايک سے زائد ملک کی شہريت کے حامل مہاجرين کی تعداد 3,183 رہی۔ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ايشيائی خطے کے 544، جنوب مشرقی ايشيا کے 181 جبکہ لاطينی امريکا و کيريبيئن کے 675 مہاجرين سن 2016 ميں لقمہ اجل بنے۔ پچھلے سال بغير شہريت والے 474 مہاجرين بھی لاپتہ يا ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/G. Moutafis
جنوب مشرقی ايشيا بھی متاثر
پناہ کے سفر ميں اپنی منزل پر پہنچنے سے قبل ہی زندگی کو خيرباد کہہ دينے والوں کی تعداد سن 2015 ميں 6,117 رہی۔ اُس سال بھی سب سے زيادہ 3,784 ہلاکتيں بحيرہ روم ہی ميں ہوئيں۔ 2015ء ميں بحيرہ روم کے بعد سب سے زيادہ تعداد ميں ہلاکتيں جنوب مشرقی ايشيا ميں رونما ہوئيں، جہاں 789 پناہ گزينوں کے بہتر زندگی کے خواب چکنا چور ہو گئے۔ يہ وہی سال ہے جب ميانمار ميں روہنگيا مسلمانوں کا معاملہ بھی اپنے عروج پر تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
روہنگيا بھی پناہ کی دوڑ ميں گُم ہو گئے
سن 2015 کے دوران بحيرہ روم سے متصل ممالک کے 3784 مہاجرين، جنوب مشرقی ايشيا کے 789 جبکہ شمالی افريقہ کے 672 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر نے سن کے دوران پناہ کے سفر کے دوران ہلاک ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ ساڑھے تين سو بتائی تھی۔
تصویر: Getty Images/Afp/C. Archambault
شناخت واضح نہيں يا وجہ کوئی اور؟
دنيا کے مختلف حصوں ميں لاپتہ يا ہلاک ہونے والے مہاجرين کی سن 2014 ميں مجموعی تعداد 5,267 تھی۔ ہلاکتوں کے لحاظ سے اس سال بھی بحيرہ روم اور جنوب مشرقی ايشيائی خطے سر فہرست رہے، جہاں 3,279 اور 824 ہلاکتيں ہوئيں۔ اس سال ہلاک ہونے والے قريب ايک ہزار افراد کی شناخت واضح نہيں تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Palacios
سن 2000 سے اب تک چھياليس ہزار ہلاک
’مسنگ مائگرينٹس پراجيکٹ‘ بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کا ايک ذيلی منصوبہ ہے، جس ميں پناہ کے سفر کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہو جانے والوں کے اعداد و شمار پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس ادارے کے مطابق سن 2000 سے لے کر اب تک تقريباً چھياليس ہزار افراد سياسی پناہ کے تعاقب ميں اپنی جانيں کھو چکے ہيں۔ یہ ادارہ حکومتوں پر زور ديتا ہے کہ اس مسئلے کا حل تلاش کيا جائے۔