سموگ میں خطرناک حد تک اضافہ، نئی دہلی میں پرائمری اسکول بند
عاطف بلوچ، روئٹرز
7 نومبر 2017
نئی دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح میں ’خطرناک حد‘ تک اضافے کے باعث پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ ’سموگ‘ میں اضافے کے نتیجے میں پرائمری اسکولوں کو بھی عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ’سموگ‘ کی شرح میں خطرناک حد تک اضافے کے باعث شہر بھر میں طبی سطح پر ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ محمکہ صحت سے وابستہ ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
اس صورتحال میں بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو زیادہ محتاط رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔ ہوا میں ’سموگ‘ یا آلودہ دھند کے باعث نئی دہلی کے اسکولوں کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقامی حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ کچھ دنوں میں آلودگی کی اس شرح میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کے دن ہی مطالبہ کیا تھا کہ فضا میں ضرر رساں ذرات میں اضافے میں کمی کی خاطر فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ طبی اور شہری حلقوں کی طرف سے تحفظات کے بعد نئی دہلی کے نائب وزیرا علیٰ منیش سیسوڈا نے سات اکتوبر کو اعلان کیا کہ بدھ کے دن پرائمری اسکول بند رہیں گے اور دیگر تعلیمی اداروں میں صبح کی اسمبلیاں منعقد نہیں کی جائیں گی۔ سن دو ہزار پندرہ کے حکومتی اعدادوشمار کے مطابق نئی دہلی میں تقریبا دو ملین بچے پرائمری اسکولوں میں رجسٹرڈ ہیں۔
ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا نئی دہلی کے باسیوں کو آنکھوں میں جلن اور حلق میں تکلیف کی شکایت کا سامنا ہے، جس کی وجہ شہر کی فضا میں مضر صحت ذرات کی موجودگی میں خطرناک حد تک اضافہ بنا ہے۔ گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک جائزہ کے مطابق نئی دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں مں سے ایک ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے کئی شہروں میں بھی سموگ میں اضافے کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ اسلام آباد، لاہور اور ملتان کے علاوہ کئی شہروں میں ہوا میں آلودگی کی شرح میں اضافے سے بالخصوص بچوں اور برزگوں کو سانس اور آنکھوں میں تکلیف کی شکایات کی جا رہی ہیں۔
جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی آلودگی کی یہ شرح ایک ایسے وقت میں زیادہ ہوئی ہے، جب جرمن شہر بون میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP 23 کا آغاز ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جاری اس اجلاس میں 195 ممالک کے پچیس ہزار سے زائد افراد شریک ہیں، جو پیرس کلائمٹ ڈیل کے تحت کیے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک عالمی حکمت عملی ترتیب دینے کی کوشش کریں گے۔
دھوئیں، آلودگی سے ڈھکے شہر
ہوا میں آلودگی دورِ حاضر کا ایک اہم ماحولیاتی مسئلہ ہے۔ بڑے شہر بالخصوص اس مسئلے کے شکار ہیں۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
بیجنگ
چین کے اس شہر کی ہوا اس قدر آلودہ ہے کہ وہاں ماسک کے بغیر سانس لینا بھی محال سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
اہواز
ایرانی شہر اہواز دُنیا کا آلودہ ترین شہر ہے۔ اس کی وجہ شہر کے ارد گرد قائم مختلف صنعتیں ہیں۔
تصویر: ISNA
اولان باتور
منگولیا کے دارالحکومت کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ سردیوں میں لوگ گھروں کو گرم رکھنے کے لیے کوئلے اور لکڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس شہر میں موجود دھوئیں کے 60 سے 70 فیصد تک کی وجہ یہی روایتی طریقے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/landov
لاہور
ہوا میں آلودگی پاکستان کا ایک اہم ماحولیاتی مسئلہ ہے۔ یہ صورتِ حال اس ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں خاصی گمبھیر ہے۔ اس شہر میں دھوئیں کی اہم وجوہات میں کوڑا کرکٹ جلانا، ٹریفک اور قریب ترین صحرائی علاقوں سے یہاں پہنچنے والی باریک مٹی بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نئی دہلی
بھارتی دارالحکومت میں 30 برس کے اندر اندر موٹر گاڑیوں کی تعداد ایک لاکھ اسّی ہزار سے بڑھ کر 35 لاکھ ہو چکی ہے۔ تاہم شہر کی آلودہ ہوا کی زیادہ تر ذمہ داری کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر ڈالی جاتی ہے۔ اس شہر کی فضا میں پائی جانے والی خطرناک گیسوں کا اسّی فیصد انہی بجلی گھروں کی چمنیوں سے اٹھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاض
سعودی عرب کے اس شہر میں ریت کا طوفان ہوائی آلودگی کو اور بھی خطرناک بنا دیتا ہے۔ شہر کی فضا میں اڑتی ہوئی ریت میں گاڑیوں اور صنعتوں کا دھواں بھی شامل ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
قاہرہ
مصر کے دارالحکومت کی ناقص ہوا بیماریوں کی باعث ہے۔ وہاں ہر سال سانس کی بیماریاں اور پھیپھڑے کا سرطان دس ہزار سے لے کر پچیس ہزار تک افراد کی موت کا سبب بنتے یں۔ وہاں ٹریفک اور بڑھتی ہوئی صنعتیں آلودگی کی وجہ ہیں۔
تصویر: DW Akademie/J. Rahe
ڈھاکا
جرمن شہر مائنز کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ کے ایک مطالعے کے مطابق ٹوکیو اور نیویارک میں ہر سال آلودہ ہوا کے باعث پانچ سو افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں یہ تعداد تقریباﹰ پندرہ ہزار ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماسکو
روس کے دارالحکومت میں بھی فضائی آلودگی کا وہی عالم ہے جو کسی بھی میگا سٹی میں ہو سکتا ہے۔ البتہ اس کی آلودہ فضا میں شہر کی مغربی سمت سے آنے والی تازہ ہوائیں سکون کا سانس لینے کا موقع دیتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میکسیکو سٹی
لاطینی امریکا کے اس شہر میں آلودگی کی وجہ اس کی جغرافیائی پوزیشن ہے۔ اسے تقریباﹰ پانچ ہزار میٹر بلند آتش فشاں پہاڑوں نے گھیر رکھا ہے۔ سلفر ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈرو کاربنز کی وجہ سے میکسیکو کا شہر میکسیکو سٹی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نیویارک
فوربس میگزین کے مطابق نیویارک کا شمار امریکا کے بیس سب سے آلودہ شہروں میں ہوتا ہے۔ تاہم شہر کی انتظامیہ نے گاڑیوں کے حوالے سے جدت اور فلٹریشن سسٹم کے ذریعے آلودگی کم کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔