1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنتھيا رچی کا رحمان ملک پر ريپ کا الزام، معاملہ کيا ہے؟

عاصم سلیم
6 جون 2020

امريکی بلاگر سنتھيا رچی نے پاکستان پيپلز پارٹی کی اعلیٰ قيادت پر سنگين نوعيت کے الزامات عائد کيے ہیں۔ يہ معاملہ ان دنوں پاکستان ميں سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر بحث و مباحثے کا باعث بنا ہوا ہے۔

Screenshot Cynthia D. Ritchie Facebook live
تصویر: Facebook/Cynthia Dawn Ritchie

پاکستان میں رہائش پذیر امريکی بلاگر سنتھيا رچی نے الزام عائد کيا ہے کہ پاکستان کے سابق وزير داخلہ رحمان ملک نے ان کے ساتھ جنسی زيادتی کی۔ رچی نے اپنے فيس بک پيچ سے براہ راست نشر کردہ فيس بک لائيو ميں کہا، ''سن 2011 ميں سابق وزير داخلہ رحمان ملک نے مجھے ريپ کيا۔ جی بالکل، ميں دہراتی ہوں، وزير داخلہ رحمان ملک نے مجھے جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا۔‘‘ اس لائيو سيشن ميں سنتھيا رچی نے سابق وفاقی وزير مخدوم شہاب الدين اور سابق وزير اعظم يوسف رضا گيلانی پر بھی دست درازی کے الزامات عائد کيے۔

سنتھيا رچی کے مائیکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر پر دو لاکھ بيس ہزار سے زائد فالوورز ہيں۔ جمعرات کی شب مذکورہ فيس بک لائيو سيشن کے بعد سے وہ پاکستان ميں سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر ٹرينڈ کر رہی ہيں۔ جمعہ سے اب تک مختلف ہيش ٹيگز کے ساتھ صارفين مختلف آراء دے رہے ہيں۔ پاکستان ميں ٹوئٹر اور فيس بک پر لوگوں کی آراء منقسم دکھائی ديتی ہيں۔ بہت سے لوگ قومی سياسی جماعت پاکستان پيپلز پارٹی کی اعلیٰ قيادت پر ايسے سنجيدہ الزامات کی مخالفت کر رہے ہيں، تو بہت سے قارئين سنتھيا کو جنسی ہراسگی پر آواز اٹھانے کے ليے 'چيمپئن‘ بھی قرار دے رہے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ اس امريکی بلاگر نے گزشتہ ہفتے سابق وزير اعظم بينيظير بھٹو پر بھی الزامات لگائے تھے، جس پر پی پی پی کی اعلیٰ قيادت نے ترديد کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار بھی کيا تھا۔

تصویر: DW/R.Saeed

تازہ پيش رفت ميں سنتھيا رچی نے فيس بک لائيو شروع کرنے سے قبل ايک ٹوئيٹ ميں دعویٰ کيا تھا کہ پی پی پی انہيں اس ليے ڈرا دھمکا رہی ہے کيونکہ پارٹی نہيں چاہتی کہ وہ اس کی اعلٰی قيادت کے کئی ارکان کی جانب سے ہراسگی کے واقعات پر سے پردہ اٹھائيں۔


بعد ازاں سنتھیا رچی نے ايک اور پوسٹ ميں دعویٰ کيا کہ جنسی زيادتی کا واقعہ رحمان ملک کی رہائش گاہ پر پيش آيا۔ ان کے بقول يہ لگ بھگ اسی وقت کی بات ہے جب القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے کے ليے امريکی دستوں کی خصوصی کارروائی جاری تھی۔ ''مجھے لگا کہ مجھے ويزے کے سلسلے ميں بلايا گيا تاہم مجھے ايک مشروب ميں نشہ آور ادويات دے دی گئيں۔‘‘ امريکی بلاگر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس وقت يہ سوچ کر خاموشی اختيار کی کہ پيپلر پارٹی کی حکومت ميں ان کی کوئی نہيں سنے گا۔ رچی کے مطابق انہوں نے اس سلسلے ميں امريکی سفارت خانے سے بھی رجوع کيا تاہم رد عمل کوئی خاص نہ تھا۔

پی پی پی کا رد عمل

سنتھيا رچی کے ان الزامات کا پاکستان پيپاز پارٹی نے سختی سے نوٹس ليا ہے۔ پارٹی نے بينيظير بھٹو پر لگائے گئے الزامات پر گزشتہ ہفتے پاکستان کے وفاقی تفتيشی ادارے (FIA) کے سائبر کرائم ونگ ميں شکايت درج کرا دی تھی۔ ايڈووکيٹ شکيل عباسی نے موقف اختيار کيا کہ غير ملکی بلاگر نے سابق وزير اعظم اور پارٹی چيئرپرسن کے ليے توہين آميز اور ان کی شخصيت کو نشانہ بنانے والے الزمات عائد کيے۔

تازہ الزمات پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے وقت سينيٹر رحمان ملک نے بھی انہيں مسترد کيا ہے۔ سابق وزير اعظم يوسف رضا گيلانی کے صاحب زادے علی حيدر گيلانی نے اپنے والد کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ رچی کے الزامات بے بنياد ہيں۔ انہوں نے رحمان ملک کے حوالے سے بھی کہا کہ ان کا کردار صاف ہے۔ علی حيدر گيلانی نے کہا کہ يہ الزامات رحمان ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ليے لگايا گيا ہے ۔ ان کے بقول ایک امريکی خاتون يہ الزامات 'کسی مخصوص فرد يا گروپ‘ کے کہنے پر لگا رہی ہيں۔

سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر قارئين کا رد عمل

اس معاملے پر پاکستانی ٹوئٹر صارفين کی رائے منقسم دکھائی ديتی ہے۔

باسط علی تمام معروف ٹيلی وژن ميزبانوں کی تصوير شیئر کر کے سوا اٹھا رہے ہيں کہ يہ سب رچی کے الزمات پر خاموش کيوں ہيں؟

علی چوہدری نے سنتھيا رچی سے معافی مانگتے ہوئے رحمان ملک پر تنقيد کی ہے۔

دوسری جانب ريحان زيب خان نے پاکستانی سياستدانوں کی توہين کو قابل مذمت عمل قرار ديا ہے۔ ان کے بقول 'عورتوں کو پراپیگنڈا کے ليے استعمال کيا جاتا ہے‘۔ زيب کہتے ہيں کہ ريحام خان، صندل خٹک اور اب سنتھيا رچی کو مخالف سياستدانوں کو نشانہ بنانے کے ليے ہی استعمال کيا جاتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں