سندھ ایک بار پھر بھارت کا حصہ ہو سکتا ہے، بھارتی وزیر دفاع
24 نومبر 2025
پاکستان کے دفتر خارجہ نے صوبہ سندھ کے حوالے سے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور انہیں "فریب" اور "خطرناک طور پر "توسیع پسندانہ ہندوتوا ذہنیت" کا عکاس قرار دیا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اتوار کے روز کہا کہ اگرچہ سندھ آج بھارت کا حصہ نہیں ہے، تاہم یہ خطہ بھارت کے تہذیبی ورثے سے گہرائی سے مربوط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحدیں بدلتی رہتی ہیں اور کیا پتہ سندھ کا علاقہ جو فی الوقت پاکستان کا حصہ ہے، ایک بار پھر سے بھارت کا حصہ بن جائے۔
ان کے یہ متنازعہ بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں، جب مئی میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک مختصر لڑائی کے بعد سے سرحد کے دونوں جانب تعلقات کشیدہ ہیں۔
پاکستان نے اس پر کیا کہا؟
اتوار کے روز اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہ بھارتی وزیر دفاع کے ریمارکس "مسملہ حقائق" کو چیلنج کرنے کی کوشش ہیں، جس سے "تسلیم شدہ سرحدوں کی ناقابل تسخیریت، اور ریاستوں کی خودمختاری" کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ "اس طرح کے بیانات ایک ایسی توسیع پسندانہ ہندوتوا ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں، جو تسلیم شدہ حقائق کو چیلنج کرنے کے ساتھ ہی بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔"
دفتر خارجہ نے راج ناتھ سنگھ اور دیگر بھارتی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اشتعال انگیز بیان بازی سے گریز کریں۔ "بھارتی رہنماؤں کو ایسی اشتعال انگیز بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے، جس سے علاقائی امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہو۔ بھارتی حکومت کے لیے یہ کہیں زیادہ تعمیری ہو گا کہ وہ اپنے شہریوں، خاص طور پر کمزور اقلیتی برادریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے پر توجہ دے۔"
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی دہلی کو تشدد بھڑکانے یا تشدد برپا کرنے کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے اور "مذہبی تعصب اور تاریخی تحریف" پر مبنی امتیازی سلوک کو دور کرنا چاہیے۔
بھارتی وزیر دفاع نے کیا کہا تھا؟
اس سے قبل وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ، جو 1947 سے پہلے غیر منقسم ہندوستان کا حصہ تھا اور اس کے بعد پاکستان کا حصہ بنا، دوبارہ بھارت میں واپس آ سکتا ہے۔
نئی دہلی میں سندھی سماج کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ "تہذیب و تمدن کے لحاظ سے، سندھ ہمیشہ بھارت کا حصہ رہے گا" اور یہ کہ "جغرافیائی سیاسی حدود مستقل نہیں ہوتی ہیں۔"
اتوار کو انہوں نے پروگرام کے دوران کہا کہ "آج بھلے ہی سندھ کی سرزمین بھارت کا حصہ نہ ہو، لیکن تہذیبی طور پر سندھ ہمیشہ بھارت کا حصہ رہے گا اور جہاں تک زمین کا تعلق ہے تو سرحدیں بدل سکتی ہیں، کون جانتا ہے کہ کل سندھ دوبارہ بھارت میں لوٹ سکتا ہے۔"
موجودہ پاکستان کی ریاست سندھ ملک کا ایک بڑا صوبہ ہے اور اسے قدیم وادی سندھ کی تہذیب کا اصل مقام سمجھا جاتا ہے۔
اس موقع پر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنما نے اپنے تجربہ کار رہنما لال کرشن اڈوانی کے بارے میں سندھ سے جذباتی اور ثقافتی تعلق پر بات چیت کی اور ان کی ایک کتاب کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پرانی نسل کے بہت سے سندھی ہندوؤں نے سندھ کی بھارت سے علیحدگی کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ سندھ میں ہندو اور بہت سے مسلمان دونوں تاریخی طور پر دریائے سندھ کے پانی کو مقدس سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، "میں یہاں لال کرشن اڈوانی کا بھی ذکر کرنا چاہوں گا، انہوں نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ سندھی ہندو، خاص طور پر ان کی نسل کے لوگوں نے ابھی تک سندھ کی بھارت سے علیحدگی کو قبول نہیں کیا ہے۔ نہ صرف سندھ کے بلکہ پورے بھارت میں، ہندو دریائے سندھ کو مقدس سمجھتے تھے۔ سندھ کے بہت سے مسلمانوں کا بھی یہ ماننا تھا کہ دریائے سندھ کا پانی آب زم زم سے کم مقدس نہیں ہے۔"
ثقافتی بندھن کو دہراتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ سندھ کے لوگ خواہ وہ آج کہیں بھی رہتے ہوں، ہمیشہ ہمارے اپنے رہیں گے۔
وقت اور وسیع تر جغرافیائی سیاسی پس منظر میں بھارتی وزیر دفاع کے بیانات کو پاکستان نے بڑی سنجیدگی سے لیا اور سخت بیان جاری کر کے اسے بھارت کی خام خیالی سے تعبیر کیا۔
ادارت: جاوید اختر