1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سندھ میں اسکائپ اور وائبر پر پابندی

ندیم گِل4 اکتوبر 2013

پاکستان کے صوبہ سندھ میں اسکائپ، وٹس ایپ اور وائبر سمیت انسٹینٹ میسجنگ اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی سروسز پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی تین ماہ تک نافذ رہے گی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی سکیورٹی وجوہات کی بناء پر لگائی جا رہی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے یہ نہیں بتایا کہ اس اقدام سے سکیورٹی کی صورتِ حال کس طرح بہتر ہو گی۔ تاہم سکیورٹی سروسز کا کہنا ہے شدت پسند اور دیگر مسلح گروہ حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے انسٹینٹ میسجنگ اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں۔

یہ واضح نہیں کہ اس پابندی کا عملی طور پر نفاذ ہو سکے گا یا نہیں اور آیا دیگر تین صوبے بھی ایسا ہی قدم اٹھائیں گے۔ روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے ردِ عمل جاننے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشنز اتھارٹی کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب نہیں دیا۔

صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ جمعرات کو ایک اجلاس میں کیا جس میں سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ، اعلیٰ پولیس اہلکاروں اور انٹیلیجنس حکام نے شرکت کی۔ بعدازں میمن نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا: ’’ہم وٹس ایپ، اسکائپ، وائبر، ٹینگو اور دیگر نیٹ ورکس پر پابندی لگا رہے ہیں۔ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یہ پابندی کم از کم تین مہینے تک نافذ رہے گی۔‘‘

غیرسرکاری تنظیم ’بولو بھی‘ نے اس پابندی کو غیرقانونی قرار دیا ہےتصویر: viber.com

پاکستان کے ایک انٹرنیٹ ایڈووکیسی گروپ بولوبھی کی شریک بانی ثناء سلیم کا کہنا ہے کہ اسکائپ بند کرنے کے لیے اٹھایا گیا کوئی بھی قدم غیر قانونی ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا: ’’یہ محض ایسی حکومت ہے جو امن و امان کے مسائل پر قابو پانے میں ناکام ہو جاتی ہے تو یہ دکھانا چاہتی ہے کہ وہ کام کر رہی ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ یہ کام عوام کے بنیادی حقوق چھین کر کر رہے ہیں۔‘‘

سندھ کا دارالحکومت کراچی ہے جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کی آبادی 18ملین ہے۔ یہ شہر اسلامی انتہاپسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کے نرغے میں ہے جبکہ وہاں اغوا اور ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتیں بھی ہوتی ہیں۔

روئٹرز کے مطابق کراچی کو صرف طالبان کے حملوں اور فرقہ واریت کا ہی سامنا نہیں بلکہ وہاں مافیا جیسے سیاستدان بھی ہیں جنہوں نے شہر کی سکیورٹی سروسز کو جکڑا ہوا ہے۔

گزشتہ برس ایشیا سوسائٹی نے اپنی ایک تحقیق کے نتیجے میں بتایا تھا کہ کراچی میں پولیس اہلکاروں کی تربیت ناقص ہے اور ان میں سے بیشتر انتہائی نچلے درجے پر کام کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں پاکستان میں ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ یو ٹیوب بھی بند کر دی گئی تھی۔ اس ویب سائٹ پر ایک اسلام مخالف فلم کی موجودگی کو اس اقدام کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں