1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سندھ میں بچے شدید غذائی قلت کا شکار

27 جنوری 2011

اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے UNICEF کے مطابق سیلاب سے متاثر پاکستانی صوبہ سندھ میں بچوں میں خوراک کی کمی کا مسئلہ اتنا ہی سنگین ہے، جتنا چاڈ اور نائجر وغیرہ میں۔

تصویر: AP

بدھ کے روز یونیسف کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ میں لاکھوں بچے خوراک کی کمی کے باعث شدید خطرے میں ہیں۔ صوبائی حکومت اور یونیسف کی طرف سے مشترکہ طور پر کرائے جانے والے سروے میں معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے شمالی حصوں میں خوراک کی کمی کے شکار بچوں کا تناسب 23.1 فیصد جبکہ اسی صوبے کے جنوبی حصوں میں یہ تناسب 21.2 فیصد ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ایمرجنسی کی صورت میں خوراک کی کمی کی مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ حد 15 فیصد ہے۔ سندھ میں خوراک کی کمی کے شکار بچوں کا تناسب اس حد نہ صرف کہیں زیادہ ہے، بلکہ دنیا کے بعض غریب ترین افریقی ممالک میں پائی جانے والی شرح کے قریب ہے۔

سندھ کے شمالی حصوں میں خوراک کی کمی کے شکار بچوں کا تناسب 23.1 فیصد ہےتصویر: picture alliance/dpa

سروے کے مطابق شمالی سندھ میں خوراک کی انتہائی کمی کے شکار بچوں کا تناسب 6.1 فیصد ہے جبکہ جنوبی سندھ میں یہ شرح 2.9 فیصد ہے، جو کہ عالمی ادارہ صحت کی زیادہ سے زیادہ حد سے کہیں زائد ہیں۔

یونیسف کے شعبہ اطلاعات کی سربراہ Kristen Elsby نے خبر رساں ادارے روئٹرز کوبتایا، ’ہم، لاکھوں کی تعداد میں بچوں کو خطرات میں گِھرا دیکھ رہے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ جمعہ 28 جنوری کو حکومت سندھ کی طرف سے اس سروے کی مکمل رپورٹ کے ساتھ ساتھ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے صوبائی منصوبے کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

Elsby کے بقول چونکہ خواتین اور بچوں کے حوالے سے اس قسم کا سروے پہلی مرتبہ کرایا گیا ہے لہذا اس بات کا پتہ نہیں چلایا جاسکا کہ اس اس غذائی قلت کی تمام تر وجہ گزشتہ برس آنے والے شدید ترین سیلاب کے بعد کی صورتحال بنی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور عوامل بھی کارفرما ہیں۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں