سندھ میں شدید سیلاب، ہزارہا بے گھر
16 اگست 2011سندھ میں جاری بارشوں کے باعث ضلع بدین سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے بدین، ٹنڈو محمد خان اور میر پور خاص کی 26 یونین کونسلوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔ بدین کی نہروں میں شگاف بند نہ ہونے سے چھوٹے بڑے سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
متعدد افراد نے اپنا گھر بار چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان متاثرین کو خدشہ ہےکہ ان کے چلے جانے سے ان کے گھروں میں لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
ڈی سی او بدین کے مطابق بارش سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے ایک سو تیرہ ریلیف کیمپ قائم کئےجا چکےہیں جبکہ اکتیس ہزار افراد کو ان کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ بدین میں جس مقام پر بند ٹوٹا ہے، وہ حصہ کمزور تھا۔
دوسری جانب بارش کے متاثرین کا شکوہ ہے کہ ریلیف کیمپوں میں انہیں کسی قسم کی سہولت نہیں دی جا رہی ہے۔ کیمپوں میں خوراک کی شدید قلت ہے جبکہ پینےکا صاف پانی بھی میسر نہیں۔
ایسی ہی صورتحال گزشتہ روز ٹنڈو محمدخان میں اس وقت دیکھنے میں آئی، جب وزیر اعظم کی آمد کے موقع پرسینکڑوں متاثرین خصوصاً خواتین اور بچوں نے امداد نہ ملنے پر ڈی سی او آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سندھ کے متاثرہ اضلاع میں سیلاب کے ہزاروں متاثرین سڑکوں پر موجود ہیں اور حکومت کی امداد کے منتظر ہیں۔ ریلیف کیمپوں میں طبی سہولتوں کی کمی سے متاثرین میں مختلف بیماریاں پھیلنے کا بھی خدشہ ہے، جس کی روک تھام کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ادھر ٹنڈو محمد خان میں پاک فوج کے جوان جبکہ بدین میں پاک بحریہ محصور افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں راشن کے پیکٹ بھی پہنچائے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے سندھ کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد متاثرہ علاقوں میں بینکوں کے قرضوں کی وصولیاں معطل کرنے کے احکامات دے چکے ہیں۔ وزیراعطم نے متاثرین کی بھرپور امداد کرنے اور امداددی کارروائیاں تیز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ضلع ٹنڈو محمد خان کی چھہ لاکھ کی آبادی میں سے پانچ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ضلع میر پور خاص کی 26 یونین کونسلوں میں بھی تقریباً چار لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
جہاں رواں سال کی بارشوں کے متاثرین بے یار و مدد گار بیٹھے ہیں، وہاں گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد آج بھی متاثرہ کیمپوں میں پڑے اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومت ان کی بحالی کے اقدامات کرے۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: امجد علی