1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سندھ میں کينيا کا امدادی ورکرلاپتہ

24 جنوری 2012

پاکستان کے صوبے سندھ کے اندرون میں کام کرنے والے ایک امدادی ورکر کے لاپتہ ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ امدادی ورکر کا تعلق افریقی ملک کینیا سے ہے۔

بين لااقوامی سماجی ادارے Care International سے تعلق رکنے والے کينيا کا باشندہ اپنے ڈرائيور سميت تين روز سے لاپتہ ہے۔ ايک مقامی پوليس اہلکار کے مطابق، ان کی گاڑی نوشہرہ فيروز سے اتوار کے روز برآمد ہوئی جس ميں اس کا ليپ ٹاپ اور ديگر کاغذات بھی موجود تھے۔ اس حوالے سے مقامی پوليس کے سربراہ، جاويد سوہارو جسکانی کا کہنا ہے کہ کينيائی باشندے کی عمر چاليس کے لگ بھگ ہے اور وہ تقريبا ايک سال سے پاکستان ميں فلاح و بہبود کے کام میں مصروف تھا۔

ملکی اور غير ملکی فلاح وبہبود کے ادارے بحالی کے عمل میں مصروف ہیںتصویر: dapd

مقامی پولیس کے سربراہ نے دونوں افراد کی گمشدگی کی تصديق کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ دونوں کو اغوا برائے تاوان کے ارادے سے اٹھايا گيا ہو۔ پوليس چيف کے مطابق يہ واقعہ ممکنہ طور پر اس وقت پيش آيا جب دونوں افراد سکھر سے دادو کے ليے روانہ تھے۔

خبر رساں ايجنسی اے ايف پی کے مطابق، پاکستان ميں گزشتہ سال جولائی سے لے کر اب تک يہ سات غيرملکیوں کو اغواء کيا جا چکا ہے۔ اغوا شدہ افراد ميں سے چار کا تعلق سماجی اور فلاحی اداروں سے ہے۔ یہ غیر ملکی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے ملازمین بتائے جاتے ہیں۔

سيلابوں سے ديہی علاقے بری طرح متاثر ہوئے تھےتصویر: dapd

گزشتہ ہفتے کے دوران وسطی پاکستان کے شہر ملتان میں کام کرنے والے دو مغربی امدادی کارکنوں کو اغواء کر لیا گیا تھا۔ مقامی حکام کے مطابق ان میں سے ایک کا تعلق جرمنی سے ہے جبکہ دوسرا اطالوی باشندہ ہے۔ يہ افراد ضلع مظفر گڑھ کے قریب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ ان افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں لیکن پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس سے قبل، اسی مہینے، جنوری کی پانچ تاریخ کو کوئٹہ میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی سے وابستہ ایک برطانوی ڈاکٹر کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔ جبکہ گزشتہ برس اگست میں لاہور میں وارن وائن اسٹائن نامی امریکی امدادی کارکن کو بھی اغوا کیا گیا تھا جن کو تا حال بازیاب نہیں کروایا جا سکا۔

واضع رہے کہ پاکستان ميں سن 2010 اور 2011 ميں آنے والے سيلابوں سے ديہی علاقے بری طرح متاثر ہوئے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ اس حوالے سے ان علاقوں ميں بہت سے ملکی اور غير ملکی فلاح وبہبود کے ادارے بحالی کے عمل میں مصروف ہیں۔

رپورٹ : عاصم سليم

ادارت : عابد حسين

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں