سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کی امداد بند ہونے کا خطرہ
9 نومبر 2011امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں رواں برس کے سیلاب کے متاثرین کی مدد کے لیے جاری سرگرمیاں غیرملکی مالی امداد میں کمی کے باعث متاثر ہو سکتی ہیں۔ بین الاقوامی امدادی اداروں اوکسفیم، سیو دی چلڈرن، کیئر اور مختلف تنظیموں کے مشترکہ گروپ اے سی ٹی ای ڈی نے بدھ کو ڈونر ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ رواں برس کے متاثرینِ سیلاب کی مدد کے لیے مزید رقوم فراہم کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زرخیز جنوبی علاقے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فنڈز کی کمی کے باعث صاف پانی کی فراہمی، نکاسئ آب کی سہولت، خوراک، رہائش اور صحت کی سہولتوں کی دستیابی خطرے میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے غریب کسانوں کو اس مرتبہ بھی ربیع کی فصلوں سے محروم ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں مدد کے لیے تین سو ستاون ملین ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے ایک تہائی سے بھی کم مدد مل سکی ہے۔
اس قدرتی آفت نے سندھ کے دیہی علاقوں کو رواں برس ایسے وقت آ لیا، جب بیشتر متاثرہ افراد ابھی گزشتہ برس کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے ہی نہیں نکلے تھے۔ گزشتہ برس کے سیلاب کو پاکستان کی تاریخ کی ایک بدترین قدرتی آفت قرار دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں انگلینڈ کے برابر پاکستان کا رقبہ زیر آب آیا جبکہ آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے برابر افراد متاثرہ ہوئے تھے۔
یہی وجہ تھی کہ یورپی یونین نے پاکستان کی مدد کے لیے تجارتی فائدے دینے کی بات بھی کی۔ تاہم اس حوالے سے کوششوں کو بھی اس ہفتے دھچکا لگا ہے۔ برسلز میں سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کی ٹیکسٹائل کے لیے یورپی یونین کی مراعات میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پیر کو برسلز میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یورپین یونین پاکستان میں گزشتہ برس کے سیلاب کے تناظر میں وہاں کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درآمدی شرائط کے حوالے سے مراعات دینا چاہتی تھی۔
اس حوالے سے یورپی یونین اور اسلام آباد حکومت دونوں کو امید تھی کہ پیر کو جنیوا میں ہونے والے ایک اجلاس میں پیشرفت ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی جانب سے داخل کی گئی ایک شکایت کی وجہ سے یہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔
روئٹرز نے ایک اور سفارتی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کو ان یورپی اقدامات پر تحفظات ہیں، جن کے ذریعے پاکستان کے لیے یورپی منڈیوں کو ٹیکسٹائل کی برآمدات آسان ہو جائیں گے۔ ٹیکسٹائل مصنوعات کی یورپی منڈیوں کو فراہمی کے لیے بنگلہ دیش پاکستان کا تجارتی حریف ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف