1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنوڈن افیئر: برازیلین صحافی سے لندن میں پوچھ گچھ پر تنقید

ارسلان خالد19 اگست 2013

برطانوی حکام نے سابق امریکی جاسوس ایڈورڈ سنوڈن کی فراہم کردہ معلومات شائع کرنے والے ایک صحافی کے ساتھی ڈیوڈ میرانڈا کو انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت پوچھ گچھ کے لیے اتوار کو نو گھنٹے تک ہیتھرو ایئر پورٹ پر روکے رکھا۔

ڈیوڈ میرانڈا کا تعلق برازیل سے ہے اور وہ برطانوی اخبار گارڈین کے لیے کام کرنے والے امریکی صحافی گلین گرین والڈ کے ساتھی ہیں۔ ڈیوڈ کو اتوار کے روز لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر اس وقت روک لیا گیا تھا جب وہ جرمن شہر برلن سے برازیل میں اپنے آبائی شہر ریو ڈی جینیرو جا رہے تھے۔

میرانڈا کے دہشت گردی کے خلاف قوانین کے تحت ہیتھرو ہوائی اڈے پر تفتیش کے لیے روکے جانے کے حوالے سے گرین والڈ نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام کو ذرا سا بھی شک نہیں تھا کہ میرانڈا کا کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے کوئی تعلق ہے۔ گرین والڈ کے بقول ان کے ساتھی اس صحافی کو بلاوجہ روک کر اس سے کئی گھنٹوں تک گارڈین اخبار کی امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے حوالے سے اس رپورٹنگ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جاتی رہی، جس پر واشنگٹن بہت نالاں ہے۔

’گارڈین‘ کے لیے کام کرنے والے امریکی صحافی گلین گرین والڈ، دائیں، ڈیوڈ میرانڈا کے ساتھ، فائل فوٹوتصویر: picture alliance/AP Photo

گلین گرین والڈ نے آج پیر کو گارڈین اخبار میں لکھا، ’’یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا کہ ہم تمام صحافیوں کو، جو نیشنل سکیورٹی ایجنسی یا برطانیہ کے گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈکوارٹرز کے حوالے سے رپورٹنگ کرتے ہیں، ڈرایا دھمکایا جا سکے۔ برطانوی حکام نے یہ سب کچھ کر کے اپنے ہی ملک کے دہشت گردی کے خلاف قوانین کو خود ہی متنازعہ بنا دیا ہے کیونکہ اس پورے معاملے کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘‘

گرین والڈ نے مزید لکھا ہے، ’’28 سالہ ڈیوڈ میرانڈا کو وکیل تک رسائی بھی نہیں دی گئی، حکام نے اس کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی اس سے لے لیا۔‘‘

اس معاملےمیں پیر کی شام تک برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے اس مختصر موقف کے سوا کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا کہ یہ ’پولیس کا معاملہ‘ ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی حکام پر اس حوالے سے کافی زیادہ دباؤ ہے کہ وہ وضاحت کریں کہ ڈیوڈ میرانڈا کو کیوں روکا گیا۔ برازیل کی حکومت نے بھی اپنے اس شہری کے ساتھ اس سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی پارلیمان کی داخلہ امور کی کمیٹی کے چیئر مین کیتھ واز کا کہنا ہے کہ میرانڈا کے ہیتھرو پر روکے جانے کا معاملہ غیر معمولی ہے اور اس پر انہوں نے پولیس سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ ادھر برطانوی پولیس نے اس امر کی صرف یہ کہہ کر تصدیق کی ہے کہ ایک 28 سالہ شخص کو دہشت گردی کے خلاف قوانین کے تحت لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر روکا گیا تھا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق،’’اسے گرفتار نہیں کیا گیا تھا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔‘‘

اسی دوران برازیلین وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ لندن میں برازیلی سفارت خانے نے برطانوی حکام کی طرف سے میرانڈا کو سفر جاری رکھنے کی اجازت دیے جانے سے پہلے ہی رابطہ کر لیا تھا اور برازیل اس معاملے میں امریکی حکام سے بھی وضاحت طلب کرے گا۔

بین الاقوامی سطح پر ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بننے والے اس واقعے کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے، ’’یہ بات واضح ہے کہ میرانڈا کو بےجا انتقامی ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا گیا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں