سنوڈن روس میں سیاسی پناہ کے متمنی
13 جولائی 2013گزشتہ تقریباﹰ تین ہفتوں سے ماسکو ایئر پورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں مقیم ایڈورڈ سنوڈن اس عرصے میں پہلی مرتبہ عوامی سطح پر سامنے آئے ہیں اور انہوں نے یہ بیان جاری کیا ہے۔
ماسکو کے شیریمیٹیوو ایئر پورٹ پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلاء کے ہمراہ ڈرامائی طور پر سامنے آنے والے سنوڈن کی جانب سے اس بیان کو ایک مشکل صورتحال میں کوئی راہ تلاش کرنے کی کوشش کا نام دیا جا رہا ہے۔ سنوڈن نے امریکی انتظامیہ کے اس خفیہ پروگرام کی معلومات فاش کر دیں تھیں، جس کے مطابق امریکا لوگوں اور اداروں کی نگرانی کا ایک نظام جاری رکھے ہوئے ہے۔ معلومات کے افشاء ہونے کے بعد امریکا نے سنوڈن کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا تھا۔
سنوڈن کے اس اعلان کے بعد واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے ماسکو کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سنوڈن کو سیاسی پناہ دینے سے باز رہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کے مطابق، ’سنوڈن کو پروپیگنڈا کرنے کے لیے کوئی پلیٹ فارم مہیا کرنا، روس کی جانب سے ماضی میں اس معاملے میں نہ پڑنے سے متعلق بیانات کی نفی کرے گا‘۔
جے کارنی نے کہا کہ ایسا کوئی قدم روس کی جانب سے مہیا کی جانے والی ان ضمانتوں کی بھی خلاف ورزی ہو گا، جن میں کہا جاتا رہا ہے کہ وہ سنوڈن کی جانب سے امریکی مفادات کو مزید نقصانات پہنچانے کے حق میں نہیں ہے۔
اسی دوران جمعے کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے روسی صدر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ٹیلی فون گفتگو پہلے سے طے شدہ تھی تاہم اس دوران ہونے والی بات چیت کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس گفتگو میں سنوڈن کا معاملہ لازمی طور پر زیر بحث آیا ہو گا۔
امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے تیس سالہ سابق کنٹریکٹر سنوڈن نے ماسکو ایئر پورٹ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت حقوق انسانی کی متعدد دیگر تنظیموں کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یہ معلومات افشاء کرنے پر کوئی ’پچھتاوا‘ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’لوگوں کو یہ بتانے کا اخلاقی فیصلہ کہ کس طرح ان کی نگرانی کی جا رہی ہے اور کس طرح ان کی زندگیوں پر اس کے اثرات پڑ رہے ہیں، مہنگا ضرور ہے مگر یہ ایک درست قدم تھا، جو میں نے اٹھایا‘۔