سنوڈن، سخاروف ایوارڈ کے لیے حتمی نامزدگیوں میں شامل
1 اکتوبر 2013اس ایوارڈ کے فاتح کا اعلان آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پیر کو یورپی ارکانِ پارلیمنٹ نے 50 ہزار مالیت کے اس ایوارڈ کے لیے نامزدگیوں کو حتمی شکل دی۔ اس میں ایڈورڈ سنوڈن اور ملالہ یوسف زئی کے ساتھ ساتھ بیلاروس کے زیر حراست حکومت مخالفین بھی شامل ہیں۔
یورپی ارکان پارلیمنٹ میں ماحول نواز گرین پارٹی کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ سنوڈن اس ایوارڈ کے حق دار ہیں کیونکہ انہوں نے ’ہمیں تحفظ دینے کے لیے اپنی آزادی خطرے میں ڈالی۔‘
اس ایوارڈ کے لیے سنوڈن کو گرین گروپ نے ہی نامزد کیا تھا۔ اس گروپ کا کا کہنا ہے کہ جاسوسی کے خفیہ امریکی پروگراموں کا انکشاف کر کے سنوڈن نے انسانی حقوق اور یورپی شہریوں کی ’بڑی خدمت‘ کی۔
ایڈورڈ سنوڈن جاسوسی کے پروگرام پرزم کا انکشاف کرنے پر امریکا کو مطلوب ہیں۔ اس پروگرام کے بارے میں معلومات ذرائع ابلاغ کو دینے کے بعد وہ ہانگ کانگ فرار ہو گئے تھے۔ وہاں سے وہ جون میں ماسکو پہنچے تاہم امریکا کی جانب سے شہریت کی منسوخی کی وجہ سے مزید سفر نہ کر سکے اور ماسکو ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون میں ہی ٹھہرے رہے۔ اگست میں روس نے انہیں ایک سال کے لیے سیاسی پناہ دے دی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حتمی نامزدگیوں کے اعلان کے موقع پر یورپی پارلیمنٹ میں سنوڈن کا ایک بیان بھی پڑھا گیا۔ اس میں انہوں نے یورپی ارکانِ پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ’وسیع پیمانے پر کی جانے والی جاسوسی کے چیلنج کا سامنا کیا۔‘
سنوڈن کا مزید کہنا تھا: ’’اس بات کا خطرہ ہے کہ افراد کے بجائے پوری آبادی کی جاسوسی ہمارے دَور میں انسانی حقوق کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہو سکتی ہے۔‘‘
پاکستان میں طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی 16سالہ ملالہ یوسف زئی کو بھی اس ایوارڈ کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہیں حاصل وسیع تر حمایت نے انہیں فرنٹ رنر بنا دیا ہے۔
سخاروف انسانی حقوق کے لیے یورپ کا اعلیٰ انعام تصور کیا جاتا ہے۔ قبل ازیں یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں نوبل امن انعام جیتنے والی میانمار کی آنگ سان سوچی اور جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا بھی شامل ہیں۔ یہ پرائز 1988ء سے ہر سال دیا جاتا ہے۔