1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنوڈن کے زیر استعمال رہنے والی ای میل سروس بند

افسر اعوان9 اگست 2013

امریکی انٹیلجنس ادارے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کے زیر استعمال رہنے والی انکَرِپٹڈ (Encrypted)ای میل سروس جمعرات کے روز اچانک بند کر دی گئی۔

تصویر: Reuters

اس طرح کی ای میل سروس میں صارفین کی طرف سے بھیجے گئے پیغامات کو خاص طریقہ کار کے ذریعے کوڈ کر دیا جاتا ہے اور اس طرح وہ پیغام پڑھنا ممکن نہیں ہوتا۔ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کی طرف سے یہ فیصلہ ایک قانونی جنگ کے دوران کیا گیا جس کا مقصد امریکی حکومت کی طرف سے صارفین کی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش نظر آتا ہے۔

سنوڈن کو کئی ہفتے ماسکو ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون میں گزارنے کے بعد روس کی طرف سے ایک سال کے لیے سیاسی پناہ دے دی گئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

انکرپٹڈ ای میل سروس فراہم کرنے والی امریکا کی لاوا بِٹ Lavabit LLC نامی کمپنی کے مالک لاڈر لیویژن Ladar Levison کا خط اس کمپنی ویب سائٹ پر جمعرات کے روز جاری کیا گیا۔ لیویژن کے مطابق، ’’مجھے ایک مشکل فیصلے پر مجبور کیا گیا کہ یا تو میں امریکی لوگوں کے خلاف جرم میں شریک ہو جاؤں یا پھر لاوا بٹ کو بند کرکے اپنی 10 برس کی محنت شائقہ سے دست کش ہو جاؤں۔‘‘

لیویژن کے مطابق انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کمپنی کے جاری ’آپریشنز کو معطل‘ کر دیں تاہم انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران پیش آنے والے ان واقعات پر لب کشائی کریں جو ان کے اس فیصلے پر منتج ہوئے۔ یہ عرصہ بالکل وہی بنتا ہے جب امریکی خفیہ ادارے ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ کے اہلکار نے یہ بات طشت از بام کی تھی کہ کس طرح یہ ایجنسی لوگوں کے بارے میں خفیہ معلومات جمع کر رہی ہے۔

گلوبل پوسٹ نامی نیوز ویب سائٹ کے مطابق چار ہفتے قبل ماسکو میں نیوز کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ایک نمائندہ نے بتایا تھا کہ ایڈورڈ اسنوڈن نے ان سے ’لاوا بِٹ‘ پر بنائے گئے ای میل ایڈریس کے ذریعے ہی رابطہ کیا تھا۔

انکرپٹڈ ای میل سروس کا استعمال عام صارفین کی طرف سے شاذ ونادر ہی کیا جاتا ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کی لیک شدہ چند دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ گوگل، مائیکروسافٹ اور ای سروس فراہم کرنے والے دیگر بڑے اداروں کو مجبور کیا گیا کہ وہ انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے صارفین کی ای میلز اور دیگر کوائف تک رسائی فراہم کریں۔

’’گوگل، مائیکروسافٹ اور ای سروس فراہم کرنے والے دیگر بڑے اداروں کو مجبور کیا گیا کہ وہ انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے صارفین کی ای میلز اور دیگر کوائف تک رسائی فراہم کریں‘‘تصویر: Fotolia/kubais

ای میل سروس فراہم کرنے والے بڑی کمپنیاں عام طور پر انکرپشن کی سہولت فراہم تو کرتی ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ وہ قانونی درخواستوں پر تعاون کرتی ہیں جن میں انٹیلیجنس حکام کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستیں بھی شامل ہیں۔

تاہم لاوا بٹ کا معاملہ کافی مختلف ہے کیونکہ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ صارفین کی طرف سے بھیجے گئے پیغامات کو ان کے سرورز پر کوڈ کیا جاتا ہے اور ان پیغامات تک رسائی صرف صارف کے پاس ورڈ کے ذریعے ہی ممکن ہوتی ہے۔

امریکی حکومت کی طرف سے ایڈروڈ سنوڈن پر جاسوسی کا الزام عائد کیاگیا ہے۔ سنوڈن کو کئی ہفتے ماسکو ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون میں گزارنے کے بعد روس کی طرف سے ایک سال کے لیے سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔ روس کے اس فیصلے پر امریکا کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہی میں امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ستمبر میں طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں