سنگاپور ایشیا کی گرین سٹی
15 فروری 2011اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنگاپور ہر شعبے میں دوسرے شہروں کے مقابلے میں آگے ہے۔ اس کے بعد بالترتیب ہانگ کانگ، سیول، تائی پے، اوساکا، ٹوکیو اور پھر یوکوہاما کا نمبر آتا ہے۔ بیجنگ، شنگھائی، بنکاک، دہلی اور کوالا لمپور کو تحفظ ماحول کے حوالے سے درمیانے درجہ کے شہروں کا درجہ دیا گیا ہے۔ اس کے برعکس کراچی، ہنوئے، منیلا، کولکتہ اوسط سے بھی نیچے ہیں۔
رپورٹ کی تیاری میں تعاون کرنے والی باربرا ککس کا کہنا تھا کہ ایشیا کے بڑے شہروں کا سب سے بڑا مسئلہ آبادی میں تیزی سے ہونے والا اضافہ ہے۔ ان کے بقول گاؤں اور دیہاتوں سے لوگ اتنی تیزی سے شہروں کی جانب آ رہے ہیں کہ وہاں ترقی صحیح طریقے سے نہیں ہو پا رہی اور مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ باربرا کے بقول یورپ میں بھی اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی تھی تاہم بروقت کیے جانے والےانتظامات نے صورتحال کو خطرناک ہونے سے بچا لیا۔ ان کے بقول ایشیا کے ان شہروں کو، جہاں نقل مکانی بہت تیزی سے جاری ہے، موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
اس رپورٹ سے یہ بات بھی سامنےآئی ہے کہ ایشیا کے بہت سے شہر قابل تجدید توانائی کے حصول اور آب و ہوا کو آلوگی سے پاک کرنے کے حوالے سے بہت پیچھے ہیں۔ ان شہروں میں ہوا میں آلودگی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مقرر کی جانے والی شرح سے بہت زیادہ ہے۔
دوسری جانب اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا میں تحفظ ماحول کے حوالے سے آگاہی بڑھ رہی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی اوسط شرح یورپ سے کم ہے۔ اسی طرح کوڑا کرکٹ کی پیداوار کی بات کی جائے تو ایشین شہروں میں صورتحال یورپ اور لاطینی امریکہ سے بہتر ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: شادی خان سیف