1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنگاپور میں پھانسیوں کی تعداد 22 سال کی بلند ترین سطح پر

7 دسمبر 2025

سنگاپور میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے منشیات کے جرائم کے مرتکب افراد کے لیے لازمی سزائے موت کے خلاف ایک نئی درخواست دائر کر دی ہے۔ اس سال سنگاپور میں پھانسیوں کی تعداد بائیس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

Singapur | Protest gegen Todesstrafe
تصویر: Roslan Rahman/AFP/Getty Images

سنگاپور میں منشیات کی اسمگلنگ کے دوران یہ ثابت ہو جائے کہ وہ ایک مخصوص مقدار سے زیادہ ہے تو ملزم کو سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر پانچ سو گرام یا اس سے زائد بھنگ یا پندرہ گرام یا اس سے زائد مقدار میں ہیروئن برآمد ہو تو موت کی سزا لازمی ہو جاتی ہے۔

سنگاپور میں رواں سال کے دوران سترہقیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے، جن میں زیادہ تر منشیات کے اسمگلر شامل تھے۔ سن 2003 کے بعد اس سال سب سے زیادہ تعداد میں اس سزا پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔

اس تناظر میں سنگارپور میں پندرہ سال بعد سزائے موت کے خلاف پہلی مرتبہ ایسی کسی قانونی کارروائی کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رواں ہفتے ہائی کورٹ کے ایک جج نے لازمی سزائے موت کے خلاف ایک درخواست پر سماعت کی۔ انسانی حقوق کے چار کارکن اور تین قیدیوں کے رشتہ دار بند کمرے میں ہوئی اس  کارروائی میں شریک ہوئے۔

ان کا مؤقف ہے کہ لازمی سزائے موت سنگاپور کے آئین کے اُن حصوں کی خلاف ورزی کرتی ہے، جو زندگی کے حق اور قانون کے تحت مساوی تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔

موت کی سزا پانے والے قیدی جیل میں کن مراحل سے گزرتے ہیں

04:41

This browser does not support the video element.

انہوں نے یہ دلیل بھی دی کہ سن 2012  میں ہونے والی ترامیم کے ذریعے سزائے موت میں کچھ استثنیٰ دیا گیا ہے لیکن موجودہ قوانین ججوں کو سزا میں اپنی صوابدید استعمال کرنے سے اب بھی روکتے ہیں۔

ایک گروپ 'ٹرانسفارمیٹیو جسٹس کولیکٹیو‘ کی شریک بانی کوکیلا انامالائی کے بقول، ''جج کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ آپ کے حالات کو مدنظر رکھے، جیسے آپ نے مایوسی میں یہ کام کیا، شدید غربت میں تھے یا مجبور کیے گئے تھے۔‘‘

ایک کارکن کرسٹن ہان نے اے ایف پی کو بتایا، ''یہ منصفانہ نہیں کہ کوئی شخص جو صرف ایک کوریئر ہو۔۔۔ اُسے اصل منشیات کے سرغنہ کے برابر سمجھا جائے۔‘‘

 واضح رہے کہ ایسی ہے گزشتہ قانونی مقدمے، جن میں آخری سن 2010 میں دائر کیا تھا، ناکام ثابت ہوئے تھے۔

دستیاب اعدادوشمار کے مطابق منشیات فروشی کے الزام کے تحت سزا پانے والے چالیس قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسی سزا کی بدولت سنگاپور دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں شامل  ہوا ہے۔ سن 2023 کے ایک حکومتی سروے کے مطابق سنگین جرائم کے لیے سزائے موت دیے جانے پر عوامی حمایت مضبوط تھی۔

کیا موت کی سزا کو ختم کر دیا جانا چاہیے؟

01:41

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں