1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنہالی بُدھوں کی طرف سے مسلمانوں کی تجارتی املاک پر حملہ

Maqbool Malik29 مارچ 2013

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں انتہا پسند بُدھوں کی جانب سے مسلمان تاجروں کے ملکیتی گوداموں کی ٹوڑ پھوڑ اور انہیں نذر آتش کیے جانے کے بعد حالات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

سری لنکا کی ایلیٹ پولیس کے کمانڈوز آج جمعے کو کولمبو کے مضافاتی علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز، جمعرات کو سینکڑوں سنہالی نسل سے تعلق رکھنے الے بودھوں نے بودھ راہبوں کی قیادت میں Pepiliyana میں مسلمانوں کی ملکیت ایک کپڑوں کی دُکان پر دھاوا بول کر توڑپھوڑ کی تھی۔ اس واقعے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس کے ایک ترجمان ’بدھیکا سری واردینا‘ نے ایک بیان میں کہا،’ہم نے اسپیشل ٹاسک فورس کمانڈوز اور پولیس کو اس بحران زدہ علاقے میں تعینات کر دیا، جس کے بعد چند گھنٹوں کے اندر حالات پر قابو پالیا گیا‘۔ تاہم ’بدھیکا سری واردینا‘ نے کسی گرفتاری کی نشاندہی نہیں کی۔

حکام نے سنہالی نسل سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے کی جانے والی اس دہشت گردانہ کارروائی کے پیچھے مقاصد کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے تاہم حکومتی اہلکاروں کا ماننا ہے کہ یہ سخت گیر موقف رکھنے والے سنہالی بُدھوں کی طرف سے حالیہ دنوں میں اقلیتی مسلمانوں کے تجارتی مراکز کو حملوں کا نشانہ بنانے کی مسلسل کارروائیوں کی ایک کڑی لگتی ہے۔

کولمبو میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بُدھ راہب کا احتجاجتصویر: AP

دریں اثناء سری لنکا کے مسلمانوں کے ایک مرکزی آرگنائزیشن ’مسلم کونسل آف سری لنکا‘ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ملک میں بدھوں اور مسلمانوں کے خلاف پائی جانے والی کشیدگی، گزشتہ روز کے واقعے کے بعد شدت اختیار کر گئی ہے۔ کونسل کے صدر ’این ایم امین‘ نے خبر رساں یجنسی اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ان واقعات نے مسلمانوں کے اندر نفسیاتی دباؤ اور خوف پیدا کر دیا ہے۔ تاہم ہم جانتے ہیں کہ بدھوں کی اکثریت اس قسم کی کارروائیوں کے ساتھ نہیں ہے۔‘‘

عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کو موقع پر موجود پولیس نے ابتدا میں حملہ آوروں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ تاہم جب تشدد کا سلسلہ شدت پکڑ گیا تو پولیس نے دخل اندازی کی اور حالات پر قابو پایا۔ وقوعہ کی ویڈیو فوٹیج میں ہجوم کو عمارت پر پتھراؤ کرتے اور مالکان کو گالیاں دیتے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔

سریلنکا میں نسلی فسادات اور تامل باغیوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسہ ایک عرصے سے جاری ہےتصویر: Getty Images

مسلمان سری لنکا کی کل آبادی کا نو فیصد ہیں اور سری لنکا کے سخت گیر بُدھ ملک میں مسلم طرزِ زندگی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ بھی سری لنکا کے سخت گیر سنہالی بدھوں کے ایک گروپ نے ملک میں حلال اشیا کے بائیکاٹ کی مہم شروع کی تھی اور دکانداروں سے کہا تھا کہ وہ حلال اشیا کے اپنے تمام ذخیروں کو اپریل تک ختم کر دیں۔

بُدھ بالا سینا نامی اس گروہ نے دوسرے مذاہب کا پرچار کرنے والوں کو بھی ایک ماہ کے اندر سری لنکا سے چلے جانے کو کہا تھا۔ سری لنکا میں گزشتہ کچھ عرصے سے مسجدوں اور مندروں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران کئی مساجد کو نذر آتش کیا گیا ہے۔

بُدھ مت سے تعلق رکھنے والے سری لنکا کے صدر راجہ پاکشے نے رواں سال کے شروع میں بُدھ راہبوں پر زور دیا تھا کہ وہ نسلی منافرت، تشدد اور اشتعال انگیزی سے اجتناب برتیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 1972ء اور 2009 ء کے درمیان سری لنکا کی نسلی خانہ جنگی نے کم از کم ایک لاکھ جانیں لی ہیں۔ تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا کے فوجی آپریشن میں باغیوں کو بُری طرح کچلا گیا۔

km/aba(AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں