1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنی رہنماؤں کا العبادی حکومت میں شمولیت کا مشروط عندیہ

عابد حسین16 اگست 2014

حیدر العبادی کی قیادت میں بننے والی نئی حکومت میں عراق کے سنی لیڈروں، مذہی رہنماؤں اور قبائلیوں نے شمولیت کا عندیہ دیا ہے۔ دوسری جانب العبادی نے بھی یونٹی حکومت قائم کرنے اعادہ کیا ہے۔

تصویر: picture alliance/AP Photo

سنی قبائلی عمائدین، اور علما نے مشروط انداز میں حیدر العبادی کی حکومت کی حمایت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ قبائلی سردار علی حاتم سلیمان نے واضح کیا ہے کہ نامزد وزیراعظم اگر سنی مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور پاسداری کا یقین دلائیں تو اُن کی حکومت کی حمایت کی جا سکتی ہے۔ سنی قبائلی سردار کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئے وزیراعظم کو عراق کی داخلی سلامتی کو محفوظ کرنے کے لیے اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا کہ سنی لشکر نئی حکومت کے ساتھ مل کر اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف عملی مزاحمت میں شریک ہو سکتے ہیں یا نہیں۔

عراقی صورت حال پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق سنی مسلمانوں کے دِلوں کو جیتنا نئے وزیراعظم کے لیے بہت اہم ہے۔ الانبار صوبے کے قبائلی سرداروں کے ترجمان طہٰ محمد الحمدُون کا کہنا ہے کہ قبائلی لیڈروں اور علما نے اپنے مطالبات کی ایک فہرست مرتب کر رکھی ہے اور وہ اِسے نامزد وزیراعظم کو پیش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے الحمدُون نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی فورسز اور شیعہ ملیشیا الانبار صوبے میں مسلح کارروائیوں کے سلسلے کو فوری طور پر معطل کریں تاکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی صورت پیدا ہو سکے۔

نامزد وزیراعظم حیدر العبادیتصویر: picture-alliance/dpa

یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ روز بھی نامزد وزیراعظم حیدر العبادی نے ملک میں اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرنے کے تناظر میں اپنی حکومت میں تمام طبقوں کو شامل کرنے کے عزم کو دہرایا ہے۔ حیدر العبادی کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اِن میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی سرکوبی کو بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ صحرائی صوبے الانبار پر بغداد حکومت کی عملداری کو قائم کرنا بھی کم اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ گزشہ پیر کو عراقی صدر نے حیدر العبادی کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی۔ انہیں دستور کے تحت حکومت بنانے کے لیے تیس دِن کی مہلت حاصل ہے۔

اِسی دوران عراق کے سینیئر شیعہ رہنما آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اقتدار کی منتقلی ایک تاریخی مرحلہ ہے اور اِس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بحران کو حل کیا جائے۔ انہوں نے متحارب سیاستدانوں کو تلقین کی کہ ملکی مفاد میں وہ حیدر العبادی کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ وہ نئی حکومت ایسی صورت میں تشکیل دیں کہ شیعہ، سنی اور کرد آبادیوں کے درمیان پائی جانے والی خلیج کم ہو سکے۔ السیستانی نے العبادی کو ملک کے اندر اور عالمی سطح پر تعاون پیش کیے جانے کو سراہا اور اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں