دو ہزار سولہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے خاصا اہم ثابت ہوا۔ ایک جانب پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں گیم چینجر ثابت ہو رہی ہے تو دوسری طرف روس کے ساتھ نئے اتحاد کی راہ بھی ہموار ہو رہی ہے۔
اشتہار
سن دو ہزار سولہ کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے مشیران کی مدد سے بہتر اور مؤثر سفارتکاری اور معاشی ترقی کے لیے کئی ایسے ممالک سے تعلقات استوار کرنے کا آغاز کیا، جن پر اسلام آباد نے پہلے کبھی کوئی خاص توجہ نہیں دی تھی۔ اسلام آباد کی طرف سے روس سے پہلے ہیلی کاپٹرز کی خریداری کے معاہدے اور پھر مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد نے علاقائی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو زیادہ بنا دیا۔ اس پیشرفت کو ہمسایہ ملک بھارت نے بھی نوٹ کیا ہے۔
سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفاد کو سامنے رکھ کر تیار کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سن دو ہزار سولہ میں پاکستان کو بھارت کی جانب سے ’یلغار‘ کا سامنا رہا اور پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے دعوے کیے گئے مگر اصل میں بھارت خود تنہا ہوتا چلا گیا۔
امریکا کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے بعد پاکستان کی توجہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو کامیاب بنانے اور معاشی اہداف حاصل کرنے کے علاوہ روس اور وسط ایشیائی ممالک سے تعلق مزید بہتر بنانے پر مرکوز رہی۔ راہداری منصوبے کو پاکستان کے لیے اندرون اور بیرون ملک گیم چینجر کہا جا رہا ہے کیونکہ ایک طرف تو اس سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کا خاتمہ ہوجائے گا بلکہ حکومتی کوششوں سے ملکی معیشت کو ملنے والے استحکام کو بھی دوام نصیب ہوگا۔
سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ کہتے ہیں کہ سن دو ہزار سولہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینجنمنٹ پر ہونے والی بات چیت بہت اہم رہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان اور بھارت کے بڑھتے تعلقات پر تشویش ضرور ہے اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ کہیں نا کہیں اس اتحاد کو امریکا کا ’آشیرباد‘ بھی حاصل ہے، لہذا ٹرمپ انتظامیہ کے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نئی صف بندی ہو گی مگر پاکستان کا خطے میں کردار اہم ہی رہے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کہتی ہیں کہ بھارت کے ’جارحانہ عزائم‘ کا پاکستان نے بہت دانش مندی سے جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں چلنے والی آزادی کی تحریک کو دبانا چاہتا ہے مگر پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ اقوام متحدہ میں بھرپور انداز سے اجاگر کیا ہے۔ لودھی کے بقول دو ہزار سولہ میں افغانستان کی تلخ سفارتکاری کے جواب میں پاکستان نے جواب بردباری اور تحمل سے دیا تاکہ افغانستان میں پائیدار امن قائم ہوسکے۔
ستمبر2016 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگرکیا۔ پاکستان نے کامیاب سفارتکاری سے مسئلہ کشمیر پر ترکی، روس، سعودی عرب ایران سمیت کئی اہم ممالک کے سربراہان حکومت تک اپنا پیغام پہنچایا۔
2016 ء میں پاکستانی خواتین نے کیا کھویا کیا پایا؟
2016 ء مجموعی طور پر پاکستانی خواتین کے لیے غیر معمولی کامیابیوں اور اپنے حقوق کے حصول کی جنگ میں بڑی حد تک کامرانی کا سال ثابت ہوا ہے۔ اس سال پاکستانی خواتین نے کیا پایا کیا کھویا یہ سب کچھ تصویری شکل میں۔
تصویر: Reuters/M. Anzuoni
شرمین عبید کی دوسری مرتبہ آسکر انعام سے نوازا گیا
اس سال آسکر ایوارڈ کی تقریبات میں پاکستان کی معروف ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے کی مختصر دورانیے کی فلم ’آ گرل اِن دا ریور: دا پرائز آف فارگیونس‘ بہترین دستاویزی فلم کی کیٹیگری میں انعام جیتنے میں کامیاب ہو گئی۔ شرمین اس سے پہلے بھی آسکر انعام حاصل کر چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Anzuoni
اٹلانٹک کونسل ڈیجیٹل فریڈم ایوارڈ‘ نگہت داد کے لیے
پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی سرگرم کارکن نگہت داد اس برس پاکستان کی وہ واحد شخصیت ہیں، جنہیں سول آزادی کے شعبے میں خدمات کے نتیجے میں انتہائی معتبر ’اٹلانٹک کونسل ڈیجیٹل فریڈم ایوارڈ‘ سے نوازا گیا ہے۔ پاکستان ہی کی ملالہ یوسف زئی اس سے قبل یہ ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔ نگہت داد کا شمار پاکستان کے ان چند افراد میں بھی ہوتا ہے، جو ملک میں ڈیجیٹل رائٹس کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
تصویر: flicker/Atlantic Council
نگہت داد کو ہالینڈ کا انسانی حقوق کا ٹیولپ ایوارڈ بھی ملا
نگہت دادکو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کوششیں کرنے پر ہالینڈ کی حکومت کی جانب سے ٹیولپ ایوارڈ 2016 سے بھی نوازا گیا۔ یہ انعام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر10دسمبر کو دی ہیگ میں ہالینڈ کے وزیرخارجہ بریٹ کونڈرز نے دیا۔
تصویر: Justice and Peace Organisation Netherlands
سائبر کرائم بل منظور
پاکستان کی قومی اسمبلی نے اس سال سائبر کرائم بل منظور کر لیا۔ اس قانون کے تحت عام شہریوں کی پرائیویسی میں دخل اندازی، سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے کسی بھی قسم کا استحصال، مجرمانہ رسائی، فحش پیغامات، دھمکی آمیز پیغامات اور ای میلز، کسی بھی ڈیٹا بینک تک غیرقانونی رسائی وغیرہ سب عمل قابل سزا ہوں گے۔ اس بل کی منظوری میں ’بولو بھی‘ نامی ایک ڈیجیٹل رائٹس گروپ کی ڈائریکٹر فریحہ نے غیر معمولی کردار ادا کیا۔
تصویر: Privat
قندیل بلوچ
پاکستان کے قدامت پسند معاشرے میں سوشل میڈیا پر اپنی ’بے باک‘ سیلفیوں اور ویڈیوز کے باعث شہرت حاصل کرنے والی خاتون قندیل بلوچ کا اُن کے بھائی کے ہاتھوں ’غیرت کے نام پر قتل‘ اس مجرمانہ عمل کے خلاف سخت قوانین متعارف کرانے کے مطالبے میں اضافے کا سبب بنا۔
پاکستانی پارلیمان نے’غیرت کے نام‘ پر قتل کے حوالے سے پیش کردہ مسودہٴ قانون کی منظوری دے دی ۔ اب غیرت کے نام پر قتل کرنے والے شخص کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا ہو سکے گی۔ سابقہ قانون میں کی گئی ترمیم کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کے مجرموں کو دی گئی موت کی سزا کو اگر قتل کیے جانے والی عورت یا مرد کے خاندان والے معاف بھی کر دیں گے توبھی مجرم کو پچیس برس کی عمر قید ہر صورت میں بھگتنا ہو گی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/R.S. Hussain
آسیہ بی بی کی اپیل سُننے سے سپریم کوٹ کے جج کا انکار
13 اکتوبر کو توہین مذہب کے الزام میں سزا پانے والی پاکستان کی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل کو سپریم کورٹ کے جج نے جسٹس اقبال حمید الرحمان نے مقدمے کی سماعت سننے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ وہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے مقدمے کی سماعت کر چکے ہیں اور یہ مقدمہ بھی اُسی سے ملتا جُلتا ہے۔
تصویر: AP
پاکستان کی معروف کاروباری اور سماجی کارکُن جہاں آراء کی کامیابیاں
جہاں آراء تجارت کو جدید نظام سے ہم آہنگ بنانے کے لیے اطلاعات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی کی تشریح اور سماجی اور کاروباری ترقی کے لیے غیر معمولی کام انجام دے رہی ہیں۔ انہیں 2016 ء میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے عالمی اینٹر پرونیور شپ سمٹ سے خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس کا انعقاد کیلیفورنیا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں ہوا۔ جہاں آرا پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ’PASHA‘ کی صدر ہیں۔
تصویر: J. Ara
سیما عزیز SEFAM کی مینیجنگ ڈائریکٹر
سیما عزیز نہ صرف ایک کاروباری شخصیت ہیں بلکہ CARE فاؤنڈیشن کی بانی اورغریب بچوں تک تعلیم عام کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کی فاؤنڈیشن پاکستان بھر میں 234 اسکول چلا رہی ہے جس میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔
تصویر: CARE Foundation
معروف ادیبہ اور ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا کی وفات
پاکستان کی معروف ترین شخصیتوں میں سے ایک فاطمہ ثریا بجیا کی ادبی اور ثقافتی خدمات کے سلے میں انہیں کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا تھا اور جاپان میں اُن کی معاشرتی خدمات پر انہیں جاپان کا سب سے بڑا اور معتبر سول ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ ان کا انتقال 86 برس کی عمر میں گزشتہ فروری کی 10 تاریخ کو ہوا۔
تصویر: Raffat Saeed
10 تصاویر1 | 10
بین الاقوامی امور کے ماہر اور کراچی یونیورسٹی میں فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر مونس احمر کہتے ہیں کہ پاک بھارتی حالیہ کشیدگی کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں کیونکہ وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث پاکستان کی خارجہ پالیسی وزیر اعظم اور فوجی اسٹبلشمنٹ پر انحصار کرتی ہے۔
موسن احمر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے علاوہ جنوبی ایشیا کا ایک اور اہم مسئلہ انڈس واٹر ٹریٹی بھی ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کا ورلڈ بینک نے بھی نوٹس نہیں لیا اور پاکستان میں ہونے والی سارک کانفرنس بھارت کی وجہ سے ملتوی ہوئی، جو ایک افسوس ناک عمل ہے۔
ڈاکٹر مونس نے مزید کہا کہ سن 2016 میں امریکی صدارتی انتخابات کی وجہ سے امریکا کی توجہ مقامی معاملات پر رہی اور اب نئی انتظامیہ ہی پاکستان یا بھارت سے تعلقات کی سمت طے کرے گی لیکن اس حوالے سے روس اور چین سے پاکستان کے مستحکم ہوتے تعلقات خوش آئند ہیں جبکہ سن2017 میں چین، روس، بھارت اور پاکستان کا نیا گروپ سامنے آسکتا ہے۔