’سن 2013 ميں ايک سو سے زائد صحافی ہلاک ہوئے‘
31 دسمبر 2013انٹرنيشنل فيڈريشن آف جرنلسٹس کی جانب سے منگل اکتيس دسمبر کے روز برسلز ميں جاری کردہ ايک بيان ميں بتايا گيا ہے کہ خانہ جنگی کا شکار ملک شام صحافت سے منسلک افراد کے ليے سب سے خونريز ثابت ہوا۔ فيڈريشن کے مطابق شام ميں 2013ء کے دوران پندرہ صحافی ہلاک ہوئے اور يوں يہ ملک صحافت کے ليے سب سے خطرناک قرار پايا ہے۔ عراق اس فہرست ميں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں سال رواں کے دوران صحافت سے منسلک تيرہ افراد کو ہلاک کيا گيا۔ پاکستان، فلپائن اور بھارت ميں اسی عرصے کے دوران دس دس صحافی ہلاک ہوئے۔ افريقی ملک صوماليہ ميں ہلاک ہونے والے صحافيوں کی تعداد سات رہی جبکہ مصر ميں بھی چھ صحافیوں کو اپنی ذمہ دارياں نبھاتے وقت قتل کر ديا گيا۔
خطے کے حوالے سے ديکھا جائے تو ايشيا پيسيفک سب سے خونريز خطہ رہا، جہاں صحافت سے منسلک افراد کی کل اموات ميں سے انتيس فيصد ہلاکتيں ريکارڈ کی گئيں۔ اس کے بعد سب سے زيادہ صحافی مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک ميں ہلاک ہوئے، کل اموات ميں خطے کی شراکت ستائيس فيصد رہی۔
انٹرنيشنل فيڈريشن آف جرنلسٹس دنيا کے ايک سو چونتيس ممالک ميں قريب چھ لاکھ صحافيوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس ادارے کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ بيان ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ 2013ء کے دوران عالمی سطح پر خواتين صحافيوں کے خلاف تشدد ميں اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ فيڈريشن کے مطابق 2013ء کے دوران کم از کم چھ خاتون صحافيوں کا قتل ہوا جبکہ لاتعداد کو جنسی تشدد اور ہراساں کيے جانے کا سامنا رہا۔
قبل ازيں ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے اپنی رپورٹ ميں رواں سال کے دوران اکہتر صحافيوں کی ہلاکت کا بتايا تھا۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق انٹرنيشنل فيڈريشن آف جرنلسٹس کے حساب سے يہ تعداد اس ليے زيادہ ہو سکتی ہے کيونکہ يہ ادارہ براہ راست صحافيوں کے علاوہ ذرائع ابلاغ کے دوسرے شعبوں سے وابستہ افراد کو بھی اپنے اعداد و شمار ميں شامل کرتا ہے۔
صحافيوں کی ہلاکت پر نظر رکھنے والے ايک اور امريکی ادارے نے گزشتہ روز اپنی ايک رپورٹ ميں رواں برس اپنی ذمہ داری نبھاتے وقت ہلاک ہونے والے صحافيوں کی تعداد ستّر قرار دی ہے۔
ويانا ميں قائم انٹرنيشنل پريس انسٹيٹيوٹ نے 2013ء کے دوران ہلاک ہونے والے صحافيوں کی تعداد ايک سو سترہ بتائی ہے۔ سن 1997 ميں اس ادارے کے قيام کے بعد سے سن 2013 کو دوسرا سب سے خونريز سال قرار ديا گيا ہے۔ گزشتہ برس يعنی 2012ء ميں صحافت کے شعبے سے منسلک ايک سو بتيس افراد لقمہ اجل بنے تھے اور اسی ليے يہ سال سب سے خونريز سال تھا۔