سن 2017 کے دوران آسٹريلوی کپتان اسٹيو اسمتھ نے اپنی ٹيم کو ايشز سيريز ميں فتح سے ہمکنار کرايا اور بھارتی ٹيم بھی اپنی سرزمين پر ناقابل شکست ثابت ہوئی ليکن کرکٹ کی دنيا ميں يہ سال سب سے يادگار پاکستان کے ليے ثابت ہوا۔
اشتہار
سن 2009 ميں سری لنکن کرکٹ ٹيم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد کرکٹ کھيلنے والے تمام بڑے ملکوں کی ٹيموں نے پاکستان جانے سے انکار کر ديا تھا۔ اور يوں ايک ملک اور قوم جس کی رگ رگ ميں يہ کھيل بسا ہوا ہے، کئی سالوں تک اپنی سرزمين پر بين الاقوامی کرکٹ سے محروم رہی۔ آٹھ برس بعد ستمبر ميں جب ورلڈ اليون کی ٹيم پاکستان کے خلاف ايک ميچ کھيلنے کے ليے لاہور کے قذافی اسٹيڈيم پر اتری تو يہ شائقين کرکٹ، پاکستان کرکٹ بورڈ اور بالخصوص پاکستانی کھلاڑيوں کے ليے ايک بہت بڑی بات تھی۔
اس پيش رفت پر اُس وقت انٹرنيشنل کرکٹ کونسل کے چيئرمين ششانک منوہر نے اپنے ايک بيان ميں کہا تھا، ’’پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستانی کھلاڑيوں اور کرکٹ کے مداحوں کو اپنے ملک ميں بين الاقوامی کرکٹ کرانے اور اسے اپنے سامنے ديکھنے سے محروم رکھا گيا۔ يہ ان سب کے ليے يہ ايک طويل اور کٹھن سفر تھا۔‘‘ منوہر نے مزيد کہا تھا کہ وہ اميد کرتے ہيں کہ اس دن سے پاکستان ميں بين الاقوامی کرکٹ کی واپسی شروع ہو سکے گی۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
10 تصاویر1 | 10
پاکستان کے نقطہ نظر سے اس ٹی ٹوئنٹی سيريز کا نتيجہ گرچہ بے معنی تھا ليکن پھر بھی ميزبان ٹيم تين ميچوں کی سيريز ميں دو، ايک سے سرخرو رہی۔ اس سے زيادہ اہم بات البتہ يہ تھی کہ وہی سری لنکا کی ٹيم جو آٹھ سال قبل لاہور ہی ميں ايک حملے کا نشانہ بنی تھی، ورلڈ اليون کے خلاف ميچ کے انعقاد کے ايک ماہ بعد قذافی اسٹيڈيم ہی ميں پاکستان کے خلاف ايک ٹی ٹوئنٹی ميچ کھيلنے آئی۔
علاوہ ازيں رواں سال جون ميں انگلينڈ ميں منعقدہ چيمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ ميں پاکستان نے فائنل ميں روايتی حريف بھارت کو شکست دے کر يہ ٹورنامنٹ بھی جيتا۔ سابق کھلاڑيوں مصباح الحق اور يونس خان کی قومی ٹيم سے رخصتی کے بعد کپتان سرفرار احمد کی قيادت ميں نوجوان کھلاڑيوں پر مشتمل ٹيم کے ليے يہ ايک بڑی کاميابی تھی۔
سری لنکا پھر پاکستان میں، کچھ پرانی یادیں بس ڈرائیور خلیل کی زبانی