سن 2022 گرم ترین تھا لیکن ایک نیا ریکارڈ بھی بن سکتا ہے
23 اپریل 2023
یورپی یونین کی تازہ ترین کلائمیٹ رپورٹ کے مطابق سن 2022 کے موسم گرما میں پڑے والی ریکارڈ گرمی نے الپائن ریجن میں واقع گلیشئرز کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل قریب میں گرمی کی شدت مزید بڑھے گی۔
اشتہار
یورپی یونین کے کی تازہ ترین کلائمیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2022 براعظم یورپ کا گرم ترین سال ثابت ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، موسموں کے بدلتے ہوئے پیٹرن اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اس دنیا کا درجہ حرارت مزید بڑھے گا، جو بالخصوص موسم گرما میں زیادہ تباہی کا باعث بنے گا۔
اس رپورٹ میں اعدادوشمار کے ساتھ مدلل بحث کی گئی ہے کہ یورپ میں بالخصوص الپائن ریجن میں گلیشئرز پگھلنے کی بڑی وجہ یہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ الپائن میں واقع برفانی تودوں میں پانچ کیوبک کلو میٹر سے زیادہ برف پگھل چکی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار بائیس میں دنیا بھر میں قحط، خشک سالی اور سیلاب آنے کے حادثات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے مقابلے میں گزشتہ سال کے درجہ حرارت میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عشروں کے دوران یورپ کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے بالخصوص جرمنی، بلجیم، آسٹریا اور دیگر مغربی یورپی ممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
یورپی موسمیاتی ماہرین نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے بدستور موسم زیادہ گرم ہوتا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں فعال ایک مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ اس دنیا کے گرم ترین سال کا ریکارڈ بھی جلد ہی ٹوٹ سکتا ہے۔
موسموں کے موجودہ پیٹرن کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ سن دو ہزار تیئس یا چوبیس میں گرمی کا ایک نیا ریکارڈ بن سکتا ہے۔ رواں سال کے دوران فرانس اور اسپین میں پڑنے والے قحطوں کے باعث خدشہ ہے کہ یہ موسم گرما نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
مارک ہالم (ع ب/ ا ا)
یورپ میں شدید گرمی کی لہر، چہرے پر ماسک پہننا دشوار ہو گیا
موسم گرما میں گرمی پڑنا کوئی حیرانگی کی بات نہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مغربی یورپ میں ہر سال گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے۔ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور بیلجیئم میں درجہٴ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/L. Perenyi
انگلینڈ میں ریکارڈ توڑ گرمی
برطانیہ کے مختلف علاقوں میں درجہٴ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ گزشتہ بیس سالوں میں سب سے گرم ترین اگست کا مہینہ ہے۔ دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس سے متاثرین میں بتدریج اضافہ جاری ہے۔ متعدد شہری پانی کے مزے لینے کے لیے برائٹن جیسے ساحل سمندر کا رخ کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance / ZUMAPRESS.com
فرانس نے ’ہیٹ ویو الرٹ‘ جاری کردیا
پیرس میں چہرے پر ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دینے کے فوراﹰ بعد ہی، فرانسیسی دارالحکومت کو شدید گرمی کی لہر کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ حکومت نے گرمی سے پچنے کے لیے مختلف انتظامات کیے ہیں۔ سیاحوں سے گزارش کی جارہی ہے کہ وہ سماجی دوری کا احترام کریں اور گرمی کے باوجود ماسک پہنے رہیں۔
تصویر: picture alliance / Xinhua News Agency
جرمن افراد کی جھیل سے محبت
گزشتہ ہفتے کے آخر میں جرمنی کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا۔ متعدد افراد گرمیوں کی تعطیلات گزارنے کے لیے سیر و تفریح کے لیے نکلے ہوئے ہیں، حکام کو خدشہ ہے کہ جھیلوں کی طرف جانے والے لوگ سماجی فاصلے کا احترام نہیں کریں گے۔ تاہم، جرمنی کی جھیلوں پر ہجوم توقع سے کچھ کم ہی دکھائی دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. von Ditfurth
بیلجیئم - سیاحوں کے بغیر
بیلجیئم کے صوبے اینٹورپ میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد سے جرمنی سمیت متعدد یورپی ممالک نے بیلجیئم کے مختلف حصوں میں جزوی سفر ی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ 30 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ گرمی کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں بیلجیئم کے شہری بھی ساحل سمندر کی طرف رواں دواں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Seco
جرمنی میں آگ بھڑکنے کا خطرہ
اس طرح کی گرمی اور کم یا پھر بارش نہ ہونے کا مطلب ہے کہ ملک کے بیشتر جنگلاتی علاقے آگ کے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ اس کے باوجود، جرمن شہری باربی کیو کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ملک بھر میں طوفانوں کی بھی پیشگوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. von Ditfurth
بحیرہ بالٹک کا بدلتا موسم
موسم گرما کی اسکولوں کی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے پہلے زیادہ تر فیملیز بحیرہ بالٹک میں ڈبکی لگانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتیں۔ لہٰذا جرمن حکام نے شلیسوگ ہولشٹائن صوبے میں بحیرہ بالٹک کے ساحل پر جانے والے افراد کو معاشرتی فاصلے کا احترام کرنے کی تلقین کی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ گرمی میں اضافے کی وجہ سے ساحل پر سیاحوں کا رش بڑھ جائے گا۔