سن 2047 تک نصف پاکستانی شہروں میں آباد ہوں گے، رپورٹ
شمشیر حیدر
12 جولائی 2018
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2050 تک دنیا کی 68 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہو گی۔ اس سے ایک صدی قبل میں سن 1950 میں دنیا کی صرف تیس فیصد آبادی شہروں میں مقیم تھی۔
اشتہار
سن 2030 میں پاکستانی شہروں کی متوقع آبادی
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2047 میں پاکستان کے دیہی اور شہری علاقوں میں آباد انسانوں کی تعداد برابر ہو جائے گی۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے بارہ برس بعد پاکستانی شہروں کی آبادی کتنی ہو گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
1- کراچی
کراچی قیام پاکستان کے بعد سے اب تک آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ سن 2018 میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ چون لاکھ ہے جو سن 2030 تک دو کروڑ بتیس لاکھ ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق تب کراچی آبادی کے اعتبار سے دنیا کا تیرہواں سب سے بڑا شہر بھی ہو گا۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
2- لاہور
پاکستانی صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک کروڑ سترہ لاکھ نفوس کے ساتھ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ سن 2030 تک لاہور کی آبادی قریب دو کروڑ ہو جائے گی۔ پچاس کی دہائی میں لاہور کے شہریوں کی تعداد آٹھ لاکھ چھتیس ہزار تھی اور وہ تب بھی پاکستان کا دوسرا بڑا شہر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
3- فیصل آباد
فیصل آباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے اور بارہ برس بعد بھی آبادی کے اعتبار سے یہ اسی نمبر پر رہے گا۔ تاہم فیصل آباد کی موجودہ آبادی 3.3 ملین ہے جو اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2030 تک قریب پانچ ملین ہو جائے گی۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
4- پشاور
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی موجودہ آبادی بھی دو ملین سے کچھ زائد ہے اور اس وقت یہ ملک کا چھٹا بڑا شہر بھی ہے۔ تاہم سن 2030 میں اس شہر کی آبادی قریب تینتیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہو گی اور یہ ملک کا چوتھا بڑا شہر بن جائے گا۔
تصویر: DW/F. Khan
5- گوجرانوالہ
سن 1950 میں گوجرانوالہ ایک لاکھ اٹھارہ ہزار کی آبادی کے ساتھ پاکستان کا نواں سب سے بڑا شہر تھا تاہم اب یہاں دو ملین سے زائد لوگ بستے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق بارہ برس بعد اس شہر کی آبادی بتیس لاکھ چونسٹھ ہزار تک پہنچ جائے گی اور یہ ملک کا پانچواں بڑا شہر ہو گا۔
تصویر: FAROOQ NAEEM/AFP/Getty Images
6- راولپینڈی
اکیس لاکھ چھپن ہزار کی آبادی کے ساتھ راولپنڈی پاکستان کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ بارہ برس بعد راولپنڈی کی آبادی تین ملین سے زائد ہو جائے گی لیکن تب یہ ملک کا چھٹا بڑا شہر ہو گا۔ 1950ء میں راولپنڈی کی آبادی دو لاکھ تینتیس ہزار تھی اور تب آبادی کے اعتبار سے یہ ملک کا تیسرا بڑا شہر تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/PPI
7- ملتان
ملتان جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا اور ملک کا ساتواں بڑا شہر ہے جس کی موجودہ آبادی قریب دو ملین ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2030 میں ملتان کی آبادی قریب انتیس لاکھ ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
8- حیدر آباد
صوبہ سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدر آباد سترہ لاکھ بیاسی ہزار نفوس کے ساتھ اس برس ملک کا آٹھواں بڑا شہر ہے۔ سن 2030 تک اس شہر کی آبادی چھبیس لاکھ تیس ہزار ہو جائے گی اور وہ تب بھی ملک کا آٹھواں بڑا شہر ہی ہو گا۔
تصویر: Imago/Zumapress
9- اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی موجودہ آبادی ایک ملین سے زائد ہے تاہم اگلے بارہ برسوں میں سولہ لاکھ بہتر ہزار نفوس کے ساتھ یہ شہر ملک کا نواں بڑا شہر بن جائے گا۔ رواں صدی کے آغاز میں اسلام آباد کے شہریوں کی تعداد پانچ لاکھ انہتر ہزار تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Reza
10- کوئٹہ
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی آبادی رواں برس ہی ایک ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ بارہ برس بعد کوئٹہ کی آبادی سولہ لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ جب کہ سن 1950 میں کوئٹہ کی آبادی 83 ہزار تھی۔
تصویر: shal.afghan
11- بہاولپور
پاکستانی صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر بہاولپور کی آبادی بھی اگلے چند برسوں میں ایک ملین سے زیادہ ہو جائے گی اور سن 2030 تک یہاں کی آبادی بارہ لاکھ چھیالیس ہزار نفوس تک پہنچ جائے گی۔ رواں برس کی آبادی سات لاکھ چھیانوے ہزار ہے جب کہ 1950 میں بہاولپور کی آبادی محض بیالیس ہزار تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
12- سیالکوٹ
صوبہ پنجاب ہی کے شہر سیالکوٹ کی آبادی بھی اگلے بارہ برسوں میں ایک ملین سے زائد ہو جائے گی۔ اس برس تک سیالکوٹ چھ لاکھ چھہتر ہزار نفوس کے ساتھ ملک کا تیرہواں بڑا شہر ہے۔ 1950ء میں سیالکوٹ کی آبادی ایک لاکھ پچپن ہزار تھی۔
تصویر: Reuters
13- سرگودھا
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کی آبادی بھی سن 2030 میں ایک ملین سے کچھ کم (نو لاکھ نوے ہزار) تک پہنچ جائے گی۔ اس برس یعنی 2018ء میں سرگودھا کی آبادی چھ لاکھ 77 ہزار ہے اور یہ ملک کا بارہواں بڑا شہر ہے۔ سن 1950 میں یہاں صرف چوہتر ہزار شہری مقیم تھے۔
تصویر: Reuters/Stringer
14- لاڑکانہ
صوبہ سندھ ہی کے شہر لاڑکانہ کی موجودہ آبادی پانچ لاکھ چھ ہزار نفوس پر مشتمل ہے جو اب سے بارہ برس بعد سات لاکھ بیاسی ہزار تک پہنچ جائے گی۔ 1950 میں لاڑکانہ کی آبادی محض تینتیس ہزار تھی۔
تصویر: AP
15- سکھر
سن 2030 میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع شہر سکھر کی آبادی سات لاکھ ساٹھ ہزار تک پہنچ جائے گی۔ سن 1950 میں اس شہر کی آبادی محض چھہتر ہزار نفوس پر مشتمل تھی جب کہ رواں برس سکھر کی آبادی پانچ لاکھ چودہ ہزار ہے۔
تصویر: DW
15 تصاویر1 | 15
اقوام متحدہ کی جاری کردہ تازہ ’ورلڈ اربنائزیشن پراسپیکٹس 2018‘ کے مطابق اس وقت دنیا میں پچپن فیصد انسان شہروں میں جب کہ پینتالیس فیصد دیہات میں مقیم ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق شہری آبادی میں عالمی سطح پر اضافے کی متعدد وجوہات ہیں جن میں دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی کے علاوہ آبادی میں مجموعی اضافہ ہونا بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے معاشی اور سماجی ادارے کے آبادی سے متعلق ڈویژن کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں شہری آبادی میں سب سے زیادہ (نوے فیصد) اضافہ ایشائی اور افریقی ممالک میں ہو گا۔ صرف بھارت، چین اور نائجیریا کے شہروں میں مقیم افراد کی تعداد میں سن 2050 تک سات سو ملین سے زائد اضافہ ہو گا۔
سن 2018 تک شہری آبادی کی سب سے زیادہ شرح شمالی امریکا میں ہے جہاں 82 فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہے۔ لاطینی امریکا اور کیریبئین میں 81 فیصد، یورپ میں چوہتر فیصد ایشیا میں پچاس جب کہ افریقہ میں تینتالیس فیصد انسان شہری علاقوں میں آباد ہیں۔
مستقبل میں پاکستان کی صورت حال
جنوبی ایشیا کا شمار دنیا کے ایسے خطوں میں ہوتا ہے جہاں اب بھی زیادہ تر انسان شہروں کی بجائے دیہات میں مقیم ہیں۔ پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو سن 1950 میں قریب 83 فیصد آبادی دیہاتوں میں مقیم تھی۔ تاہم رواں برس کے اعداد و شمار کے مطابق اب پاکستان کی قریب 37 فیصد آبادی شہروں جب کہ 63 فیصد دیہات میں رہ رہی ہے۔
اس رپورٹ میں پیش کیے گئے تخمینوں کے مطابق قیام پاکستان کی ایک صدی مکمل ہوتے ہی یعنی 2047 میں شہری اور دیہی آبادی کی شرح پچاس پچاس فیصد کے ساتھ برابر ہو جائے گی۔
شہروں کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑے شہروں پر بوجھ میں بھی اضافہ ہو گا۔ رواں برس کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں دو شہروں کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے جب کہ آٹھ شہروں کی آبادی پچاس لاکھ اور ایک کروڑ کے درمیان ہے۔ اس کے علاوہ پانچ شہر ایسے ہیں جہاں شہریوں کی تعداد نصف ملین تا ایک ملین کے درمیان ہے۔
تاہم سن 2030 تک پچاس لاکھ تک کی آبادی کے نو شہر جب کہ ایک ملین تک کی آبادی والے پاکستانی شہروں کی تعداد بارہ ہو جائے گی۔
عالمی ادارے کے تخمینے کے مطابق عالمی سطح پر بھی 'میگا شہروں‘ کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔ رواں برس تک دنیا کے تینتیس شہر ایسے ہیں جن کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے لیکن اب سے محض بارہ برس بعد ایک کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل شہروں کی تعداد تینتالیس تک جا پہنچے گی۔
بنوں سے پہلی مرتبہ ایک خاتون اميدوار اليکشن ميں شامل