1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوئس حکام کے نام خط: پاکستانی عدالت نے مسودہ منظور کر لیا

10 اکتوبر 2012

پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کھولنے کے لیے حکومت کی جانب سے سوئس حکام کے لیے لکھے گئے خط کا مسودہ منظور کر لیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس خط کا مکمل متن جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم بدھ کو عدالتی کارروائی کے دوران پڑھے جانے والے اقتباسات کے مطابق اس خط کے مسودے میں سوئس حکام سے کہا گیا ہےکہ وہ 2008ء میں سابق اٹارنی جنرل کا وہ مراسلہ نظر انداز کر دیں، جس میں زرداری کے خلاف کارروائی روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پاکستان کے آئین اور بین لاقوامی قانون کے تحت زرداری کو دستیاب کسی بھی قانونی دفاع کے خلاف ’بلا کسی تعصب‘ کے بھیجا جا رہا ہے۔

پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کھلوانے کے لیے لکھے گئے خط کا یہ تیسرا مسودہ ہے۔ عدالت نے چار ہفتوں میں صورتِ حال کا اپ ڈیٹ طلب کیا ہے۔

جج آصف سعید کھوسہ نے آئندہ سماعت کے لیے 14 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ مسودے کی منظوری دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’’یہ بات ظاہر ہے کہ مجوزہ مراسلہ اس عدالت کے فیصلے کے مطابق ہے اور اس میں وزیر اعظم کی تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔‘‘

پاکستانی صدر آصف علی زرداریتصویر: Reuters

سپریم کورٹ دسمبر 2009ء سے حکومت کو آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں بدعنوانی کے مقدمات کھلوانے کے لیے کہہ رہی ہے، جو 2008ء میں ان کی جانب سے صدارت کا منصب سنبھالنے پر منجمد کر دیے گئے تھے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے سوئس حکام کو خط لکھنے سے انکار پر ہی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

حکومت کا اصرار رہا ہے کہ صدر کو ریاستی سربراہ ہونے کی وجہ سے مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے، اس لیے سوئس حکام سے یہ مقدمات کھولنے کے لیے نہیں کہا جا سکتا۔

زرداری کے خلاف یہ الزامات 1990ء کی دہائی سے چلے آ رہے ہیں، جن کے مطابق ان پر شبہ ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر رشوت کے ذریعے حاصل ہونے والی 12ملین ڈالر کی رقوم سوئس بینکوں کے ذریعے غیرقانونی طور پر منتقل کیں۔

وزیر قانون فاروق نائیک نے بدھ کے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے عدالت میں بات کرتے ہوئے کہا: ’’یہ انصاف کی فتح ہے۔‘‘

عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا: ’’صدر آصف علی زرداری کے خلاف کوئی کیس ثابت نہیں ہوا، نہ پاکستان میں اور نہ ہی بیرون ملک۔‘‘

ng/aba (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں