سوئس عوام یورپی یونین کے ساتھ قرب کے خواہاں
1 جنوری 2017يکم جنوری اتوار کے روز شائع ہونے والے اس جائزے کے نتائج میں يہ سامنے آيا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو سوئٹزرلینڈ میں سکونت یا ملازمت سے روکنے کے نتیجے میں یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ تک سوئٹزرلینڈ کی رسائی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور اسی تناظر میں سوئس عوام کی رائے ہے کہ ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔
سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے درمیان یہ معاملہ انتہائی شدید سیاسی اختلاف میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے کیوں کہ شہریوں کی آزاد نقل و حرکت کے معاملے میں یونین سمجھوتہ کرتی دکھائی نہیں دیتی۔ 28 رکنی یورپی بلاک کا اصراف ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے ساتھ تمام تر معاہدے اس بات پر منحصر ہیں کہ رکن ریاستوں کے شہریوں کی نقل و حرکت کی آزادی محدود نہیں بنائی جائے گی۔
سوئس پارلیمان نے گزشتہ ماہ ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت ملازمتوں پر پہلا حق سوئس شہریوں کو تفویض کیا گیا تھا۔ اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ سوئٹزرلینڈ یورپی یونین کی رکن ریاست کے شہریوں کے لیے ملازمتوں کا کوٹہ مقرر کرنا چاہتا ہے، تاہم برسلز کے سخت موقف کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو پایا۔ سن 2014ء میں سوئس عوام نے ایک ریفرنڈم میں یورپی یونین سے امیگریشن کو روکنے کے حق میں رائے دی تھی۔
اتوار کے روز شائع ہونے والے عوامی جائزے کے ليے ایک ہزار سوئس شہریوں سے اس سلسلے میں رائے طلب کی گئی۔ اوپینیئن پلس نامی تنظیم نے یہ سروے زونٹاگ بلِک اخبار کے لیے مرتب کیا ہے۔ اس جائزے میں 47 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اب بھی 2014 کی طرح یورپی یونین کے رکن ممالک کے شہریوں کی امیگریشن پر قدغن کے حق میں ہیں، جب کہ 43 فیصد نے اس کی مخالفت کی۔
اس سروے میں 52 فیصد افراد نے تاہم دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے شہریوں کی آزاد نقل و حرکت کو محدود بنانے کی مہم کے خلاف رائے دی۔ اس جائزے میں صرف 30 فیصد افراد نے کہا کہ وہ یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ تک رسائی سے دستبردار ہوتے ہوئے یورپی یونین کے شہریوں کی نقل و حرکت کو محدود بنانے کے حق میں ہیں۔