سوائن فلو کا بڑھتا ہوا خطرہ
28 اپریل 2009میکسیکو کے علاوہ باقی ملکوں میں اب تک سامنے آنے والے سوائن فلو سے متاثرہ افراد میں ایک بات مشترک ہے کہ ایسے تمام افراد میں بیماری کی شدت نسبتا کم نوعیت کی ہے۔
اُدھر عالمی ادارہِ صحت نے پیر کے روز جنیوا میں اپنے خصوصی اجلاس میں سوائن فلو کو پھیلاؤ کے اعتبار سے چوتھے درجے کا وبائی خطرہ قرار دے دیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ سوائن فلو تواتر سے انسان سے انسان کو منتقل ہو سکتا ہے۔عالمی ادارہِ صحت کے اسسٹینٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر کیجی فوکودہ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد دنیا بھر کے تمام ممالک کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ اس بیماری کی عالمگیر صورت اختیار کرنے کی صورت میں اس سے بچاؤ کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات کرلیں۔
دنیا بھر میں مختلف حکومتیں سوائن فلو کی وباء سے بچنے اور اسکے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔ امریکہ ، برطانیہ، کنیڈا نے اپنے شہریوں کو میکسیکو جانے سے منع کر دیا ہے۔ یورپی یونین نے اپنے شہریوں کومیکسیکو کا غیر ضروری سفر کرنے سے اجتناب کرنے کو کہا ہے، جبکہ دنیا کے اکثر ممالک تمام اہم ہوائی اڈوں پر بیرون ملک سے آنے والوں اور خاص طورپر میکسیکو سے واپس آنے والے افراد کی سکریننگ کررہے ہیں۔ جس کے لئے ایسے مسافروں سے کسی قسم کی بیماری کے بارے میں دریافت کرنے سے لے کر انتہائی جدید تھرمل سکیننگ کا طریقہ کار استعمال کیا جارہا ہے۔ جس میں مسافروں کے جسم کے درجہ حرارت کے ذریعے ان کی بیماری کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری طرف حکام کے مطابق میکسیکو میں اب تک سوائن فلو کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعدا د یک سو پچاس سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اس کی علامات رکھنے والے ایک ہزار چھ سو افراد ہسپتال میں داخل ہیں۔ اس صورتحال کے بعد میکسیکو کے صدر نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ عوامی استعمال کی عمارتیں بند کردی گئی ہیں، بڑی تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں۔ ملک بھر میں تمام سکول بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ دارالحکومت میں تفریحی اور سیاحتی دورے کرانے والی کمپنیوں کی طرف سے میکسیکو کے دورے منسوخ کیا جانے کے بعد ہوٹل خالی ہوچکے ہیں۔
سوائن فلو سانس کی ایک ایسی بیماری ہے جو اب تک انسانوں میں عام نہیں تھی۔ یہ عام نزلہ زکام کی طرح کھانسی اور چھینکوں کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوسکتی ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال موسمی فلو کے ذریعے ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ تک افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، لیکن فلو کے اس خاص وائرس H1N1 کے سلسلے میں پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اور اب تک اس سے بچاؤ کی ویکسین موجود نہیں ہے جس کی تیاری میں طبی ماہرین کے مطابق کم از کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوگا۔
افسر اعوان / امجد علی