سوات بم دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک
14 ستمبر 2022![Pakistan Karachi | Explosion an der Universität](https://static.dw.com/image/61608066_800.webp)
پولیس کے مطابق یہ واقع پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں کبل کے علاقہ برہ بانڈائی میں پیش آیا جہاں ایک گاؤں کے مبینہ طور پر طالبان مخالف رہنما کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ سوات میں ایک سینئر پولیس اہلکار سعید خان کے مطابق مقامی گاؤں کی امن کمیٹی کے سربراہ ادریس خان اپنے علاقے میں گشت کر رہے تھے جب ان کی گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی۔ ابتدائی سرکاری رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر اس بم دھماکے میں پانچ افراد مارے گئے لیکن اب یہ تعداد آٹھ تک پہنچ چکی ہے۔ ہلاک شدگان میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
اس واقعے کی ذمے داری عسکریت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کی جانب سے قبول کر لی گئی ہے۔ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس گاؤں کی امن کمیٹی کے رہنما گزشتہ کئی سالوں سے سکیورٹی فورسز کی معاونت کر رہے تھے۔
پاکستانی طالبان اور حکومت پاکستان کے نمائندے رواں سال مئی کے مہینے سے افغان دارالحکومت کابل میں امن مذاکرات میں مصروف ہیں تاہم اس دوران دونوں فریقین کے مابین خیبر پختوانخوا کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر کابل میں جاری امن مزاکرات تاخیر کا شکار یا بے نتیجہ ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی کے درمیان باقاعدہ جنگ بندی تاحال برقرار ہے۔
کابل میں ہونے والے امن مذاکرات کی میزبانی افغان طالبان کر رہے ہیں۔پاکستانی طالبان کو افغان طالبان کا ایک اتحادی گروہ سمجھا جاتا ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے پاکستانی طالبان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔پاکستانی حکام کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر اور جنگجو اس وقت افغانستان میں روپوش ہیں۔
پاکستانی حکومت نے افغان طالبان کی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی سمیت تمام عسکریت پسند گروہوں کو پاکستان میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں۔ طالبان قیادت کے حکومت میں آنے سے قبل دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
ش ر (اے پی) /ر ب