سوات میں نظام عدل پر امریکہ اور افغانستان کے خدشات
15 اپریل 2009![](https://static.dw.com/image/3971605_800.webp)
امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے پاکستان کے شمال مغربی صوبے کے بعض علاقوں میں شریعت کے نفاذ کو جمہوریت کے اصولوں کے منافی اور انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاوٴس کے ترجمان رابرٹ گبس کے مطابق نفاذ شریعت کا معاہدہ صرف طالبان عسکریت پسندوں کے حق میں ہے۔ وائٹ ہاوٴس کے ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کی وادیء سوات میں نفاذ شریعت سے جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکی سینیٹر جان کیری نے پاکستان کے دورے پر پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ اسے بین الاقوامی خدشات کو دور کرنے کے لئے شدت پسندوں کے خلاف مزید سخت کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
سوات میں شریعت کے نفاذ پر پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان نے بھی سلامتی سے متعلق خدشات ظاہر کئے ہیں۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی طرف سے سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے بعض دیگر علاقوں میں شرعی نظام عدل کے ضابطے پر پیر کو دستخط کرنے کے بعد افغان حکومت نے کہا کہ اس معاہدے سے اب سرحد کے آرپار طالبان عسکریت پسندوں کے حوصلے بلند ہوسکتے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان ہمایوں حمیدزادہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی اور اپنے پڑوسی ملک افغانستان کی سلامتی کے مسائل کو مدنظر رکھنا ہوگا کیوں کہ شدت پسندوں کے ساتھ معاہدوں سے دونوں ملکوں کی سیکیورٹی اور باہمی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔