1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا، مقابلہ کیسے کیا جائے؟

8 مئی 2022

سوشل میڈیا کی مقبولیت کی وجہ سے آن لائن پراپیگنڈے کی راہیں بھی ہموار ہوئی ہیں۔ اس کی وجہ سے صحافیوں کے لیے بھی خطرات بڑھ گئے ہیں۔

Guatemala Selfie-Museum
تصویر: JOHAN ORDONEZ/AFP

نوبل امن انعام حاصل کرنے والی فلپائنی صحافی ماریا ریسا کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے جہاں ترقی کی ہے، وہیں آن لائن پلیٹ فارمز نے پراپیگنڈا کو بھی فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں اور منفی پراپیگنڈا کی وجہ سے بہت سے لوگ اور ادارے متاثر ہو رہے ہیں جبکہ ساتھ ہی صحافیوں کے لیے صورتحال میں بھی ڈرامائی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ریسا نے کہا کہ عالمی سطح پر میڈیا ورکرز کے لیے مشکلات بڑھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ معلومات کی ترسیل کے لیے ذرائع ڈرامائی حد تک بدل گئے ہیں۔

پریس فریڈم ڈے کے موقع پر جنیوا میں ہوئی ایک تقریب کے موقع اٹھاون سالہ ماریا ریسا نے بتایا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے غلط خبریں پھیلانا بہت آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس پراپیگنڈا میں حقائق اور تاریخی حوالہ جات کو مسخ کر دیا جاتا ہے۔

راپلر نامی نیوز ویب سائٹ کی شریک بانی ریسا نے کہا کہ فلپائن کی مثال ہی لے لیں، جہاں آئندہ ہفتے منعقد ہونے والے صدراتی انتخابات میں فرڈیننڈ مارکوس جونیئر کی جیت یقینی نظر آ رہی ہے۔

ریسا نے کہا فرڈیننڈ  کے والد ایک آمر تھے اور وہ انسانی حقوق کی پامالیوں اور بدعنوانی کی وجہ سے مشہور تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جس طرح حقائق کو غلط طریقے سے بیان کیا گیا اور انہیں ہیرو بنا کر پیش کیا گیا، اس سے عوامی رائے میں بڑا فرق پڑا ہے اور اگر وہ جیتے تو اس کی وجہ یہی سوشل میڈیا پراپیگنڈا ہی ہو گا۔

نوبل امن انعام حاصل کرنے والی فلپائنی صحافی ماریا ریسا کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے جہاں ترقی کی ہے، وہیں آن لائن پلیٹ فارمز نے پراپیگنڈا کو بھی فروغ دیا ہےتصویر: Projekt Speaker

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں صحافیوں پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس طرح کی فیک نیوز کا بھانڈا پھوڑیں، ''ماضی کے مقابلے میں صحافت کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔‘‘

ریسا نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال خطرناک ہے کیونکہ اس طرح عوامیت پسندی اور انتہا پسندی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سن دو ہزار چودہ میں سوشل میڈیا پراپیگنڈے نے ہی کریمیا کے معاملے پر لوگوں کی رائے منقسم کی تھی۔

ریسا نے مزید کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس طرح کے پراپیگنڈے میں تیزی آئی ہے اور ایسی باتیں بھی جاری ہیں کہ روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے جبکہ یہ دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

ماریا ریسا کا اصرار ہے کہ اس طرح کی بے یقینی میں مصدقہ خبروں تک رسائی انتہائی اہم ہو جاتا ہے، ''میرے خیال میں یہ ایسے لمحات ہیں، جب صحافیوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے اور وہ جو بھی کرتے ہیں وہ اہم ہو جاتا ہے۔‘‘

اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ صرف صحافیوں سے تقاضہ کرنا درست نہیں ہو گا بلکہ حکومتوں کو بھی خصوصی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی زندگی کو ڈیجیٹلائز کر دینے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ع ب، ا ب ا(ایسوسی ایٹڈ پریس)

مرے ہوئے روسی فوجیوں کی شناخت فیشل ریکگنیشن کے ذریعے، لیکن یہ کام کیسے کرتا ہے؟

05:18

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں