1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل ڈیموکریٹ چانسلر امیدوار کا شخصی خاکہ

29 ستمبر 2012

جرمن اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD کی جانب سے آئندہ سال کے پارلیمانی انتخابات میں انگیلا میرکل کے مقابلے پر چانسلر شپ کے امیدوار کے طور پر سابق وزیر خزانہ پیئر شٹائن بروک کو نامزد کیا گیا ہے۔

تصویر: Reuters

پیئر شٹائن بروک دَس جنوری 1947ء کو جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک ماہرِ تعمیرات کے ہاں پیدا ہوئے۔ اگرچہ انہوں نے گریجویشن کرنے کے کچھ ہی عرصے بعد 1969ء میں ہی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی رکنیت اختیار کر لی تھی تاہم شروع ہی سے اُنہیں پارٹی کی صفوں میں سخت مزاحمت کا سامنا رہا کیونکہ وہ تنقیدی نقطہء نظر رکھتے تھے اور لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی رائے ظاہر کرتے تھے۔

اُن کی شخصیت میں آج بھی یہی عناصر موجود ہیں، ابھی حال ہی میں اُنہوں نے کہا تھا کہ چانسلر شپ کے امیدوار کو قابل اعتبار ہونا چاہیے اور ایسا موقف اختیار کرنے سے گریز کرنا چاہیے، جو اُس کی شخصیت سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ وہ خود بھی جانتے ہیں کہ اُن کا کھری بات کہہ دینے کا رویہ بعض اوقات لوگوں کو پریشان کر دیتا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس طرح انسان کئی غلط فہمیوں سے بھی بچ جاتا ہے۔

شٹائن بروک چار سال تک میرکل کے ساتھ بطور وزیر خزانہ کام کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

65 سالہ شٹائن بروک کو شطرنج کھیلنے کا شوق ہے۔ وہ سوچ سمجھ کر اور مستقبل کے امکانی حالات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کے عادی ہیں اور اسی چیز نے شٹائن بروک کو اپنے کیریئر کی منصوبہ بندی میں بھی مدد فراہم کی ہے۔

1993ء میں وہ صوبے شلیزوک ہولشٹائن کے وزیر اقتصادیات بنے۔ 1998ء میں اُنہوں نے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں اِسی وزارت کا قلمدان سنبھالا، یہاں تک کہ سن 2000ء میں وہ جرمنی کے آبادی کے اعتبار سے اس سب سے بڑے صوبے کے وزیر خزانہ بن گئے۔ 2002ء سے لے کر 2005ء تک وہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ رہے۔

شٹائن بروک (درمیان میں) نے چانسلر شپ کا امیداور بننے کی دوڑ میں اپنے دونوں پارٹی ساتھیوں فرانک والٹر شٹائن مائر (دائیں) اور پارٹی قائد زیگمار گابریل (بائیں) کو پیچھے چھوڑ دیا ہےتصویر: Reuters

2005ء میں وفاقی جرمن پارلیمان کے انتخابات کے نتیجے میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور یونین جماعتوں کی ایک بڑی مخلوط حکومت قائم ہوئی تو پیئر شٹائن بروک وفاقی وزیر خزانہ بن گئے۔ اسی حیثیت میں انہوں نے چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر 2008ء کے اُس اقتصادی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا، جو امریکی انویسٹمنٹ بینک لیہمن برادرز کے دیوالیہ ہونے سے پیدا ہوا تھا۔

بینکوں کو بچانے کے لیے امدادی فنڈ اور مالیاتی منڈیوں کو مستحکم بنانے کا قانون اُنہی کے دور میں اور اُنہی کی نگرانی میں وجود میں آئے۔ یہ اور بات ہے کہ شٹائن بروک اُس اقتصادی بحران کے ذمہ دار عناصر میں تطہیر کا وعدہ پورا نہ کر سکے اور فنڈ کے لیے پیسہ بینکوں کی بجائے وفاقی جرمن حکومت کے بجٹ سے حاصل کیا گیا۔

2009ء کے عام انتخابات میں ایس پی ڈی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تب شٹائن بروک کو مالیاتی شعبے کی جانب سے پُرکشش عہدوں کی پیشکشیں بھی ہوئیں لیکن اُنہوں نے ایک عام رکن پارلیمان رہنا ہی مناسب سمجھا۔ وزیر خزانہ کی ذمہ داریوں سے فراغت ملی تو اُنہوں نے مالیاتی منڈیوں اور بینکوں کے کردار پر ایک کتاب لکھ ڈالی اور اُنہیں جگہ جگہ لیکچرز دینے کے لیے بلایا جانے لگا۔ اُن کی اہلیہ اسکول میں بائیالوجی پڑھاتی ہیں جبکہ وہ تین بالغ بچوں کے باپ ہیں۔

S.Kinkartz/aa/ai

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں