1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر قانونی کان کنی: موزمبیق کے پانیوں میں زہر کی آمیزش

کشور مصطفیٰ ڈی ڈبلیو اسٹوری
21 ستمبر 2025

موزمبیق کے صوبے مانیکا میں سونے کی غیر قانونی کان کنی ماحولیاتی نقصان کا باعث بن رہی ہے جب کہ انسانوں اور جانوروں کی زندگی کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ ماہرین ماحولیات اور حکام خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔

موزمبیق کے ایک دریا میں ایک عورت کشتی چلا رہی ہے جبکہ ایک مرد کشتی پر سوار ہے
موزمبیق میں بے روزگار خواتین کشتی چلا کر اپنی بے روزگاری کا سد باب کرنے کی کوشش کرتی ہیںتصویر: Marcelino Mueia/DW

مغربی موزمبیق میں دریائے ریویو اور اس کی معاون ندیوں کے کنارے ہزاروں غیر قانونی سونے کے کان کن، جنہیں مقامی طور پر 'گیریمپیروس' کہا جاتا ہے، سونے سے مالا مال علاقوں کی طرف رخ کر رہے ہیں۔ یہ کان کن نہ صرف موزمبیق کے مختلف حصوں سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ زمبابوے، ملاوی اور زیمبیا جیسے ہمسایہ ممالک سے بھی آتے ہیں۔

بہتر زندگی کی تلاش میں، یہ افراد ماحولیاتی تحفظ اور صحت کے خطرات کو نظر انداز کرتے ہوئےسونا نکالنے کے لیے مرکری، سائینائیڈ اور آرسینک جیسے زہریلے کیمیکل استعمال کرتے ہیں۔

ازبکستان میں سونے کی تلاش

03:19

This browser does not support the video element.

یہ خطرناک مادے کان کنی کے دوران زمین اور پانی میں  شامل ہو جاتے ہیں، جس سے مقامی ماحولیاتی نظام اور آس پاس کی آبادیوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

علاقے میں پینے کے پانی کا سب سے اہم ذریعہ Chicamba ڈیم اور Revue دریا ہے، جو اس آلودگی سے خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔

افریقی ممالک میں خواتین سونے کی کانوں میں کام کرتی ہیںتصویر: Luis Tato/AFP/Getty Images

غیر قانونی سونے کی کان کنی کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان

مانیکا کی صوبائی حکومت نے غیر قانونی سونے کی کان کنی کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

زمبابوے کی سرحد سے متصل اس علاقے میں غیر رسمی کان کن ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زہریلے کیمیکل استعمال کر رہے ہیں، جس سے دریاؤں اور پانی کے ذخائر آلودہ ہو رہے ہیں۔

بین الاقوامی کمپنیاں جیسے کہ Xtract Resources plc اور Horizonte Minerals plc، دونوں کا ہیڈ کوارٹر UK میں ہے، ماحولیاتی معیارات کی مکمل تعمیل کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔

 

مانیکا میں سالوں سے سونے کی کان کنی کی مراعات رکھنے کے بعد، وہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ غیر رسمی کان کنوں کے برعکس مقامی طور پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ستمبر کے اوائل میں ایک پریس بریفنگ میں، مانیکا کی گورنر فرانسسکا ٹامس نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی بنیادی تشویش ماحولیاتی تحفظ ہے۔ ان کے بقول،''ہمیں اپنے دریاؤں کو صاف ستھرا اور بہتا رکھنا چاہیے ، نہ صرف زراعت کے لیے بلکہ ان لوگوں کے لیے جو پینے کے پانی کے لیے ان پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘

ایتھوپیا میں متعدد سرحدی علاقے سونے کی کانوں کی وجہ سے نزع کا باعث بنے ہوئی ہیں تصویر: Dima District Government Communication Office

مانیکا میں غیر قانونی کان کنی میں اضافہ ماحولیاتی بحران کا سبب

موزمبیق کے سونے سے مالا مال مانیکا ضلع میں کئی کان کن ماحولیاتی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے خطرناک طریقوں سے کام کر رہے ہیں۔

نتیجتاً، دریاؤں کا پانی آلودہ ہو رہا ہے، کنارے خشک ہو رہے ہیں اور گاد جمع ہونے سے بہاؤ متاثر ہو رہا ہے۔

پاکستان میں سونے کی ’کھوج‘ کا کام عروج پر

03:25

This browser does not support the video element.

گورنر فرانسسکا ٹامس نے سونے کی کان کنی کے سخت معائنے اور پائیدار ضوابطکا مطالبہ کیا ہے تاکہ قدرتی وسائل کا تحفظ ممکن ہو۔

تاہم، Mukurumadzi اور Penhalonga جیسے علاقوں میں حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔

غیر قانونی کان کن خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ مرکری جیسے زہریلے مادے استعمال کرتے ہیں، لیکن متبادل ذرائع نہ ہونے کے باعث وہ یہ خطرہ مول لینے پر مجبور ہیں۔

ادارت: عدنان اسحاق

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں