اٹھارہ قیراط ٹھوس سونے کا بنا ہوا ’امریکا‘ نامی ٹوائلٹ انگلینڈ کے ایک محل سے چُرا لیا گیا ہے۔ اس ٹوائلٹ کی مالیت کم از کم چھ ملین ڈالر بنتی ہے، جو پاکستانی کرنسی میں اربوں روپے کے برابر ہے۔
اشتہار
اطالوی فنکار موریزیو کاٹیلان کے تخلیق کردہ ٹھوس سونے کے بنے ٹوائلٹ کے چوری ہونے کی متعلقہ حکام نے تصدیق کر دی ہے۔ یہ ٹوائلٹ سابق برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل کے جائے پیدائش بلین ہائم پیلس میں جاری قیمتی نوادرات کی نمائش کے لیے نصب کیا گیا تھا۔
بلین ہائم پیلس کے حکام نے اس کی تصدیق تو کی ہے کہ یہ ٹھوس سونے کا بنا ٹوائلٹ چوری ہو گیا ہے لیکن ایسا کن حالات میں ہوا، اُس کی وضاحت نہیں کی گئی۔ تخیلاتی اطالوی فنکار موریزیو کاٹیلان نے اس ٹوائلٹ کو بنانے کے بعد اس کا نام 'امریکا‘ (America) تجویز کیا تھا۔ نمائش گاہ میں آنے والے مہمان اس سونے کو ٹوائلٹ کو استعمال کرنے کی اجازت رکھتے تھے۔
محل کے نگران افراد کے مطابق یہ ٹوائلٹ ہفتہ چودہ ستمبر کی صبح چُرایا گیا اور اس واردات میں بظاہر کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ اٹھارہویں صدی کے پرشکوہ محل میں سونے سے بنا یہ ٹوائلٹ وہاں ہونے والی انتہائی قیمتی اشیا کی خصوصی نمائش میں مہمانوں کے استعمال کے لیے ایک طہارت خانے میں انتہائی 'مہارت‘ کے ساتھ لگایا گیا تھا۔ تاہم یہ مہارت چوروں کے سامنے بیکار گئی۔ بیلن ہائم پیلس میں نمائش صرف چند روز قبل شروع ہوئی تھی۔
نمائش کا مقام آکسفور شائر علاقے میں واقع ہے۔ اسی علاقے کے تھامس ویلی تھانے کی پولیس نے اس چوری کی واردات میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک چھیاسٹھ سالہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس واردات کی تفتیش کی نگرانی کرنے والے افسر جیس مِلین کے مطابق ٹوائلٹ کو اکھاڑنے کے بعد طہارت خانے اور ملحقہ کمرے میں پانی بہنے سے بھی خاصا نقصان ہوا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق اس کا امکان ہے کہ واردات میں قیمتی اشیا اور نوادرات کو چرانے والے منظم جرائم پیشہ گروہ ملوث ہیں۔ ڈکیتی کی اس واردات میں شامل افراد دو گاڑیوں میں سوار ہو کر پہنچے تھے۔ ابھی تک اس واردات کے حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ مشتبہ معمر شخص سے پوچھ گچھ جاری ہے اور تفتیش کار جائے واردات سے نشانات حاصل کرنے کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قبل ازیں یہ ٹوائلٹ امریکی شہر نیویارک کے گوگن ہائم میوزیم میں سن 2017 تک نصب رہا تھا۔ وہاں بھی مہمان اس بیش قیمت ٹوائلٹ کو استعمال کرتے تھے۔ ناقدین نے اس ٹوائلٹ کے بنانے کو امارت کی ظاہری نمائش کا مظہر قرار دیا ہے۔ بعض نے اسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کیا کیونکہ وہ بھی سونے کی بنی اشیا سے خاص رغبت رکھتے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گوگن ہائم میوزیم کے کیوریٹر نے سن دو ہزار سترہ میں پیشکش کی تھی کہ اسے وائٹ ہاؤس میں نصب کیا جائے، تاکہ صدر ٹرمپ بھی اسے استعمال کر سکیں۔ اس اخبارکے مطابق صدر ٹرمپ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں اس ٹوائلٹ کو نصب کرنے کے عوض وہ وائٹ ہاؤس میں نصب مشہور مصور فان گوگ کا ایک فن پارہ ضمانتاً دینے کو بھی تیار تھے۔ اس پیشکش کے باوجود یہ ٹوائلٹ البتہ وائٹ ہاؤس نصب نہیں کیا گیا تھا۔
ع ح، ع ب ⁄ ڈی پی اے، اے پی
کھانا چاہتے ہیں؟ تو جگہ دستیاب ہے ٹوائلٹ کے ساتھ
کیا آپ اپنا کھانا ایک ایسے کمرے میں پکانے کا تصور کر سکتے ہیں جس میں ساتھ ہی ٹوائلٹ بھی ہو؟ یقیناﹰ نہیں۔ لیکن ہانگ کانگ میں کئی افراد انتہائی تنگ کمروں میں اسی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
نامساعد حالات
ہانگ کانگ میں کئی ایسے اپارٹمنٹس ہیں جہاں کھانا پکانے کے لیے جگہ عین ٹوائلٹ کے ساتھ ہی موجود ہے۔ کئی لوگ اس طرح کے حالات کو غیر انسانی تو سمجھتے ہیں لیکن ان میں رہنے پر مجبور بھی ہیں۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
کچن اور باتھ روم ایک ساتھ
کینیڈین فوٹوگرافر بینی لام نے ’ٹریپ ‘ یعنیٰ پھنسے ہوئے ‘ کے عنوان سے اپنی تصاویری سیریز کے ذریعے ہانگ کانگ کی پوشیدہ کمیونٹی کی زندگی کے احوال کو عکس بند کیا ہے۔ ان کی یہ سیریز ایک ایسی غیر سرکاری تنظیم کے تعاون سے بنائی گئی ہے جو غربت کے خاتمے اور شہری حقوق کے لیے کام کرتی ہے۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
محدود جگہ
تقریبا 7.5 ملین آبادی اور ترقیاتی کاموں کے لیے ہانگ کانگ میں زمین کی غیر موجودگی کے باعث اس شہر میں رہائشی اپارٹمنٹس اور گھروں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور اب یہاں رہائش اختیار کرنا دنیا کے کسی بھی ملک میں رہنے سے زیادہ مہنگا ہے۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
نا قابل برداشت صورتحال
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اس شہر میں اسی طرح کے 88 ہزار اپارٹمنٹس میں تقریباﹰ 2 لاکھ سے زائد افراد رہنے پر مجبور ہیں۔ رہائشیوں کو اس محدود جگہ میں اپنے روز مرہ کی ضروری سرگرمیاں انجام دینا پڑتی ہیں۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
اپارٹمنٹس کی دگنی قیمتیں
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صرف 2007 سے 2008ء کے درمیانی عرصے میں گھروں کی قیمتیں دگنی ہو گئیں۔ ان چھوٹے سے گھروں کے اکثر باسیوں کے لیے گھر لوٹنے کی سوچ ہی انتہائی پریشان کن ہوتی ہے۔ کئی گھروں کے رہائشی تازہ ہوا میں سانس لینے کو بھی ترستے ہیں۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
میٹرس کے سائز کے برابر گھر
ان گھروں میں رہنے والوں کا تعلق کم تنخواہ دار طبقے سے ہے جو یہاں رہنے پر مجبور ہیں۔ کئی کمرے تو ایسے ہیں جس میں وہ نہ تو مکمل طور پر سیدھا کھڑے ہو پاتے ہیں اور نہ ہی پاوں پسار سکتے ہیں۔ یہاں لال بیگ (کاکروچ) اور کھٹمل ان کے ساتھی ہیں۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
تابوت یا پنجرہ گھر
دو سال تک اپنی تصاویری سیریز پر کام کرنے والے لام نے کوشش کی ہے کہ یہاں غریبی اور امیری کے درمیان گہری ہوتی خلیج کی عکاسی کی جائے۔ ’پنجرہ ‘ یا ’ تابوت‘ کا نام دیے گئے ان گھروں کی تصاویر ان حالات کو نہایت قریب سے دیکھنے کا موقع دیتی ہے۔
تصویر: Benny Lam & SoCo
انسانی نفس کی تذلیل
اقوام متحدہ کی جانب سے ان حالات کو عزت نفس کی تذلیل قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم ان میں کچھ بہتری کی امید کی جا رہی ہے اور اس کے لیے حکومت نے 2027ء تک 280,000 نئے گھروں کی تعمیر کا عندیہ دیا ہے جہاں زندگی کی کوالٹی کو مد نظر رکھا جائے گا۔