سوچی کے دورہء برطانیہ کا آغاز
19 جون 2012
وہ منگل کو اپنی 67ویں سالگرہ کے موقع پر برطانیہ پہنچیں۔ وہ اپنی سالگرہ برطانیہ میں مقیم اپنے دو بیٹوں اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ منا رہی ہیں۔
چار روزہ اس دورے کے پہلے دِن وہ لندن اسکول آف اکنامکس گئیں، جہاں انہوں نے ایک پینل کے ساتھ میانمار کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
وہ پیر کو رات گئے آئرلینڈ سے برطانیہ پہنچیں۔ آئرلینڈ میں انہوں نے ایک کنسرٹ میں شرکت کی اور یوٹو سنگر بونو کے ساتھ اسٹیج پر گئیں، جہاں انہیں انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ایوارڈ دیا گیا۔ بعدازاں انہیں ڈبلن کا فریڈم آف دا سٹی اعزاز دیا گیا جبکہ وہاں موجود لوگوں نے ان کے لیے سالگرہ کا گیت گایا۔
برطانیہ میں وہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، وزیر خارجہ ولیئم ہیگ اور شاہی خاندان کے افراد شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ کامیلا سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔ جمعرات کو سوچی برطانوی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے خطاب کریں گی۔
میانمار کی جمہوریت نواز رہنما بدھ کوآکسفورڈ یورنیورسٹی جائیں گی جہاں انہیں ایک اعزازی ڈگری دی جائے گی۔ وہ آکسفورڈ یونین ڈیبیٹنگ سوسائٹی سے خطاب بھی کریں گی۔ اس شہر اور یونیورسٹی سے ان کا خصوصی تعلق ہے۔ انہوں نے 1960ء کی دہائی میں وہیں تعلیم حاصل کی اور اپنے شوہر، ماہرِ تعلیم مائیکل اریس سے ان کی ملاقات وہیں ہوئی۔
انہوں نے اریس سے 1972ء میں شادی کی تھی۔ وہ سرطان کے مرض کے باعث 1999ء میں 53 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
سوچی نے آوکسفورڈ میں خاتونِ خانہ اور ماں کے رُوپ میں بیس سال گزارے اور 1988ء میں جب وہ اپنی بیمار والدہ کی تیمارداری کے لیے میانمار گئیں تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایک طویل عرصے تک انہیں لوٹنے کا موقع نہیں ملے گا اور اس عرصے میں وہ اپنا جیون ساتھی بھی کھو دیں گی۔
وہاں وہ فوجی حکومت کے خلاف جمہوری تحریک کی رہنما بن گئیں، جس کی وجہ سے انہیں بعد کے سالوں کا بیشتر حصہ نظر بندی میں گزارنا پڑا۔ انہوں نے ملک چھوڑنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ انہیں ڈر تھا کہ ایسا کرنے پر فوجی حکومت انہیں میانمار لوٹنے نہیں دے گی۔
انہوں نے برطانیہ لوٹنے کے حوالے سے ایک برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ وہ اپنے پرانے دوستوں سے ملنا چاہتی ہیں اور پرانی جگہوں کو دیکھنا چاہتی ہیں۔
یورپ کے اس دورے میں وہ قبل ازیں آئرلینڈ، سوئٹزرلینڈ اور ناروے جا چکی ہیں۔ ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں انہوں نے نوبل امن انعام حاصل کیا جس کا ان کے اعلان دراصل 1991ء میں کیا گیا تھا۔
ng/shs (dpa, AFP, AP)