1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سفیر کے گھر پر حملہ، امارات اور سوڈان کا ایک دوسرے پر الزام

1 اکتوبر 2024

متحدہ عرب امارات نے خرطوم میں اپنے سفیر کے گھر پر ہونے والے بم حملے کا الزام سوڈانی مسلح افواج پر عائد کیا ہے۔ لیکن فوج نے اس حملے کی ذمہ داری آر ایس ایف پر عائد کی ہے، جسے 'متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل' ہے۔

خرطوم میں فضائی حملے
سوڈان کی فوج نے اس حملے کے لیے آر ایس ایف کو مورد الزام ٹھہرایا اور اس گروپ کے لیے متحدہ عرب امارات کی حمایت کے بارے میں ماضی کے الزامات کی طرف اشارہ کیاتصویر: Rashed Ahmed/AP Photo/picture alliance

متحدہ عرب امارات نے پیر کے روز خرطوم میں اپنے سفیر کے گھر پر ہونے والی بمباری کا الزام سوڈان کی مسلح افواج پر عائد کیا۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں اس کے سفیر کی رہائش گاہ پر ہونے والے حملے سے عمارت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

امریکہ نے امارات کو 'اہم دفاعی شراکت دار‘ ملک کا درجہ دے دیا

ادھر سوڈانی فوج نے اس الزام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ اس حملے کے پیچھے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کا ہاتھ ہے۔ یہ سوڈان کی ایک نیم فوجی تنظیم ہے، جس کے بارے میں خرطوم کا کہنا ہے کہ سوڈان کی خانہ جنگی کے دوران اسے متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے۔

گزشتہ 17 ماہ سے جاری اس خانہ جنگی نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

سوڈان: مصروف بازار پر حملے میں درجنوں افراد ہلاک

'گھناؤنا حملہ'، یو اے ای

تیل کی دولت سے مالا مال متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایم نے وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے، "اس گھناؤنے حملے کی شدید طور پر مذمت کی ہے، جس میں خرطوم میں متحدہ عرب امارات کے ہیڈ آف مشن کی رہائش گاہ کو سوڈانی فوج کے طیارے نے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اس عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔"

سوڈان میں حکومت مخالف آر ایس ایف جنگ بندی مذاکرات کے لیے تیار

اس کے مطابق "متحدہ عرب امارات نے سوڈان کی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بزدلانہ فعل کی پوری ذمہ داری قبول کرے۔" امارت نے اپنے بیان میں اس حملے کو "سفارتی احاطے کی حرمت کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا۔

سوڈان کی فوج اپریل 2023 سے ہی ایک خانہ جنگی میں آر ایس ایف سے نبرد آزما ہے، جس میں اب تک دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لڑائی کے سبب ایک سنگین انسانی بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔

سوڈانی جرنیلوں کی اقتدار کی جنگ کی قیمت ادا کرتے عام شہری

03:38

This browser does not support the video element.

اس کے رد عمل میں سوڈان کی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "وہ سفارتی مشنوں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں یا رضاکارانہ تنظیموں کے ہیڈکوارٹرز کو نہ تو نشانہ بناتی ہے اور نہ ہی ان کے اثاثوں کو لوٹ کر انہیں فوجی اڈوں میں تبدیل کرتی ہے۔"

اس نے کہا، "جو ان گھناؤنی اور بزدلانہ کارروائیوں کو انجام دیتا ہے، وہ دہشت گرد، باغی ملیشیا (آر ایس ایف) ہے، اور دنیا کو معلوم ہے کہ کون ملک اس کی مدد کرنے میں لگا ہے۔"

'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'

متحدہ عرب امارات آر ایس ایف کی حمایت کر رہا ہے، اقوام متحدہ

جنوری میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک رپورٹ میں اس بات کے "معتبر" شواہد کا انکشاف کیا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے شمالی چاڈ میں امڈجراس کے ذریعے آر ایس ایف کو ہتھیار فراہم کیے تھے۔

اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں اب تک 14,000 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور تقریباً 33,000 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق تقریباً 25 ملین افراد - ملک کی نصف آبادی – فی الوقت ضروری اشیا کی "محتاج" ہے۔

دارالحکومت خرطوم کا بیشتر حصہ کئی مہینوں سے آر ایس ایف کے کنٹرول میں ہے۔ سوڈانی فوج نے حال ہی میں دارالحکومت پر دوبارہ قبضے کے لیے ایک نئے حملے کا آغاز کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں لڑائی کیوں؟

02:33

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں