1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان: جنگ بندی میں توسیع لیکن حملے جاری

28 اپریل 2023

سوڈان میں فریقین جنگ بندی میں 72گھنٹے کی توسیع پر رضامند ہو گئے ہیں۔ لیکن خرطوم میں جمعرات کے روز بھی فوج کے جنگی طیاروں نے مخالف نیم فوجی دستوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جب کہ دارفور میں لڑائی اور لوٹ مار جاری رہی۔

Im sudanesischen Khartum werden angesichts der Kämpfe Lebensmittel und Medikamente knapp
تصویر: El-Tayeb Siddig/REUTERS

سعودی عرب اور امریکہ کی طرف سے دباو کے نتیجے میں سوڈانی مسلح افواج اور نیم فوجی دستے ریپیڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) نے جمعرات کے روز مزید 72 گھنٹے کے لیے جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کیا۔ جنگ بندی کی سابقہ مدت نصف شب کو ختم ہو رہی تھی۔

آر ایس ایف نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا، "ہم انسانی بنیادوں پر مزید 72 گھنٹے کے لیے جنگ بندی میں توسیع کی منظوری کا اعلان کرتے ہیں، یہ آج یعنی 27 اپریل کی رات بارہ بجے سے شروع ہو رہی ہے۔"

جنگ کو ختم کرانے کی کوشش کرنے والے ملکوں نے جنگ بندی میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مکمل طورپر نافذ کرنے کی اپیل کی ہے۔

سوڈان میں 72 گھنٹے کی جنگ بندی، مصری سفارت کار ہلاک

افریقی یونین، اقوام متحدہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ نے ایک مشترکہ بیان میں فریقین سے اپیل کی کہ "وہ ایک زیادہ پائیدار جنگ بندی اور انسانیت کی بنیاد پر بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات شروع کریں۔" ان ملکوں نے کہا کہ فریقین کو امن کے لیے 20اپریل کو پیش کیے گئے خاکے کے مطابق اپنی اپنی فوج کو واپس بلالینا چاہئے۔

جنگ بندی کا خیر مقدم

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا،"ہم سوڈانی مسلح افواج اور ریپیڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے سوڈان میں مزید 72گھنٹوں کی جنگ بندی میں توسیع کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا،" بین الاقوامی اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ ہم بھی فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جنگ کو ختم کردیں اور بلا روک ٹوک انسانی رسائی کو یقینی بنائیں۔"

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی جنگ بندی کا خیرم قدم کیا ہے اور اس معاہدے کو "مکمل طورپر" نافذ کرنے کی اپیل کی۔

قبل ازیں جمعرات کے روز سوڈان کی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ منگل کے روز ہونے والی جنگ بندی میں توسیع کرنے پر رضامند ہے۔

سوڈان سے پاکستانیوں اور بھارتیوں کا محفوظ انخلاء جاری

جمعرات کی نصف رات کو ختم ہونے والی سابقہ جنگ بندی کے دوران بھی فریقین میں جنگ ہوتی رہی تاہم لوگوں کو محفوظ مقامات پر جانے اور دیگر ملکوں کو اپنے شہریوں کے انخلاء کی اجازت تھی۔

جنگ بندی لیکن لڑائی جاری

خیال رہے کہ ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت والی ملکی فوج اور ان کے حریف بن جانے والے سابق نائب محمد حمدان دقلوکی قیادت والے نیم فوجی دستے(آر ایس ایف) کے درمیان 15 اپریل سے جنگ جاری ہے۔

سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ واشنگٹن سوڈان میں پھنسے ہوئے غیر ملکی شہریوں کے انخلاء کے لیے ایک مستقل روٹ بنانے کے لیے بھی کام کررہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز بھی دارالحکومت کے نواحی علاقوں کے فضاوں  میں جنگی طیاروں کی گھن گرج سنائی دیتی رہی جب کہ زمین پر توپیں اور بھاری مشین گنیں آگ اگلتی رہیں۔

خبر رسا ں ادارے روئٹرز نے بھی عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ خرطوم اور اس کے نواحی شہروں اومدرمان اور باہری میں فضائی حملے ہوتے رہے اور طیارہ شکن توپوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

امریکہ نے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال کسی بھی لمحے مزید ابتر ہوسکتی ہے۔ اس نے اگلے 24سے 48گھنٹوں کے اندر اپنے شہریوں کو سوڈان سے نکل جانے کا مشورہ دیا ہے۔

ایک انداز ے کے مطابق کم از کم 270000 افراد جنگ کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑنے کے لیے مجبور ہوگئے ہیںتصویر: MAHAMAT RAMADANE/REUTERS

پانچ سو سے زائد افراد ہلاک

فریقین کے درمیان 15اپریل سے شروع ہونے والی جنگ میں کم ا ز کم 512افراد ہلاک اور 4200زخمی ہوچکے ہیں۔تشدد دارفر کے بہت بڑے علاقے کو اپنی گرفت میں لے چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اب تک لاکھوں افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔ ایک انداز ے کے مطابق کم از کم 270000 افراد جنگ کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑنے کے لیے مجبور ہوگئے۔ ان میں سے تقریباً 20000 نے چاڈ میں، 4000جنوبی سوڈان میں،  3500ایتھوپیا میں اور 3000وسطی افریقہ جمہوریہ میں پناہ لی ہے۔

سوڈان تصادم: خرطوم میں پاکستانی سفارتخانہ بھی حملے کی زد میں

مصر نے بتایا کہ جمعرات تک تقریبا ً14000سوڈانی سرحد پار کرکے اس کے علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے مزید لاکھوں سوڈانی بھکمری کا شکار ہو سکتے ہیں، جہاں پہلے ہی ملک کی ایک تہائی آبائی یعنی 15ملین کے قریب افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

     

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں