1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسوڈان

سوڈان سے امریکی اور فرانسیسی شہریوں کا انخلا

23 اپریل 2023

امریکی فوجیوں نے سوڈان کے جنگ زدہ دارالحکومت سے اپنے سفارت خانے کے عملے کے انخلا کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا ہے۔ امریکی صدر نے اس انخلا کی تصدیق کی ہے۔

Saudi-Arabien Dschidda | Empfang von Evakuierten aus dem Sudan
تصویر: Saudi Press Agency/REUTERS

سوڈان کی فوج اور پیراملٹری فورس کے درمیان لڑائی کی صورتحال سنگین تر ہونے کے تناظر میں متعدد مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو اس افریقی ملک سے نکالنے کے لیے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ بہت سے ممالک سوڈان میں اپنے شہریوں کو فوری طور پر تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ اس وقت تک مشکل رہے گا جب تک کوئی ''موثر اور حقیقی جنگ بندی‘‘ نہیں ہوتی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کو اعلان کیا کہ سوڈان کے حریف جرنیلوں کے درمیان مہلک لڑائی سے اپنے سفارتخانے کے عملے کو بچانے کے لیے امریکی فوجی ہیلی کوپٹر وں کا استعمال کر رہے ہیں۔ 

امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپی ملک فرانس نے بھی اتوار کو شمال مشرقی افریقی ملک سے اپنے سفارتکاروں کے انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دیں۔ سوڈان میں جرنیلوں کے مابین گھمسان کی جنگ اب دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔

سوڈانی فوج اور پیراملٹری فورس کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ گنجان آباد سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں لڑاکا طیاروں نے فضائی حملے کیے ہیں اور سڑکوں پر ٹینکوں کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔ اس خانہ جنگی میں اب تک 400 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچُکے ہیں۔

پورٹ سوڈان سے سعودی شہریوں کے انخلاء کا منظرتصویر: AL-IKHBARIYA TV/AFP

جوبائیڈن کا بیان

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی فوج نے امریکی حکومت کے اہلکاروں کو نکالنے کے لیے ''آپریشن کیا ہے‘‘۔ بائیڈن نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مہلک تشدد کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا، ''یہ غیر معقول ہے اور اسے رکنا چاہیے۔‘‘

100 کے قریب لوگوں کو نکالنے کے لیے 100 سے زائد امریکی خصوصی دستوں نے اس انخلائی کارروائی  میں حصہ لیا۔ اس آپریشن کے دوران  تین چنوک ہیلی کاپٹر جبوتی سے اڑے اور خرطوم میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت تک گراؤنڈ رہے جس کے بعد انہوں نے  امریکی سفارتکاروں کو لے کر خرطرم سے پرواز بھری۔ 

دریں اثناء  فرانس کی وزارت خارجہ نے بھی اتوار کو کہا، ''تیز رفتاری سے انخلاء کا آپریشن‘‘ شروع ہو گیا ہے۔ مزید تفصیلات بتائے بغیر یہ بھی کہا گیا کہ یورپی شہریوں اور ''اتحادی شراکت دار ممالک‘‘ سے آنے والوں کی بھی سوڈان سے انخلاء میں مدد کی جائے گی۔

خرطوم میں قائم امریکی سفارتخانہتصویر: ASHRAF SHAZLY/AFP

سوڈان کا موجودہ بحران

15 اپریل کو آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کی وفادار فورسز اور ان کے نائب حریف محمد حمدان ڈگلو ک حامی فورسز کے درمیان زبردست لڑائی شروع ہوئی، جو طاقتور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کمانڈ کرتے ہیں۔ سابق اتحادیوں نے 2021ء کی بغاوت میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

امریکی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ جان باس نے کہا ہے کہ آر ایس ایف نے ''اس حد تک تعاون کا مظاہرہ کیا کہ انہوں نے ہمارے سروس اراکین پر گولی نہیں چلائی‘‘۔

بحری افواج نے ہفتے کے روز بحر احمر کے پار ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے بعد مختلف ممالک کے 150 سے زیادہ افراد کو سعودی عرب میں تحفظ فراہم کیا تھا۔ سعودی عرب نے جمعہ کو بتایا تھا کہ اس نے سوڈان کے ساحلی شہر پورٹ سوڈان  سے اپنے 91 شہریوں کو ملک منتقل کر لیا ہے۔ اٹلی کے 19 شہریوں کو بھی سوڈانی سمندر میں موجود ایک کروز پر سے جمعے کے روز نکالنے کی اطلاع تھی۔

ک م/ا ب ا(اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں