1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان سے علیٰحدہ وطن، ریفرنڈم کے لیے پولنگ ختم

16 جنوری 2011

سوڈان کے جنوبی خطے کے بطور علیٰحدہ وطن قیام کے لیے منعقدہ ریفرنڈم کی پولنگ اختتام کو پہنچ گئی ہے۔ نتائج کا اعلان آئندہ ماہ ہوگا۔ عوام کی زیادہ تعداد کی ’ہاں‘ ثابت ہوئی، تو دنیا کا 193واں ملک وجود میں آ جائے گا۔

تصویر: AP

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور یورپی یونین نے سوڈان میں پرامن ووٹنگ کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔

جمی کارٹر اور کوفی عنانتصویر: AP

ریفرنڈم کے لیے پولنگ کا آغاز گزشتہ اتوار کو ہوا تھا، جو ہفتہ بھر جاری رہا۔ ان کا مقصد ملک کے جنوبی حصے کو بطور علیٰحدہ ملک تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کرنا تھا۔ اگرچہ ہفتہ کو پولنگ کا باضابطہ اختتام ہو گیا ہے، تاہم ریفرنڈم کمیشن نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے سوڈانی باشندے اس حوالے سے اپنی رائے اگلے پانچ روز تک دے سکتے ہیں۔

یہ تاریخی ریفرنڈم 2005ء میں سوڈان کے شمالی اور جنوبی خطوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا اہم حصہ تھا، جس کے نتیجے میں افریقہ کے طویل ترین تنازعے کا خاتمہ ممکن ہوا تھا۔ جنوبی سوڈان میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد تقریباﹰ چالیس لاکھ ہے۔

ریفرنڈم کے موقع پر سوڈان میں اہم عالمی شخصیتیں موجود رہیں، جن میں سابق امریکی صدر جمی کارٹر، اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان اور ہالی وُڈ اسٹار جارج کلونی شامل ہیں۔غیرملکی مندوبین کی سوڈان میں موجودگی کا مقصد ریفرنڈم کو معاہدے کے مطابق یقینی بنانا بتایا جاتا ہے۔

ہفتہ کو پولنگ ختم ہونے پر جمی کارٹر نے کہا ہے کہ بظاہر اس ریفرنڈم میں عوامی ٹرن آؤٹ تقریباﹰ 90 فیصد رہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کی اکثریت نے جنوبی سوڈان کی آزادی کے حق میں اپنا فیصلہ دیا۔

جمی کارٹر نے یہ بھی کہا کہ اس ریفرنڈم سے سن 2005ء میں شمالی اور جنوبی سوڈان کے درمیان خانہ جنگی کے خاتمے کے لئے طے پانے والے معاہدہ کی حتمی منزل سامنے آ جائے گی۔

خیال رہے کہ سوڈان کے صدر عمر البشیر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ریفرنڈم آزادانہ اور شفاف ہوا تو وہ نتائج تسلیم کر لیں گے۔

گزشتہ اتوار کو پولنگ شروع ہونے سے پہلے جنوبی خطے کے رہنما سلواکیر نے اپنے شہریوں کے نام پیغام میں کہا تھا کہ شمال کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ گزربسر کے لئے اب کوئی متبادل باقی نہیں رہا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریفرنڈم ان کی کوششوں کا انجام نہیں ہے بلکہ ایک نئے دَور کا آغاز ہے۔

سوڈان کے صدر عمر البشیرتصویر: dapd

سوڈان کو 1956ء میں برطانیہ سے آزادی ملی تھی۔ تاہم تب سے ہی اس کے شمالی اور جنوبی خطوں کے درمیان مذہبی، نسلی، نظریاتی اور وسائل کی تقسیم پر تنازعات جاری ہیں۔ شمال میں عرب مسلمان اکثریت میں ہیں جبکہ جنوب میں افریقی مسیحی۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں