1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

سوڈان میں ایمرجنسی ختم، گرفتار شدہ افراد کی رہائی کا حکم

30 مئی 2022

سوڈان کی حکمراں خود مختار کونسل کا کہنا ہے کہ فوجی سربراہ نے گزشتہ برس کی فوجی بغاوت کے بعد سے نافذ ایمرجنسی کو ختم کر دیا ہے۔ ادھر ہفتے کے روز سکیورٹی فورسز پر دو مزید مظاہرین کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

Sudan Protest in Khartoum
تصویر: Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

سوڈان میں اتوار کے روز ہنگامی حالت کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، جسے گزشتہ برس اکتوبر میں فوجی بغاوت کے بعد اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔

عبوری خود مختار کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس حوالے سے فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے تاکہ، ''ایک نتیجہ خیز اور بامعنی بات چیت کے لیے ایسا ماحول تیار کیا جائے، جس سے عبوری دور میں سویلین حکمرانی کے لیے استحکام حاصل کیا جا سکے۔''

ایمرجنسی ختم کرنے کا یہ فیصلہ اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد سامنے آیا، جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ہنگامی قانون کے تحت حراست میں لیے گئے لوگوں کو بھی رہا کیا جائے۔

مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں دو افراد ہلاک

اس دوران ہفتے کے روز ہی دارالحکومت خرطوم میں سکیورٹی فورسز نے بغاوت مخالف مظاہرین کے خلاف ایک اور پر تشدد کریک ڈاؤن شروع کیا جس میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

کارکنان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولیاں چلائیں اور ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔ شہر کے ایک حصے میں جمع ہونے کے ساتھ ہی مظاہرین نے کئی دیگر قریبی علاقوں میں بھی ریلیاں کی تھیں۔

'سوڈان ڈاکٹرز سینٹرل کمیٹی' (سی سی ایس ڈ ی)  کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کو سکیورٹی فورسز نے گولی ماری جبکہ دوسرا شخص آنسو گیس کے سبب دم گھٹنے سے ہلاک ہو گیا۔ واضح رہے کہ سی سی ایس ڈ ی بھی جمہوریت حامی تحریک کا حصہ ہے۔

تصویر: AFP

فوج پر 'دانستہ' مہلک تشدد استعمال کرنے کا الزام

سوڈان ڈاکٹرز سینٹرل کمیٹی نے اس حوالے سے ٹویٹر پر لکھا، ''بغاوت کرنے والی قوتیں جان بوجھ کر ہلاکت خیز تشدد کا استعمال کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔ وہ ان پرامن انقلابیوں کے خلاف ہر طرح کے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں جو آئے دن یہ ثابت کرتے ہیں کہ امن گولیوں سے زیادہ مضبوط ہے۔''

سوڈان میں اقوام متحدہ کے ایلچی وولکر پرتھیس نے بھی مظاہرین کے خلاف 'کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا کہ وہ ''گزشتہ روز خرطوم میں دو نوجوان مظاہرین کی پر تشدد ہلاکت سے کافی پریشان ہیں۔''

انہوں نے کہا، ''ایک بار پھر تشدد کو روکنے کا وقت آ گیا ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ ''وقت آ گیا ہے کہ فوجی مداخلت کے بعد ہنگامی حالت کو ختم کیا جائے اور سوڈان کے موجودہ بحران کا پرامن راستہ نکالنے کا مطالبہ کیا جائے۔''

تقریباً سو مظاہرین مارے گئے

ڈاکٹروں کے گروپ کے مطابق بغاوت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم 98 افراد ہلاک اور 4,300 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہنگامی قوانین کے تحت سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

سوڈان کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے اور ملک میں فوجی بغاوت کے بعد سے بین الاقوامی امداد میں کافی تخفیف ہوئی ہے جس سے ملک کو شدید قسم کی معاشی بدحالی کا سامنا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں