1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

سوڈان: مصروف بازار پر حملے میں درجنوں افراد ہلاک

10 ستمبر 2024

سوڈان کے شہر سینار کے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہر میں شدید لڑائی جاری ہے۔ یہ خبر ان ہلاکتوں کی اطلاعات کے چند گھنٹے بعد آئی، جس کے مطابق ایک مارکیٹ پر نیم فوجی دستے ریپڈ فورسز کی گولہ باری میں بہت سے لوگ مارے گئے۔

سوڈان میں لڑائی
اتوار کے روز سے جب شہر پر دوبارہ حملے شروع کیے، اس وقت سے اب تک کم از کم 31 افراد ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔تصویر: -/AFP/Getty Images

سوڈان کے جنوب مشرقی شہر سینار میں کارکنوں اور مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ پیر کے روز فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ اس سے قبل مبصرین نے بتایا تھا کہ بلیو نیل نامی شہر کے ایک بازار پر گولہ باری کی گئی، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔

سوڈان میں حکومت مخالف آر ایس ایف جنگ بندی مذاکرات کے لیے تیار

ایمرجنسی لائرز این جی او، جو سوڈان کی خانہ جنگی کے دوران شہریوں کی ہلاکتوں اور دیگر انسانی خلاف ورزیوں پر نظر رکھ رہی ہے، نے بتایا کہ نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے اتوار کے روز سے جب شہر پر دوبارہ حملے شروع کیے، اس وقت سے اب تک کم از کم 31 افراد ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ 

سوڈان میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے فوجی نقل و حرکت کافی سست ہو گئی تھی اور اس علاقے میں حالیہ ہفتوں میں لڑائی کی سطح بھی بہت کم تھی۔

ادھر دارفور کے گورنر مینی مناوی نے آر ایس ایف فورسز پر الفشر پر بھی ڈرون سے حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ دارفور کے کئی حصے اب بھی فوجی حکومت کی اتحادی افواج کے قبضے میں ہیں۔

سوڈان: خوراک کی بدترین قلّت اور بھوک دارالحکومت تک پھیل گئی

سابق فوجی اتحادی ایک دوسرے سے نبرد آزما

آر ایس ایف سن 2021 کی بغاوت میں ملک کی فوج کی ایک اتحادی تھی، جس میں سن 2019 میں طاقتور عمر البشیر کی برطرفی کے بعد قائم کی گئی نئی سویلین حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، اب ملک کے کنٹرول کے لیے فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔

آر ایس ایف کے رہنما محمد حمدان دقلو کبھی سوڈانی مسلح افواج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے نائب تھے، جو اب ملک کے اصل حکمران ہیں، کم از کم جہاں ان کی افواج کا کنٹرول ہے۔

آر ایس ایف، جو جولائی میں دوسرے بڑے شہر سنجا پر دعویٰ کر چکی ہے، فی الوقت سنار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ یہ دارالحکومت خرطوم سے جنوب کی طرف راستے کو کھولتا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ لوگ ہر روز بھوک سے مر رہے ہیں اور پھر بھی توجہ صرف لفظی بحثوں اور قانونی تعریفوں پر مرکوز ہےتصویر: Faiz Abubakr/REUTERS

دسیوں ہزار بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا

گزشتہ اپریل میں لڑائی کے اچانک پھیلنے کے بعد سے، درست اعداد و شمار کا آنا مشکل رہا ہے، تاہم اقوام متحدہ اور غیر سرکاری تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ تنازعات کے نتیجے میں سوڈان کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'

اس ماہ کے اوائل میں نارویجن ریفیوجی کونسل اور دیگر شراکت داروں کے ایک بیان میں کہا گيا تھا کہ "ہمیں واضح طور معلوم نہیں ہے: سوڈان ایک تاریخی  بھوک کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اور اس کے باوجود خاموشی چھائی ہوئی ہے۔"

اس نے اس بارے میں جاری بحثوں پر افسوس کا اظہار کیا کہ آیا قحط سے متعلق اعداد و شمار پوری طرح سے مکمل کیا گیا تھا یا نہیں، کیونکہ جنگ کے دوران مناسب جامع تحقیق علاقے میں ممکن ہی نہیں ہے اور وقت کو ضائع کیا جا رہا ہے۔

سوڈان کو 'وحشیانہ تشدد کی آگ' کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ "لوگ ہر روز بھوک سے مر رہے ہیں اور پھر بھی توجہ صرف لفظی بحثوں اور قانونی تعریفوں پر مرکوز ہے۔"

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق لڑائی سے تقریباً 10 ملین لوگ بے گھر ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اندرونی طور پر اور بعض صورتوں میں سرحدوں کے پار ایتھوپیا اور چاڈ جیسے ممالک میں بھی ہیں۔ یہ سوڈان کی کل آبادی کے پانچویں حصے کے برابر ہے۔

دنیا بھر میں ریکارڈ 76 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے

فوج نے بین الاقوامی امن فوج کو مسترد کر دیا

گزشتہ ہفتے کے آخر میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ سے معلوم ہوا تھا کہ دونوں ہی فریق ایسے مظالم کے مرتکبین میں شامل ہیں، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے ایک غیر جانبدار بین الاقوامی امن فوج کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کیا، تاکہ بنیادی طور پر عام شہریوں کو تحفظ  فراہم کیا جا سکے۔

اس رپورٹ میں ملک بھر میں تمام ہتھیاروں کی فروخت پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ریڈ کراس کے قافلے پر سوڈانی فوج کا حملہ، دو افراد ہلاک

سوڈان کی فوج سے منسلک وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز ان سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی امن فوجیوں کے خیال کو "سوڈان کے دشمنوں کی خواہش" قرار دیا اور کہا کہ "یہ پوری نہیں ہو گی۔"

تنازعے کے آغاز کے بعد سے ہی فوج کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے، جبکہ آر ایس ایف پیش قدمی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

اب موثو طور پر فوج کا اصل دارالخلافہ شمال مشرقی بحیرہ احمر کا بندرگاہی شہر پورٹ آف سوڈان ہے، جو اگلے مورچوں سے کافی دور ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

سوڈانی جرنیلوں کی اقتدار کی جنگ کی قیمت ادا کرتے عام شہری

03:38

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں